لوگوں کو جھوٹ بولنے دو
پھول کو بیج بننے دو
آگے پُل بند ہے
اٹھارویں صدی کا اک کچھوا
ایک میل طویل پُل سے گزرتا ہے
کچھوے کو پہلے گزرنے دو
جلوس کو روکو
جلوس کو سڑک کے کنارے ‘ گھاس پر
چڑھنے سے روکو
گلہری کو دھوپ میں دوڑنے دو
موت ‘ عشق اور محبت
جیسے جنگل پانی اور پھول ‘ یا
گلی دروازہ اور سیڑھی ‘ یا
کوئی بھی تلازمہ
رومان کو جو توڑ دے
زندگی کو بارش میں بھیگنے دو
رومان نہیں ٹوٹتا
جیسے محبوب کے کمرے کا بلب ‘ چھت کا پنکھا
اُس کا وعدہ
سنہری قلم ‘ نیلی کرسی
دوست کی دلداری میں یہ نظم
رومان نہیں ٹوٹتا
ہر طرح کے رومان کو ٹوٹنے دو
رومان نہیں ٹوٹتا
جیسے محبوب کے کمرے کا بلب ' چھت کا پنکھا
اُس کا وعدہ
سنہری قلم ' نیلی کرسی
دوست کی دلداری میں یہ نظم
رومان نہیں ٹوٹتا
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر