دسمبر 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

انڈے بکری بادل پر پاک ناموں کی تحقیق کرنے والی انوکھی قوم ۔۔۔شہزاد عرفان

اور سب سے اہم کے ملائت اور آمریت کے گٹھ جوڑ نے غربت کے عفریت کو جنم دیا ہے جس سے وہ رہی سہی کثر بھی نکل گئی ہے

سوال بڑا بنیادی ہے کہ آخر لوگ عوام اس کرونا وائرس کی لپیٹ سے لڑنے میں دنیا کی دیگر اقوام کے مقابلے میں کیوں پیچھے ہیں ۔

اس کا سیدھا سا جواب چار جملوں میں چھپا ہے کہ ییہ ایک مذہبی معاشرہ ہے یہ پچھلے ستر سالوں سے فوجی آمروں کی حکمرانی میں چل رہا ہے جو جمہوریت کو کبھی پنپنے نہیں دیتے یہاں ملا کی ملائیت کا راج ہے جو بنیاد پرستی اور خوف اور جہالت پھیالاتا آرہا ہے ۔

اور سب سے اہم کے ملائت اور آمریت کے گٹھ جوڑ نے غربت کے عفریت کو جنم دیا ہے جس سے وہ رہی سہی کثر بھی نکل گئی ہے ۔۔

جہاں آمروں نے مذہب کی بنیاد ہرستی کو بڑھانے کے لئے تمام اختیارات اور طاقت ایک جاہل ملا کے سپرد اس لئے کی ہو کہ بل آخر عوام کی مذہب پرسی کا فائدہ اقتدار کی صورت ملتا ہو تو ہم اس وقت پانچویں نسل لے کر اسی جہالت کے مائنڈ سیٹ پر زندگی کے تمام شب و روز گزار رہے ہیں جو صرف یہ بات جانتا ہے کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے پاکستان اور اللہ کا ایک خاص رشتہ ہے پاکستان کی عوام کو اللہ نے اس دنیا میں اسلام کے مقصد کے لئے پیدا کیا ہے اور پاک فوج اور ملا ہی اب دنیا میں اسلام کی حفاظت کریں گے یہ ملک صرف اسلام کے سپاہیوں کے لئے بنا ہے جسے خدا نے اس مقصد کے کئے ہی بنایا تھا ۔۔۔۔

اس کئے باقی دنیا سے الگ ہم کوئی اور الہامی اور میوٹنٹ قوم ہے جسے کبھی کچھ نہیں ہوسکتااس لئے ہم نے اب تک پیٹ پر پتھر باندھ کر گھاس کھا کر ستر فیصد بجٹ فوج اور اسلحہ کی خریداری پر خرچ کیا ہے باقی ملک تیس فیصد پر اب تک چلاتے آرہے ہیں جس میں سے تعلیم ترقی صحت پر اس میں سے چند قطرے شامل ہیں مگر اب اچانک یہ راز جو ایک عالمی وبا نے پاکستانیوں پر عیاں کیا ہے کہ یہ سب سٹیریو ٹائپ ایک من گھڑت کہانی تھی جسے اسٹبلشمنٹ اور ملاں نے اپنے مفاد میں ریاستی بیانیہ بنا کر گھڑ گھڑ کر اپنی عوام کو بے وقف بنا رکھا تھا ۔۔۔۔۔

جس سے ایک ایسی قوم نے جنم لیا جو ہے جو آج تک بکری انڈے بادل میں اللہ کا نام ڈھونڈھ کر اس پر سالوں ریسرچ کرتے ہیں ۔۔۔۔ کوئی قدرتی آفت آجائے تو بجائے اس پر تحقیق یا ریسرچ کرنے کے مسجدوں میں جا کر رونے دھونے اور اپنے گناہوں کی معافیوں پر زور دیتے ہیں یہاں کوئی کسی کی مدد نہیں کرتا البتہ سب کو صرف اپنی فکر ہوتی ہے کہُہمارے ساتھ ایسا نہ ہوجائے ہمیں بچا ۔۔۔۔

اس لئے ہمارا سائنسی نقطہ نظر ہی نہی ہے جو دلیل شک اور مفوروضوں پر قائم ہوتا ہے تجربوں کی کسوٹی پر بار بار پرکھا جاتا ہے کسی عقیدے پر نہیں

About The Author