کورونا وائرس ایسی وبا کے تناظر میں ملی تعطیلات کو والدین کس طرح بچوں کے لئے مفید بنائیں، یہ اہم سوال ہے۔ میں چھٹیوں میں بچوں کو انجوائے کرنے دینے کے حق میں ہوں، مگر تفریح ہی میں اگر کچھ تربیت ہوجائے تو کیا ہی بات ہے۔ بچوں کی زندگی کو متنوع طریقوں سے متحرّک رکھنے کو ایسا کیا کِیا جائے کہ وقت مثبت اور زیادہ تر مفید انداز میں گذرے؟اس حوالے سے مختلف ماہرین سے بات چیت کرتا رہا۔ ہمایوں تارڑ معروف سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، بلاگر، استاد ، موٹیویشنل سپیکر اور ٹرینر ہیں۔ برسوں وہ بچوں کی تدریس سے منسلک رہے، صاحب مطالعہ اور زرخیز ذہن کے مالک ہیں، نئی چیزوں کو تیزی سے سیکھتے اور پھر انہیں دوسروں تک پہنچاتے ہیں، JEEPکے نام سے بچوں اور پیرنٹنگ کے حوالے سے مختلف تربیتی سمینار منعقد کراتے رہے ۔ہمایوں تارڑکی خاص خوبی یہ ہے کہ وہ بہت مثبت سوچ کے حامل ہیں۔ ہر مثبت تحریر کو بلاتاخیر پھیلاتے اور پروموٹ کرتے ہیں۔ہمایوں تارڑ (Humayun M. Tarar)خود بھی عمدہ لکھاری ہیں۔ان کی لکھی جنید سیریز کے دو ناول پچھلے چند ماہ میں شائع ہوئی اور خاصی پزیرائی حاصل کی۔ جنید کے کردار پر ہمایوں تارڑ نے بڑی محنت کی، یہ سیریز اس لائق ہے کہ نہ صرف بچے بلکہ والدین بھی اسے دلچسپی سے پڑھ سکتے ہیں، اسے خود پڑھنا اور بچوں کو پڑھ کر سنانا چاہیے۔ہمایوں تارڑ نے بچوں کی تعطیلات کے حوالے سے کچھ اہم ٹپس دئیے ہیں کہ کس طرح والدین ان چھٹیوں کو کارآمد بنا سکتے ہیں۔ ان ٹپس میں خاکسار نے اپنے تجربات کی روشنی میں بعض اضافے کئے ہیں، مگر اصل مساعی ہمایوں کی ہے۔
سب سے پہلے سکرین سے متعلقہ سرگرمیاں
1۔ یوٹیوب پر مختلف پراڈکٹس کی تیاری کے مناظر دیکھیں۔ مثلاً
How is chocolate made in factories?
اس چاکلیٹ کی جگہ آئس کریم اور بےشمار دیگر اشیا کے نام لکھے جا سکتے ہیں۔طریقہ یہ ہے کہ ہر بچہ الگ سے ایسی ویڈیو دیکھے، پھر سارا پراسیس دوسروں کے سامنے خود بیان کرے۔ ایسی چند ایک ویڈیوز سب مل کر دیکھیں۔
2۔ ویڈیوز کی بات چھڑی ہے تو اِن دنوں آپ best اور top اور tallest اور longest اور highestسیریز چلا دیں۔ جیسے
Top 10 tallest buildings in the world
Top 10 highest mountains in the world
Top 10 highest paying jobs in the world
اسی طرح یوٹیوب میں لکھیں the smallest اور the youngest اور the lowest ۔۔۔ پھر دیکھیں نیچے ڈراپ ڈاون بار آپ کو کیا کیا آپشنز دکھاتی ہے؟دنیاکی بہترین لائبریریوں کی تصاویر بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
3۔ بیڈ منٹن اور اس جیسی دیگر ان ڈور کھیل ۔ آپ بھی ان کے ساتھ کھیلیں۔ محدود سی جگہ میں، کم خرچ، اور مختصر وقت میں بھرپور جسمانی ورزش۔زیادہ مہنگے سامان کی بھی ضرورت نہیں، کام چلاﺅچیزیں لے لیں۔
4۔ پانچ سات عدد فلمیں تلاش کریں۔ مل کر دیکھیں۔اختیار بچوں کے ہاتھ میں دیں۔ فلمیں وہ خود تلاش کر کے لائیں گے، اور ماشااللہ قطاریں لگا دیں گے۔ وہ ہم سے زیادہ ذہین اور tech savvy ہیں، یعنی ٹیکنالوجی کو برتنے میں خوب رواں اور ماہر۔مجھے ذاتی طور پر ہیری پوٹر کے ناولوں پر بنی سیریز اچھی لگی، وہ ہم میاں بیوی نے خود بھی دیکھی، بچوں کو بھی دکھائی۔ آٹھ فلمیں ہیں۔ لارڈ آف دی رنگز اور دی ہابیٹ(THE Hobbit) بھی دیکھی جا سکتی ہے، مکمل طور پر صاف ستھری ۔چلڈرن آف ہیون ایرانی فلم ہے، بالی وڈمیں اس کی نقل بھی کی گئی۔ اسی طرح عامر خان کی تارے زمین پر، سٹینلے کا ڈبہ وغیرہ ہیں۔اگر آپ ارتغل یا ارطغرل کا سیزن شروع کر بیٹھے تو سمجھ لیجئے کہ پندرہ دن کی چھٹیاں گزرنے کا علم ہی نہیں ہوگا، یہ ایک شانداراور کبھی نہ بھولنے والا تجربہ ہے، فیس بک پرکئی پیجز ہیں،https://www.giveme5.co/dirilisسے تمام پانچوں سیزن مل جاتے ہیں بلکہ اس سے اگلا یعنی عثمان پر جاری سیزن ون بھی دیکھا جا سکتا ہے۔نیٹ فلیکس پر یہ Resurrection: Ertugrul کے نام سے موجود ہے۔
5۔ آٹھ دس عدد ڈاکومنٹری فلمز تلاش کریں۔ مل کر دیکھیں۔ ان کے themes پر بات بھی کریں۔ گوگل کر لیں’سائنس ڈاکو منٹری فلمز’ لکھ کر۔یا ‘سپیس ڈاکومنٹری فلمز’ لکھ کر، یا ‘میرین لائف ڈاکومنٹری فلمز’ لکھ کر۔بیسیوں ویب سائٹس پر ڈھیروں دستاویزی فلمز پڑی آپ کو دعوت دے رہی ہیں۔ نیچے دئیے گئے لِنک کے تعاقب میں آپ نیٹ فلِکس پر جائیں۔ اس ویب پیج پر دئیے مواد سے لطف اندوز ہوں: https://www.netflix.com/pk/title/80049832
دوسری جنگ عظیم یعنی سکینڈ ورلڈ وار پر بنی ڈاکومینٹری کمال ہے، اسی طرح کئی اور ہیں۔ بی بی سی پر شکار کرنے والے جانوروں کی کٹھن زندگی کے حوالے سے ایک شاندار ڈاکومینٹری The Huntدیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
6۔ ایک آدھ سٹوری ب±ک سب مل بیٹھ کر پڑھیں۔ باری باری ریڈنگ کریں۔نصابی کتب سے ماوراکم سے کم دس عدد ایسی کتابیں منتخب کر لیں جو آپ رواں برس پڑھیں گے اور ان میں شامل موضوعات پر بات کریں گے تاکہ بچوں کی معلومات اور ایکسپوژر میں اضافہ ہو۔ ۔
7۔ رِیڈرز ڈائجسٹ کا ذخیرہ کریں۔اتوار بازار اور ‘اولڈ بک شاپس’ سے پرانے رسائل 20 سے 50 روپے تک مل جایا کرتے ہیں۔پچھلے چار پانچ برسوں میں چھپا مواد رفتہ رفتہ اکٹھا کر لیں۔ہر ماہ اس کا نیا رسالہ بھی خریدیں۔بچوں کا ”پیالہ“ بھرنے میں ان کی مدد کی جائے، ان میں رنگا رنگ ذرائع تک رسا ہونے کی عادت پختہ کی جائے۔یوں انہیں فکری بلوغت میسرآئے گی۔یہی بچپن کی یادیں بنتی ہیں۔
7۔ ابنِ انشا ، شفیق الرحمن کرنل محمد خان اور مشتاق احمد یوسفی صاحب کی کتابوں کے شگفتہ اقتباسات بچوں کو پڑھ کر سنائیں ۔
8۔ بچے ووکیبلری وال بنائیں۔ بہت اہم ہے۔ تفصیل انٹرنیٹ پر موجود ہے، بے شمار مقامات پر۔ یہ وال اردو اور انگریزی الفاظ اور محاورات پر مشتمل ہو۔
9۔ بچے کچھ نہ کچھ اپنے ہاتھ سے پکائیں۔ کوکنگ کریں۔ رے سی پیز کا انبار لگا ہے، پِنٹرسٹ پر، یوٹیوب اور دیگر مقامات پر۔میری دس بارہ سالہ بھتیجی ظل ہمانے عربی سٹائل کے شوارما بنانے کا تجربہ کیا اور اپنے کزنز کی ضیافت کی۔ہمارے بچوں نے بھی اس تجربے کو گھر پر دہرایا ، اب اکثر وہ اسی سٹائل کا عربی شوارما بناتے ہیں،میکرونی، پاستا تو پہلے ہی بنایا کرتے تھے، گھریلو سٹائل کا پزا اور ڈونٹ بھی بنانے لگے ہیں۔ پچھلے دنوں چھوٹے بیٹے عبداللہ خاکوانی ،جو کے جی کلاس کا طالب علم ہے، اس نے اپنے سکول میں بیسٹ شیف کا مقابلہ جمبو چاکلیٹ سینڈویچ بنا کر جیتا۔
10۔ بچے اپنے کپڑے خود دھوئیں، اور استری کریں۔ وہ سب کام جن کے لیے وہ دوسروں پرانحصار کرتے ہیں، تعطیلات کے دوران خود کرنے کی مشق کریں۔ پھر عام دنوں میں بھی عادت بنائیں۔
11۔ گھر میں فرنیچر اور دیگر اشیا کی سیٹنگ بدل ڈالیں۔بوریت دور کرنے والا خوشگوار تجربہ ہے۔
12۔ سوموار اور جمعرات والے دن روزہ رکھوائیں۔موسم اچھا ہے، روزہ رکھا جائے گا۔ آپ نے بھی اگر پچھلے ماہ رمضان کے کچھ قضا روزے رکھنے ہیں تو موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ پنجگانہ نماز کا اہتمام کرنا سکھائیں،کیسے ایک ہی وضو سے دو یا تین نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں۔
13۔ تین سے پانچ عدد نئی سورتوں کا ترجمہ یاد کروا دیں، تفسیر بھی بتائیں، جیسے سورہ الضحٰی کتنی پیاری سورہ ہے۔بچے اس عبارت کا مطلب جان لیں، پھر اِسے ہر روز وہ نماز میں باقاعدگی سے پڑھا کریں۔
14۔ جمعہ والے روز 100 مرتبہ درود شریف پڑھنے کا اہتما م کریں۔ سو پچاس روپے بچوں کے ہاتھ سے صدقہ کروائیں۔
15۔ ہر جمعرات اور جمعہ والے دن کچھ پکا کر، اور کلام پڑھ کر اپنے بزرگوں کو ایصال ثواب کریں، بچوں کو اس عمل میں بھرپور شرکت کرائیں تا کہ وہ اس عمل کو جاری رکھ سکیں جب آپ اس دنیا میں نہیں ہوں گے۔یا کم از کم، سب مل کر دعا ہی کر دیں۔کسی بھی دن یہ اہتمام کیا جا سکتا ہے، جمعرات، جمعہ صرف اس عمل کو یقینی اور متواتر بنانے کے لئے لکھا۔( براہ کرم کسی قسم کا فتویٰ داغنے سے پرہیز کریں۔)
16۔ جس بچے میں لکھنے لکھانے کا رجحان مضبوط ہے، اور اس کی رائٹنگ سکل قدرتاً عمدہ ہے، گھر کے سب لوگ اس کے ساتھ مل بیٹھ کر ایک سٹوری کا پلاٹ ڈسکس کریں۔ یہ سٹوری ذرا طویل ہونی چاہئیے۔ پھر وہ بچہ اسے لکھے۔اس تحریرپر کسی پختہ کار رائٹر سے فِیڈ بیک طلب کریں۔ اچھی طرح چیک کروا لیں۔ پھر اسے شائع کرا لیں، ورنہ کمپوز کر کے pdf نیٹ پر ڈال دیں۔ بچے کی اوّلین اپنی کتاب ہو گی۔ کتنی بڑی بات ہے! اور پھر یہ سلسلہ تا عمر جاری رہنے کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
17۔ آرٹ اور کرافٹ میں یوٹیوب و دیگر ویب سائٹس پر بے شمار پراجیکٹس پڑے ہیں۔ دلچسپی کے دوچار منتخب کر لیں۔ پراجیکٹس ضرور کریں! یہ تو ہم سب جانتے ہی ہیں کہ بچے وہ شے زیادہ سیکھتے ہیں جسے وہ اپنے ہاتھوں انجام دیا کرتے ہیں۔
19۔ بچے جو کچھ بھی کریں، اسے احاطہِ تحریر میں لائیں۔ بلاگ بنائیں۔بلاگ پوسٹ لگانے کا عمل باقاعدگی سے نبھ جائے تو اِس عمل میں معجزے چھپے ہیں۔ یعنی بچہ اپنے کام کو، اپنی یادداشتوں کو منظّم کرنا سیکھ گیا۔دس برس بعد یہ تحریری سفرانمول خزانہ بن جائے گا۔
20 : بچے سائنس اور جیوگرافک سکِلز سے متعلق دو چار نئے ایپس ڈاون لوڈ کریں، ان کا استعمال سیکھیں۔ نئے نئے ایپس کا استعمال خاصا اہم ہے۔دعا گو ہوں آپ اچھا وقت گذاریں۔
یہ سٹوری ذرا طویل ہونی چاہئیے۔ پھر وہ بچہ اسے لکھے۔اس تحریرپر کسی پختہ کار رائٹر سے فِیڈ بیک طلب کریں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر