نماز جمعہ کے محدود اجتماعات کیلئے صرف نوٹیفکیشن نکالنا کافی نہیں، شاہ محمود
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت گذشتہ روز منعقد ہونے والے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا بیان سامنے آیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کل کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے، پہلا فیصلہ یہ ہوا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین رابطے میں مزید بہتری لائی جائے،
اس مقصد کیلئے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کر دیا گیا ہے صوبوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے نمائندے نامزد کر دیں
وزیر خارجہ نے کہا یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی سربراہی میں قائم ہو گا تاکہ صوبے اور مرکز، یکساں طور پر، اسٹنڈڈایزڈ میکانزم کے ساتھ کام کر سکیں
شاہ محمود قریشی نے کہا اس وقت وبائی عالمی چیلنج سے نبرد آزما ہمارے ہیلتھ ورکرز، نہایت اہم کردار ادا کر رہے ہیں انکے تحفظ کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے
چنانچہ کل کے اجلاس میں فیصلہ یہ ہوا کہ ان ہیلتھ ورکرز کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے
انہوں نے کہا ٹسٹنگ کی سہولت کو مزید بہتر بنانے اور بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا
چنانچہ ہم پی سی آر کی نئ مشینز خرید رہے ہیں ان مشینوں کے آنے کے بعد ہماری ٹسٹنگ کی استعداد دوگنا ہو جائے گی
شاہ محمود نے کہا لاک ڈاؤن وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن ہم نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ
عوام الناس کو اشیائے ضرورت باقاعدگی سے میسر آتی رہیں چنانچہ کل کے اجلاس میں یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی
وزیر خارجہ نے کہا کل کے اجلاس میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے امور بھی زیر بحث آئے وہاں صوبے بھی موجود تھے
سب سے رائے بھی لی گئی جامعہ الاظہر کی طرف سے جاری ہونے والے فتوے کو بھی سامنے رکھا گیا مختلف طبقہ ء فکر کے ہمارے جید علمائے کرام کی آراء بھی ہمارے سامنے ہیں چنانچہ متفقہ طور پر فیصلہ یہ ہوا کہ مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات محدود ہوں
شاہ محمود قریشی نے کہا نماز جمعہ کے محدود اجتماعات کیلئے صرف نوٹیفکیشن نکالنا کافی نہیں ہو گا ہمیں عوام الناس کو قائل کرنا ہو گا،
سندھ حکومت نے پچھلے جمعے نوٹیفکیشن نکالا کہ موجودہ حالات میں مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہو گی اور مساجد کو جمعہ کے وقت تالے لگا دیے گئے
تو لوگوں نے سڑکوں پر اجتماعات میں نماز پڑھی،ہمیں عوام الناس کو بتانا ہے کہ اگر مسجد میں نماز ادا کرنا ہو تو ضروری فاصلہ رکھ کر نماز ادا کی جائے
اور رش سے گریز کیا جائے
انہوں نے کہا کوئی بھی شخص مسجد میں نماز کی ادائیگی کے خلاف نہیں ہو سکتا اس وقت سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کی بات ہو رہی ہے،
بہت سے مسلم ممالک نے اسلامی شرع کا مطالعہ کر کے اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں اور عوام کی رہنمائی کی ہے
آگاہی مہم کے ذریعے لوگوں کو آمادہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ سماجی فاصلے کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے نماز ترجیحاً گھروں پر ادا کریں لیکن جبرآ اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا
انہوں نے کہا کل ہمارے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کو سعودی حکام کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ
ہم اس سال حج کی ادائیگی کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لے رہیں ہیں فی الحال آپ انتظامات روک دیجیے
کیونکہ سعودی عرب میں بھی اس وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے چنانچہ اس عالمی وبائی صورتحال کے تناظر میں،
انہیں خدشہ ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے سے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں چنانچہ ابھی وہ اس ساری صورتحال کو پرکھ رہے ہیں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ