نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کرونا عالمی لاک ڈاؤن اور اوزون کی سطح۔۔۔روف لُنڈ

ان رپورٹس اور حالات کو دیکھیں تو سوشلسٹ انقلابِ روس کے بانی کامریڈ ولادیمیر لینن کا قول یاد آتا ھے جس میں اس نے کہا تھا کہ " زندگی میں ہونے والے واقعات ہمارے نظریات کی سچائی پر مہرِ تصدیق ثبت کرینگے۔"

کرونا عالمی لاک ڈاؤن ۔۔۔۔۔۔۔۔
اوزون سطح کی بہتری میں شاندار اضافہ اور آبی و زمینی آلودگی میں واضح کمی !

( ابھی کرنے کو بہت کچھ باقی ھے کہ کافی نہیں )

ایک تازہ ترین عالمی رپورٹ کیمطابق کرونا سے حفاظتی لاک ڈاؤن سے صنعتی، غیر صنعتی اور ٹرانسپورٹ ذرائع سےنکلنے والے دھوئیں وغیرہ سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کی کمی بلکہ کافی حد تک نہ ہونیکی وجہ سے اوزون کی سطح میں شاندار بہتری پائی گئی ھے۔ درجہ حرارت میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔

اسی طرح یہ رپورٹ بھی آئی ھے کہ دریاؤں میں صنعتی فضلہ نہ جانے یا بہت ھی کم جانے کی صورت اس قدر شفافیت دیکھنے میں آئی ھے کہ بہت سے دریاؤں میں موجود تیرتی ہوئی مچھلیاں بھی واضح طور پر نظر آنے لگی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس قسم کی کم آلودگی دنیا کے تمام ممالک بالخصوص پسماندہ ممالک کے شہروں کی سڑکوں، محلوں اور گلیوں میں بے تحاشا پھیلے پلاسٹک شاپرز اور گندگی کے ڈھیروں میں کمی کی وجہ سے نظر آئی ھے۔۔۔۔۔۔۔

ان رپورٹس اور حالات کو دیکھیں تو سوشلسٹ انقلابِ روس کے بانی کامریڈ ولادیمیر لینن کا قول یاد آتا ھے جس میں اس نے کہا تھا کہ ” زندگی میں ہونے والے واقعات ہمارے نظریات کی سچائی پر مہرِ تصدیق ثبت کرینگے۔”

تو کیا تھے لینن کے نظریات ؟ یہی کہ سرمایہ دارانہ نظام اور اس نظام کے گماشتہ سرمایہ داروں کی منافع در منافع یعنی شرح منافع بڑہانے اور اس شرح منافع سے اپنی نا جائز دولت میں اضافے ، لوٹ مار اور استحصال کرنے کی ہوس کی شدت کے ہاتھوں ساری کائنات اور کائنات میں موجود انسانوں، جانوروں، آبی حیات، نباتات (پودوں، درختوں، پھلوں اور پھولوں ) سمیت دیگر مظاہرِ فطرت پہاڑوں اور فضاؤں سمیت ہر چیز کی زندگی و سالمیت کو خطرہ لاحق ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سو یہ بھی نہیں کہ فقط کرونا کے عالمی لاک ڈاؤن کی طرح کے اقدامات ہی اس کائنات کے مسائل کا حل ھے۔ بلکہ یہ ایک اظہار ھے سرمایہ داروں کا انسانوں کی اجتماعی ضروریات اور انسانیت کی بقاء سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ تو جس نظام کا اور جس نظام کے مٹھی بھر رکھوالوں کا انسانوں کی زندگی اور انسانیت کے تقاضوں سے کوئی تعلق نہیں تو ایسے نظام اور ایسے نظام کے رکھوالوں کے باقی رہنے کا بھی کوئی جواز نہیں۔۔۔۔

کامریڈ لال خان نے اس لئے ہی تو کہا تھا کہ ” جو سب کو مارنے پر تُلا ہوا ہو، اُسے سب سے پہلے مارنا چاہئیے۔۔۔۔۔۔۔۔

آئیے ھم اپنے ہر دُکھ، ہر غم، ہر زخم، ہر بیماری اور قابلِ علاج بیماریوں کا شکار اپنے ایک ایک عزیر، دوست اور تعلقدار کی تکلیف، اذیت اور موت کا بدلہ لینے کیلئے ایسے نظام کے خاتمے کی جدوجہد کا عزم کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سچے جذبوں کی قسم ، جیت محنت کش طبقے کی ہوگی

About The Author