نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستانی ماہرین کا کورونا وائرس میں مزاحم دو جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف

اس تحقیق کی روداد جرنل آف میڈیکل وائرلوجی کی حالیہ اشاعت میں شائع ہوئی ہے۔

لاہور(ساوتھ ایشین وائر)ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ایک ٹیم نے انسانوں میں ایسی دو جینیاتی تبدیلیاں نوٹ کی ہیں جن کے حامل افراد قدرتی طور پر SARS-CoV-2 یعنی کورونا وائرس محفوظ ہوسکتے ہیں۔

ڈاو یونیورسٹی میں واقع ڈاو کالج آف بائیو ٹیکنالوجی کی ڈاکٹر نصرت جبیں، فوزیہ رضا، ثانیہ شبیر، عائشہ اشرف، انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز نے ادارے کے نائب پرنسپل ڈاکٹر مشتاق حسین کی نگرانی میں یہ اہم تحقیقی کام کیا ہے۔

اس تحقیق کی روداد جرنل آف میڈیکل وائرلوجی کی حالیہ اشاعت میں شائع ہوئی ہے۔

ساوتھ ایشین وائرکے مطابق ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کرکے معلوم کیا کہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات S19P اور E329G کورونا کی راہ میں مزاحم ہوسکتے ہیں ۔

کیونکہ کورونا کا باعث بننے والا سارس کووڈ ٹو انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں ACE2 (اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) سے ہی جاکر جڑتا ہے۔

کیونکہ وائرس اور بیماریاں کا آغاز سالماتی سطح پر ہوتا ہے اور کورونا وائرس بھی سب سے پہلے پروٹین پر حملہ آور ہوتا ہے۔

ڈاو یونیورسٹی کی ٹیم نے ہزاروں افراد کے ڈیٹا پر مشتمل آن لائن ڈیٹا سے استفادہ کیا اور اس کے لیے صرف اے سی ای ٹو جین اور پروٹین تک ہی اپنی تحقیقات کو محدود رکھا۔

اس مطالعے سے معلوم ہوا کہ شاید اسی پروٹین میں جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انسان دیگر وائرل انفیکشن سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔

جبکہ ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق حسین نے بتایا کہ ڈیٹا مائننگ میں جن انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کی گئی ان میں چین، لاطینی امریکا اور بعض یورپی ممالک شامل تھے۔

ساوتھ ایشین وائرکے مطابق یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکورہ تجزیے میں اے سی ای ٹو میں مذکورہ تغیرات کی شرح نہایت کم پائی گئی یاد رہے کہ مذکورہ ممالک کورونا وائرس سے بری طرح متا ثر ہوئے ہیں۔

کورونا وائرس پر کسی بین الاقوامی اہمیت کے جریدے میں شائع ہونے والا یہ پہلا تحقیقی مقالہ بھی ہے جو نہ صرف پاکستان میں کورونا پر ہونے والی معیاری تحقیق کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس کے معالجے کے لیے جینیاتی تحقیقی کے نئے پہلو بھی اجاگر کررہا ہے۔

اس طرح دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلاو کی کم یا بہت زیادہ رفتار کو بھی سمجھنے میں مدد ملے گی اور دوسری جانب اس پر تحقیق اور معالجے کی نئی راہیں بھی کھلیں گی۔

ساوتھ ایشین وائرکے مطابق ڈاکٹر مشتاق حسین نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کووڈ 19 سے خوفزدہ ہوکر احتیاط کررہے ہیں تو یہ معقول بات ہے لیکن اس کے خوف کو حاوی کرکے بہت گھبرانے سے فائدے کی بجائے نقصانات ہوسکتے ہیں۔

About The Author