جولائی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میر شکیل کے خلاف کیس : نیب کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست 28اپریل تک منظور

جج جواد الحسن نے کہا ہاں ایسی ویڈیوز چل رہی ہیں، جس سے لگتا ہے کہ کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

احتساب عدالت لاہور، غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں گرفتار جنگ جیو کے مالک کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے ملزم میر شکیل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیاجوبعد ازاں سنا دیا گیا اور میر شکیل کو 28اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے ملزم میر شکیل الرحمن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی

سپیشل پراسکیوٹر عاصم ممتاز کی طرف سے ملزم میر شکیل کا مزید 15 روزہ جسمانی دینے کی استدعا کی گئی ۔

عاصم ممتاز نے اپنے دلائل میں کہا لاک ڈائون کی وجہ سے تفتیش کا پراسس سست ہوا ہے، دوران ریمانڈ اس وقت کے ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول کا ملزم کیساتھ آمنا سامنا کروایا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا ہمایوں فیض رسول نے نواز شریف کی ہدایت پر میر شکیل کی درخواست پر غور کرنے کا بیان دیا۔

جج جواد الحسن نے پوچھاکیا ایوارڈ میں سڑکیں بھی شامل تھیں؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا زمین ایکوائر کرنے کے ایوارڈ میں سڑکوں کا کوئی ذکر نہیں،

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم نے 54 کنال اراضی کیساتھ غیر قانونی طور پر 2 سڑکیں بھی شامل کر لیں، وفاقی حکومت نے 1976ء میں کسی بھی گھر کا نقشہ پاس کرتے ہوئے قانون کو مد نظر رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن میں 600 گز تک کے گھر کا نقشہ منظور کرنے کا کہا گیا تھا،

جج نے ریمارکس دیے کہ یہ تو وفاقی حکومت کی حد تک جاری تھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ نوٹیفیکیشن ایل ڈی اے نے بھی وصول کیا ہے، وفاقی حکومت نے تمام اداروں کو بھجوایا تھا،میڈیا پر میر شکیل کے معاملے پر تبصرے ہو رہے ہیں،۔2 منٹ کی ویڈیو جیو پر چل رہی ہے جس سے تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جج جواد الحسن نے کہا ہاں ایسی ویڈیوز چل رہی ہیں، جس سے لگتا ہے کہ کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جج نے کہا اگر نیب کو ویڈیوز پر اعتراض ہے تو علیحدہ سے درخواست دائر کریں۔

میرشکیل الرحمان کے وکیل نے کہا ہم نے کوئی ایسی ویڈیو نہیں چلائی جس سے عدالت کے احترام پر انگلی اٹھے، تفتیشی کمرے کے ویڈیوز ایسے ٹی وی چینلز کو لیک کی جاتی ہیں جس چینل کیساتھ میر شکیل کی عدالتی جنگ چل رہی ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا میر شکیل کا ان ٹی وی چینلز کیساتھ دنیا کی مختلف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، میر شکیل کی تفتیشی کمرہ کی ویڈیوز لیک کرنا غیر قانونی ہے۔

میر شکیل کے وکیل نے کہا شکایت کی تصدیق کی سطح پر نیب کے طلبی کے نوٹس پر میر شکیل پیش ہونے کے پابند نہیں تھے،34 سال پرانے معاملے کا کیس عدالت کے سامنے پہلے دن سے ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہامیر شکیل کے ریمانڈ میں چوتھی بار توسیع مانگی جا رہی ہے،تفتیشی افسر کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے، نیب نے مزید کچھ ریکور نہیں کرنا، ڈائریکٹر لینڈ ڈویلپمینٹ بشیر احمد کا بھی ملزم کیساتھ آمنا سامنا کروایا جا چکا ہے

میر شکیل کے وکیل نےکہا زمین کے اصل مالکان کی بالمشافہ گفتگو اور انہیں شامل تفتیش کر لیا گیا ہے، ڈائریکٹر لینڈ ڈویلپمینٹ کا تمام معاملہ یاد کرنے کیلئے وقت مانگا ہے اور اسی بنیاد پر مزید ریمانڈ مانگا جا رہا ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا میر شکیل کا کیس نیب کیلئے ٹیسٹ کیس ہے، اس کیس پر بین الاقوامی میڈیا کی بھی نظر ہے، میر شکیل نے نسل در نسل صحافت کی خدمت کر رہا ہے۔

میر شکیل کے وکیل نے کہا ایل ڈی اے کا سائٹ پلان آنے تک مزید جسمانی ریمانڈ مانگا بھی غیر ضروری ہے، نیب سڑکوں کو پلاٹ میں شامل کرنے کا الزام ٹھیک ہے، اس اضافی زمین کی قیمت بھی ایل ڈی اے کو ادا کی گئی

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا میر شکیل کی گرفتاری تک نیب کے پاس کوئی مواد موجود نہیں تھا،نیب کی میر شکیل کا جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست مسترد کی جائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا نیب کو ملزم کیساتھ کوئی ذاتی عناد نہیں، نیب نے قانون کے مطابق اپنا کام کرنا ہے۔ 34 سال پرانے معاملے پر اس وقت کے افراد کو طلب کرنا اور تفتیش کرنا کوئی غیر قانونی اقدام نہیں ہے، میر شکیل کو600 گز کی بجائے 3 ہزار گز کے پلاٹ پر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی،نیب ملزم میر شکیل کیساتھ انتہائی نرمی کیساتھ پیش آ رہا ہے،ملزم کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

%d bloggers like this: