نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کورونا وائرس کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟۔۔۔ مبشر علی زیدی

صحت عامہ کے ماہرین نے ہمیں نئے کرونا وائرس کے بارے میں کیا بتایا ہے؟
یہ ایک انسان سے دوسرے کو لگتا ہے
اس کا کوئی علاج یا ویکسین دستیاب نہیں ہے
یہ سانس کی نالی اور پھیپھڑوں پر حملہ کرتا ہے
اکثر معمر اور پہلے سے بیمار لوگوں کی جان لے لیتا ہے
بیشتر لوگوں میں معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں
بہت سے لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں
انسان کے جسم میں گھسنے کے بعد حملہ نہ کرے تو دو ہفتوں میں ختم ہوجاتا ہے
بظاہر صحت مند افراد اسے پھیلا سکتے ہیں
صحت یاب ہونے والے اس میں دوبارہ مبتلا ہوسکتے ہیں
یہ ہر ملک، نسل، مذہب، رنگ، طبقے اور صنف کے لوگوں کو یکساں متاثر کرتا ہے
ہر طرح کے موسم اور ماحول میں پھیلتا ہے
چھ فٹ کے فاصلے تک پہنچ سکتا ہے
یہ انسان کی جسم سے نکل کر مختلف اقسام کی سطح پر کئی گھنٹے تک نقصان پہنچانے کے قابل رہتا ہے
کم از کم بیس سیکنڈز تک صابن ملنے سے یا ستر فیصد الکوحل والے سینیٹائزر سے ختم ہوجاتا ہے
۔۔۔
کامن سینس کی باتیں:
گھر سے کم نکلنا چاہیے
قریبی رشتے داروں سمیت تمام مہمانوں سے معذرت کرنی چاہیے
کسی اجتماع میں شرکت نہیں کرنی چاہیے
انتہائی ضرورت میں یا راشن خریدنے کے لیے گھر کے جوان اور صحت مند افراد کو جانا چاہیے
گھر سے باہر ماسک لگاکر نکلنا چاہیے
ہاتھوں کو چہرے سے دور رکھنا چاہیے
کسی سے ہاتھ نہیں ملانا چاہیے
باہر سے گھر آکر صابن سے منہ ہاتھ اچھی طرح دھونا چاہیے
زیادہ استعمال ہونے والی سطحوں کو بار بار جراثیم کش محلول سے صاف کرنا چاہیے
شہر سے باہر سفر سے گریز کرنا چاہیے
۔۔۔
میڈیا اور تجزیہ کار کیا بتارہے ہیں؟
اب تک چھ لاکھ افراد صحت یاب ہوئے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ اموات ہوئی ہیں۔ یعنی ہر پانچ مریضوں میں سے ایک مر رہا ہے
احتیاط نہ کرنے والے شہروں اور ملکوں میں وائرس کا پھیلاؤ ایک طرح ہورہا ہے لیکن سب الگ الگ مرحلے میں ہیں
جو شہر یا ملک احتیاطی تدابیر اختیار کررہے ہیں، وہاں فائدہ ہورہا ہے
خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ شکار ہورہے ہیں
جہاں اسپتال کے عملے کے پاس حفاظتی لباس نہیں ہیں، وہاں زیادہ ڈاکٹر اور نرسیں اس میں مبتلا ہورہے ہیں
جن ملکوں کے پاس زیادہ وینٹی لیٹر ہیں، وہاں زیادہ زندگیاں بچ رہی ہیں
۔۔۔
حرف آخر:
حکومت یا ادارے کی پالیسی کچھ بھی ہو، اپنی زندگی بچانے کا فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے

About The Author