دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کورونا وائرس: سپریم کورٹ کا حکومتی اقدامات پرخود نظر رکھنےکا فیصلہ

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت نے وزارت دفاع سے کسی کو طلب نہیں کیا تھا تاہم وزارت دفاع سے رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔

اسلام آباد: چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ صرف قیدیوں کی رہائی کا نہیں، دیکھنا ہے حکومت کورونا سے کیسے نمٹ رہی ہے۔

سپریم کورٹ میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران حکم دیا کہ ملک میں تمام اسپتال اور کلینک کھلے رہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صرف میٹنگ میٹنگ ہورہی ہے، زمین پر کچھ بھی کام نہیں ہورہا، اسلام آباد میں کوئی ایسا اسپتال نہیں جہاں میں جا سکوں۔ مجھے اپنی اہلیہ کو چیک کرانے کےلیے ایک بڑا اسپتال کھلوانا پڑا ہے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز بند کردی گئی ہیں۔ ملک میں صرف کورونا کے مریضوں کا علاج ہورہا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملک میں کس طرح کی میڈیکل ایمرجنسی نافذ کی ہے؟ کیا اسطرح سے اس وبا سے نمٹاجارہا ہے؟

اٹارنی جنرل نے عدالت مؤقف اپنایا کہ حکومتی اقدامات پرعدالت کو بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت کے ایکشن پلان دیکھا ہے بریفنگ میں کیا کریں گے؟

عدالت نے استفتسار کیا کہ وزارت دفاع سے معلوم کرنا تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟ کیا وزارت دفاع سے کوئی عدالت آ یا ہے؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت نے وزارت دفاع سے کسی کو طلب نہیں کیا تھا تاہم وزارت دفاع سے رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔

بینچ کے رکن جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا عملی طور پر اقدامات این ڈی ایم اے نے کرنا ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا این ڈی ایم کے ذمہ سامان کا حصول اور تقسیم ہے۔

سندھ حکومت نےاٹارنی جنرل کےمؤقف کی تائیدکردی ۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا 519قیدیوں کومعززہائیکورٹ کےحکم پررہاکیاگیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا قانون میں زبانی ہدایت کی کیااہمیت ہوتی ہے ۔یہ قومی معاملہ ہےکسی ایک جماعت کانہیں۔ 

اٹارنی جنرل نے کہا ملیریاکی دوائی وافرمقدارمیں موجودہے۔

چیف جسٹس نے کہا ملک میں آئین موجودہےعدالتوں ،مکننہ اورانتظامیہ نےآئین کےتحت ہی کام کرناہے،عدالتوں نےمکمل طورپرقانون کےتحت فیصلےدینےہیں،

ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا قانون کےمطابق ہائیکورٹ کےحکم کی حمایت نہیں کی جاسکتی،

چیف جسٹس نے کہا قانون نےایسی ضمانتوں کااختیارصرف سپریم کورٹ کوہی دیاہے،قیدیوں کی ضمانتوں اور رہائی کا فیصلہ آج جاری کر دیا جائے گا،باقی معاملات پر فیصلہ کل جاری کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا آج کاحکم نامہ کل ساڑھےگیارہ بجےعدالت سنائےگی

About The Author