نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے مراعاتی پیکیج ،وفاقی کابینہ نے آرڈیننس منظور کرلیا

وفاقی دارالحکومت کی حدود میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) سے استشنیٰ جیسا کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اعلان کیا گیا ہے۔

کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے مراعاتی پیکیج
٭ وفاقی کابینہ نے آرڈیننس کی منظوری دے دی

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں ترامیم
٭ بلڈرز اور ڈویلیپرز کے لئے فکسڈ ٹیکس رجیم
٭ فی مربع فٹ/فی مربع گز کی بنیاد پر فکس ٹیکس کا نفاذ
٭ سیمنٹ اور اسٹیل کے علاوہ تمام مٹیرئیل پر کوئی ودہولڈنگ ٹیکس نہیں ہوگا
٭ سروسز(خدمات) کی فراہمی پر ودہولڈنگ ٹیکس سے استشنی
٭ بلڈرز اور ڈویلپرز جتنا ٹیکس ادا کریں گے اس کا دس گنا آمدن /منافع کا کریڈٹ وصول کر سکتے ہیں
٭ نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے کم لاگت والے گھروں کے لئے ٹیکس کو نوے فیصد تک کم کر دیا گیا ہے
٭ اس سکیم کا اطلاق 31دسمبر2020سے پہلے شروع کیے جانے والے منصوبوں اور موجودہ نامکمل منصوبوں پر ہوگا جو اس سکیم کے تحت ریجسٹرڈ ہوں
٭ نئے اور جاری منصوبوں کو آئی آر آئی ایس (IRIS) ویب پورٹل کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر ریجسٹر کرانا ہوگا
٭ جاری منصوبوں کو اپنی تکمیل کی شرح کے بارے میں خود بتانا ہوگا اورنئے فکسڈ ٹیکس سکیم کے تحت بقیہ ماندہ حصے کی تکمیل کے لئے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
٭ اس سکیم کے تحت کمپنیوں کی جانب سے شئیر ہولڈرز کو ادا کیے جانے والے ڈیویڈنڈز (Dividends) پر ٹیکس نہیں ہوگا

٭ سیکشن 111 (آمدنی کی وضاحت)سے استشنی
٭ سیکشن 111کا اطلاق: اس سیکشن کی دفعات کا اطلاق نئے منصوبوں میں پیسے یا زمین کی صورت میں کیے گئے کیپیٹل انویسٹمنٹ (بنیادی سرمایہ کاری) پر نہیں ہوگا بشرطیکہ یہ شرائط پوری ہوں
) کیش سرمایہ کی صورت میں رقم 31دسمبر 2020یا اس سے پہلے کسی نئے بنک اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی ہو
)زمین کی سرمایہ کاری کی صورت میں شرط یہ ہے کہ وہ زمین اس ترمیم کے نفاذ کے وقت اس شخص کے نام ہو
) منصوبہ 31دسمبر2020 تک شروع کر دیا جائے اور 30ستمبر2022تک مکمل کر لیا جائے
) منصوبے کو مکمل تصور کیا جائے گا اگر:
۰ بلڈر کے معاملے میں: گرے اسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) 30ستمبر2022تک مکمل کر لیا جائے
۰ ڈویلیپر کے معاملے:
. 30ستمبر 2022 تک لینڈ اسکیپنک کا کام مکمل ہو چکا ہو اور سب گریڈ لیول تک سڑکیں پچاس فیصد تک بچھائی جا چکی ہوں
. 30ستمبر2022 تک پچاس فیصد پلاٹ فروخت کے لئے بک ہو چکے ہوں اورکم از کم چالیس فیصد تک رقم موصول ہو چکی ہو
٭ کمپنیوں یا اے او پیز (ایسو سی ایشن آف پرسنز) کے تحت سرمایہ کاری کی صورت میں سیکشن 111سے استشنیٰ کی شرائط
) نئی کمپنی یا اے او پی 31دسمبر2020سے پہلے ریجسٹرڈ ہو
) پیسے کی سرمایہ کاری کی صورت میں رقم کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ (Crossed Banking Instrument) کے ذریعے 31دسمبر2020تک نئی اے او پی یا کمپنی کو منتقل ہو چکی ہو
) زمین کے طور پر کی کیپیٹل انویسٹمنٹ (Capital Investment) کی صورت میں وہ اراضی نئی اے او پی یا کمپنی کو 31دسمبر2020تک منتقل کی جا چکی ہو
) اس شق کے تحت کمپنیوں یا اے او پیز پر منصوبہ شروع کرنے یا انکی تکمیل کے حوالے سے انہی شرائط کا اطلاق ہوگا جن کا اطلاق بطور فرد (individual) ہوتا ہے اور جس کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے۔
٭ عمارت کے پہلے خریدار کے لئے سیکشن 111سے استشنیٰ کی شرائط
)عمارات اس سکیم کے تحت ریجسٹرڈ نئے یا جاری منصوبوں سے 30ستمبر 2022تک کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے خریدی جا سکتی ہیں۔
٭ تعمیرات کی غرض سے پلاٹ کے خریدار کے حوالے سے سیکشن 111سے استشنیٰ
) اس پلاٹ کی پوری قیمت کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے 31دسمبر تک ادا کی جا چکی ہو
)ایسے پلاٹ پر تعمیر31دسمبرتک شروع ہو جائے اور 30ستمبر2022تک مکمل کر لی جائے
٭ مندرجہ ذیل مستشنیٰ نہیں ہوں گے
) پبلک آفس ہولڈرز، ان کے بے نامی دار، زوجہ یا ان کے ڈیپنڈینٹس (dependents)
) لسٹڈ (Listed) پبلک کمپنیاں اور رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ
٭ کسی مجرمانہ فعل کے نتیجے میں حاصل کی جانے والی آمدنی، منی لانڈرنگ، بھتہ خوری یا دہشت گردی سے متعلقہ رقم پر استشنیٰ نہیں ہوگا
٭ ذاتی رہائش پر کیپیٹل گین (سرمایہ جاتی منافع) سے ایک دفعہ کی ٹیکس چھوٹ
) گھر کی صورت میں 500مربع گز سے زیادہ نہ ہو جبکہ فلیٹ کے معاملے میں 4000مربع فٹ
٭ تعمیرات کے شعبے کو انڈسٹری کا درجہ دیا جانا:
) کنسٹرکشن اور لینڈ ڈویلیپمنٹ کے لیے پلانٹ اور مشینری کی درآمد کے لئے وہی سہولیات ملیں گی جو دیگر انڈسٹری کو میسر ہیں
٭ جائیدادوں کی نیلامی پر ایڈوانس ٹیکس
٭ دس فیصد سے گھٹا کر پانچ فیصد کر دیا گیا ہے۔
سیلز ٹیکس قوانین میں ترمیم
٭ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں صوبہ پنجاب کی طرز پر کنسٹرکشن سروسز کی مد میں سیل ٹیکس کو گھٹا کر صفر کر دیا گیا ہے۔
فنانس ایکٹ 1989میں ترمیم
٭ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) سے استشنیٰ جیسا کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اعلان کیا گیا ہے۔

About The Author