اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ایم ڈی سی کو عدالتی حکم کے باوجود بحال نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری ہیلتھ عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے؟میں سیکرٹری ہیلتھ کو چھ ماہ کے لئے جیل بھیجنے کا حکم دیتا ہوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایس ایچ او جائیں اور سیکرٹری ہیلتھ کو گرفتار کر کے جیل بھیجیں،حکومت عدالت کی توہین کر رہی ہےوزیروں اور اعلی حکام کو جیل بھیج دونگا۔
جسٹس کیانی نے کہا کہ ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے،سیکرٹری سے کہیں کورونا ٹیسٹ کروا کے آئیں میں اسے آج ہی جیل بھیجوں گا
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو شرم آنی چاہیےوزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے،
معزز عدالت نے ہدایت کی کہ ایک گھنٹے میں پی ایم ڈی سی کا تالہ توڑ کر اس عدالت کو بتائیں،میں اپنے فیصلے کو اس سطح پر لے جاؤں گا کہ کوئی برداشت نہیں کر سکے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا پی ایم ڈی سی کے ملازمین کو تنخواہ مل رہی ہے؟
پی ایم ڈی سی کے ملازمین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نہیں،ہمیں پانچ ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی،
اس پر جسٹس کیانی نے کہا کوئی ایسی بات نہیں ہے جیلیں انہیں سیکرٹریز کے لئے بنی ہیں،وفاقی حکومت عدالت کے منہ پر تھپڑ مارہی ہے،
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزارت والوں کو سمجھائیں یہ جیل چلے جائیں گے تو ان جیسے ہو جائیں گے جو جیلوں میں بند ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ابھی جائیں اور پی ایم ڈی سی کے تالے توڑ کر رجسٹرار کو انکے دفتر میں بٹھا کر آئیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت صحت کو نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن سے بھی روک دیا
وزارت صحت میں نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کے لیے قائم ڈیسک بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو اختیار ہے کہ وہ نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کی درخواستیں وصول کرے
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور