چار فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سٹیٹ آف دی یونیں خطاب میں کہا کہ ’نوکریاں عروج پر ہیں، آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے،
ڈیڑھ ماہ بعد امریکا میں کورونا وائرس نے صورتحال یکسر تبدیل کر دی
کاروبار، سکول، کھیلوں کے مقابلے سمیت سب کام بند ہیں اور تمام معاشی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ سڑکیں ویران ہیں۔ ٹرین اسٹیشن اور ایئرپورٹس بند ہیں اور ہر طرف ویرانی ہے۔
ماہرین معاشیات نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں مزید مندی کی پیش گوئی کی ہے۔ جی ڈی پی پہلی سہ ماہی میں چوبیس فیصد جب کہ دوسری سہ ماہی میں چھ فیصد تک گر جائے گی۔
ماہرین کے مطابق امریکہ کی معیشت ’پہلی سہ ماہی میں چار فیصد، دوسری میں چودہ فیصد جبکہ تیسری اور
چوتھی سہ ماہی میں آٹھ اور چار فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔
بنک آف امریکہ کو خدشہ ہے کہ ملک میں بے روز گاری کا تناسب دو گنا بڑھ جائے گا، جس کے بعد ہر ماہ دس لاکھ نوکریاں ختم ہو جایئں گی
بینک آف امریکہ کے ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے معیشت پورا سال صفر اعشاریہ آٹھ فیصد پر رہے گی
تجزیہ کرنے والی فرم آکسفرز اکنامکس کے اندازے کے مطابق آمد و رفت میں کمی کے باعث چھیالیس لاکھ نوکریاں صرف دو ہزار بیس میں ختم ہو جائیں گی
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس