اسلام آباد(زاہد گشکوری) 24شوگر ملز نے12 ارب کی سبسڈی لی‘اسٹیٹ بینک نے انکوائری کمیشن کو تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ سبسڈی لینے والوں میں خسرو بختیار کی فیملی، جہانگیر ترین، مونس الہیٰ، سلمان شہباز، جاوید شفیع، عدنان نون، ذکا اشرف، چوہدری منیر، چوہدری ادریس، فیصل مختار، موہن لعل، سیٹھ عمر میمن، ہمایوں اختر، شیخ احسن کے نام قابل ذکر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، شکر پر انکوائری کمیشن کو اسٹیٹ بینک نے تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ جس کے مطابق، 2017 اور 2019 میں 24 شوگر ملز کو وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے 12 ارب روپے دیئے گئے تھے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے 2017 میں شکر کی برآمدات پر سبسڈی اسکیم کے تحت پنجاب میں 24 شوگر ملز کو مجموعی طور پر 9اعشاریہ4 ارب روپے جاری کیے تھے۔ جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 2019میں پنجاب کی 15 شوگر ملز کو 2 اعشاریہ 5 ارب روپے جاری کیے۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مالی سال 2016-17 میں 2 ایم ایم ٹی شکر کی برآمدات کی اجازت دی تھی۔ جس کے بعد وفاق اور صوبائی حکومتوں نے ملز مالکان کو فنڈز جاری کیے تھے۔
جہانگیر ترین کے جے ڈی ڈبلیو گروپ نے اس سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا اور اس مدت میں 2 اعشاریہ 3 ارب روپے سبسڈی کے طور پر حاصل کیے۔ جب کہ 2019 میں اسے حکومت پنجاب کی جانب سے 55 کروڑ 70 لاکھ روپے ملے۔ جب کہ اس کے دوسرے یونٹ جے کے شوگر ملز پرائیویٹ لمیٹڈ نے 2019 میں ہی 50 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کی۔
جب کہ مخدوم خسرو بختیار ، چوہدری منیر اور چوہدری مونس الہیٰ نے 2017 اور 2019 میں وفاق اور پنجاب حکومت سے مجموعی طور پر 2 اعشاریہ 8 ارب روپے لیے۔ خسرو بختیار کی ٹو اسٹار انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ نے 2017 میں 1 اعشاریہ 2 ارب روپے جب کہ 2019 میں 18 کروڑ روپے حکومت پنجاب سے سبسڈی لی۔ اس کے علاوہ آر وائی کے ملز لمیٹڈ نے 2017 میں 88 کروڑ 90 لاکھ روپے اور 2019 میں 8 کروڑ 90 لاکھ روپے حکومت پنجاب سے سبسڈی لی۔
اس کے علاوہ مخدوم اور چوہدریوں کی ملکیت میں اتحاد شوگر ملز لمیٹڈ کے دو یونٹس نے 2017 میں پنجاب اور وفاق سے 37 کروڑ روپے اور 2019 میں پنجاب حکومت سے 18 کروڑ 40 لاکھ روپے لیے۔ انکوائری کمیشن کو جمع کیے گئے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، ہنزہ شوگر ملز لمیٹڈ نے 2017 اور 2019 میں وفاق اور پنجاب حکومت سے مجموعی طور پر 2 ارب روپے کی سبسڈی حاصل کی۔ ان شوگر ملز کے مالکان چوہدری ادریس ، چوہدری محمد سعید اور چوہدری وحید ہیں۔ جہانگیر ترین کے کزن شمیم خان اور ان کے بیٹے نعمان خان کی المعیز انڈسٹریز اور تھل انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ نے 2017 اور 2019 میں مرکز اور پنجاب حکومت سے 1 ارب روپے کی سبسڈی لی۔ سردار نصراللہ خان کی فیملی کی انڈس شوگر ملز نے 2017 اور 2019 میں وفاقی اور پنجاب سے 36 کروڑ 70 لاکھ روپے کی سبسڈی لی۔ اس کے علاوہ فاطمہ شوگر ملز لمیٹڈ کے میاں فیصل مختار نے 1 اعشاریہ 519 ارب روپے سبسڈی لی۔ اس کے علاوہ عدنان حیات نون کی نون شوگر ملز لمیٹڈ نے 19 کروڑ 70 لاکھ روپے، امام الدین کی پاپولر شوگر ملز لمیٹڈ نے 9 کروڑ 50 لاکھ روپے، شیخ احسن الطاف کی جوہر آباد شوگر ملز نے 7 کروڑ 30 لاکھ روپے، ہارون اختر اور ہمایوں اختر کی ٹنڈیاں والا شوگر ملز لمیٹڈ نے 1 کروڑ 60 لاکھ روپے، چوہدری اسلم کی پتوکی شوگر ملز لمیٹڈ نے 50 لاکھ روپے، میاں احمد کی حسین شوگر ملز لمیٹڈ نے 3 کروڑ 20 لاکھ روپے، مرحوم حاجی نثار کی حمزہ شوگر ملز لمیٹڈ نے 21 کروڑ 30 لاکھ روپے، چوہدری اسلم کی دریا خان شوگر ملز نے 42 لاکھ روپے، ذکا اشرف کی اشرف شوگر ملز لمیٹڈ نے 7 کروڑ 30 لاکھ روپے، سیٹھ انیس کی شیخو شوگر ملز نے 45 کروڑ 60 لاکھ روپے، موہن لعل کی ہدیٰ شوگر ملز لمیٹڈ نے 27 کروڑ 60 روپے، شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کی رمضان شوگر ملز نے 23 کروڑ 60 لاکھ روپے، نواز شریف کے رشتہ دار جاوید شفیع کی کشمیر شوگر ملز لمیٹڈ نے 21 کروڑ روپے اور سیٹھ عمر میمن کی آدم شوگر ملز لمیٹڈ نے 23 کروڑ 50 لاکھ روپے کی سبسڈیز لیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور