اسلام آباد: انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان میں ایک کروڑ پچاسی لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ نچلے طبقے کی مدد کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مزدور اور نچلے طبقے کی معالی معاونت کرے ورنہ یہ لوگ گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
حکومت پاکستان کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ معاشی نقصان کی وجہ سے کم آمدنی والے طبقے کی صحت متاثر نہ ہو۔
معاشی طور پر پسماندہ افراد کوویڈ19 سے متاثرہ سب سے خطرے سے دوچار ہیں، اور حکومت کو ان کے تحفظ کے لیے فوری طور پر راستے تلاش کرنے چاہیں۔
پاکستان میں گارمنٹس انڈسٹری کے بارے میں ہیومن رائٹس واچ کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پاکستانی مزدور قوانین اور ضوابط ان کارکنوں کی مناسب حفاظت نہیں کرتے ہیں ، اور آئینی حفاظتی اقدامات بھی شاذ و نادر ہی نافذ ہیں۔
زبانی معاہدوں کا مطلب ہے کہ زیادہ تر لوگوں کو بیماری کے دوران چھٹی اور اجرت نہیں ملے گی، معاشرتی تحفظ یا صحت انشورنس کی ادائیگی نہیں کی جاتی ہے جس کے سبب کاروبار بند ہونے اور وبائی امراض کے دوران مزدوروں کا نقصان ہوتا ہے۔
مزدوری کے تحریری معاہدے، ناکافی قانونی تحفظات اور لیبر قوانین اور قواعد و ضوابط کا ناقص نفاذ اس بحران کے دوران مشکلات کو بڑھا سکتا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ