کرونا وائرس کے ہاتھوں گزشتہ دو مہینوں سے معاملات زندگی بری طرح متاثر ہو چکے ہیں اور دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے لئے گئے ان کی حکومتوں کی جانب سے لئے گئے اقدامات کی وجہ سے مختلف قسم کی پابندیوں کا سامنا کر رہی ہے۔
زیادہ تر ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ لوگ اس وقت تک مختلف قسم کی پابندیوں کا شکار رہیں گے جب تک کرونا کی کوئی ویکسین دریافت نہیں ہو جاتی جو کہ درست بات نہیں ہے مختلف ممالک میں متعدد کمپنیاں اور سائنسدان دن رات وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں لیکن وہ ایک بات پر متفق ہیں کہ ویکسین دنیا کو ایک سے ڈیڑھ سال تک دستیاب ہو سکے گی
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس وقت دنیا بھر میں معاملات زندگی معطل رہیں گے ؟تو اس کا جواب ہے کہ نہیں کیونکہ اس وقت دنیا کو ویکسین سے زیادہ ایسی ادویات کی ضرورت ہے جو کرونا کی انسانی جسم میں تباہ کاریوں کو روک دیں اور اس کی وجہ سے ہلاکتوں کا سلسلہ رک جائے اس لئے جہاں کچھ ادارے اور سائنسدان ویکسین تیاری میں مصروف عمل ہیں وہیں ۔
کچھ ادارے اور سائنسدان ایسی ادویات کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں اور اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ بہت جلد ایسی ادویات بنا لی جائیں گی جس سے ہلاکتوں کا سلسلہ رک جائے گا۔ اس کے بعد ویکسین جب دریافت ہو جائے گی تو پھر مستقل طور پر انسان کرونا کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائے گا جیسے ماضی میں انسان نے دوسری بیماریوں کو شکست دی اور فاتح ٹھہرا۔ ت
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟