جنوبی کوریا کی آبادی پانچ کروڑ افراد پر مشتمل ہے۔
جان لیوا کورونا پر قابو پانے کے لیے کئی ملکوں کے برعکس جنوبی کوریا نے مکمل لاک ڈاؤن اور شہریوں کی نقل و حرکت پر کڑی پابندیاں نہیں لگائیں، بلکہ اپنی توجہ متاثرہ افراد کی تشخیص اور انہیں محدود کرنے پر مرکوز کی۔
حکام نے شہریوں میں مرض کی تشخیص کے لیے جگہ جگہ چیک پوائنٹ اور خیمے قائم کیے، جہاں جو چاہے جب چاہے کورونا کا مفت ٹیسٹ کرا سکتا ہے۔
ملک میں اب تک قريب تین لاکھ لوگ اپنا ٹیسٹ کرا چکے ہیں اور روزانہ مزید بیس ہزار شہری اپنا ٹیسٹ کرا رہے ہیں۔
جنوبی کوریا نے گاڑی میں بیٹھے بیٹھے ’ڈرائیو تھرو‘ ٹیسٹنگ کی سہولت بھی متعارف کرائی، جسے دیگر ملکوں نے بھی اپنایا۔
جنوبی کوریا میں اگر کسی مریض نے قرنطینہ سے بھاگنے کی کوشش کی تو اسے ڈھائی ہزار ڈالر تک کا جرمانہ کیا گیا۔
جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے باعث اموات کی شرح انتہائی کم ہے
جرمنی نے نئے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کی ابتدا میں ہی زیادہ ٹیسٹ کرائے اور اس وبا کے کلسٹرز یا مراکز کی نشاندہی کی
اس کے علاوہ جرمنی ميں زیادہ تر نوجوان اس وائرس ميں مبتلا ہوئے، جو کم اموات کا سبب بنا۔
امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کو ان ممالک کی نسبت کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کا درست انداہ جلد ہو گیا تھا۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس