امریکہ نے ڈینیئل پرل کیس کا فیصلہ افسوناک قرار دے دیا ہے،
امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلیس ویلز نے پاکستانی حکومت کے اپیل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ڈینیئل پرل کے قتل کے ملزموں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے ۔
ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ امریکی صحافی ڈینیل پرل کے قتل کے تمام ملزموں کی سزاؤں کو ختم کرنا دہشت گردی کو بڑھاوا دینا ہے ۔
امریکی صحافی ڈینئیل پرلگے اغوا اور قتل کا فیصلہ 18 سال بعد گزشتہ روز سنا یا گیا۔
تین مرکزی مزمان کو اپیلوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے بری کردیا ۔
سندھ ہائی کورٹ میں دو روکنی بنچ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کیس میں مجرمان کی جانب سے دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنا یا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی، جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ نے آٹھارہ سال بعد تین ملزما ن فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو بری کردیا، جبکہ احمد عمرشیخ کی سزائے موت کو سات سال قید میں تبدیل کردیا۔
احمدعمر شیخ کی سزا کے حوالے سے خواجہ نوید ایڈووکیٹ کہتے ہیں مجرم کو صرف اغواء کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔۔ جو وہ کیس کے ٹرائل میں گزار چکا ہے۔
امریکی صحافی ڈینیل پرل کو 2002 میں کراچی سے اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا، واقعہ کی کچھ ماہ بعد حساس اداروں اور پولیس کی مشترکہ کاروائی کے دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا،جن کے مقدمات انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلائے گئے اور ملزمان کو سزائیں دی گئیں۔
ملزمان کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت اور چھ مارچ کو حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے دورکنی بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ڈینئیل پرل قتل کیس،سندھ ہائیکورٹ کا ملزمان کو رہا کرنے کا حکم
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور