تُو پھر دھوکہ کر رہا ہے
تُو پھر عیاری سے کام لے رہا ہے
تُو پھر مکاری کر رہا ہے.
مسندِ سلطانی کے خواب دیکھنے والے سجادہ نشین…
تیری دستار کی سلامتی غریبوں، فقیروں کی آہوں سے قائم رہتی ہے ان کے ہاتھ انہی کی کمائی سے چلنے والے تیری درباروں کے لنگر کے لئے اٹھتے ہیں…. ڈر اس وقت سے جب یہی ہاتھ تیری دستار تک پہنچ گئے…. یہی خوف ہی تو تجھے شاہوں کے آگے جھکائے رکھتا ہے یہی ڈر تجھے پُھدکائے رکھتا ہے کبھی اس ہرے برگ پر کبھی اس اگتے بار پر.
تُو کہتا ہے…. قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب کی بات کریں گے… تیرا آئین تو کہتا ہے پہلے پنجاب اسمبلی تقسیم ہونے کی بات کرے وفاق پہل نہیں کر سکتا.
پنجاب میں ن کے بغیر بات نہیں بنتی اور ن کو گالی دیئے بغیر تجھے نیند نہیں آتی.. تو پھر؟
ہم تو پوشیدہ و دیدہ سے ڈر جانے والی مخلوق ہیں ہم تو تیری سپاہ کے اک کارندے کے آگے جبینِ نیاز جھکا دیتے ہیں تیرے جھوٹ و ریا کا کیا کر لیں گے…؟
کبھی ہزاک کی طرح تیرا ایک سانپ بہاولپور صوبے کی پھنکارتا ہے تو دوسرا جنوبی کی زہر اگلتا ہے کبھی کراچی و ہزارے کی زبانیں باہر نکل آتی ہیں.
جب ریاست دینے پر آتی ہے تو ن ووٹ دے، پی پی حمایت کرے مہاجر کندھا تھپتھپائے کی گردانی جھاگ نہیں چھوڑتیں….
فیصلہ ہوا آقا کو کہنا ہے آپ مسند نشیں رہیں. پھر اگر مگر کی ساری لغات نظرِ نار ہوئیں.
سوچا…
ابوجہل کے قبیلے سے بلایا جائے اور تین ماہ تجھ پر حاکم ہوا جائے ….
شہریت نامے اقامے سب تھمائے… اور وہ چلے آئے… کوئی بولا کوئی جھجکا کوئی ڈگمگایا؟
ققنس کا مصلوب کرنا … مشرق کا جدا ہونا تو اب قصہ پارینہ ہوا.
غنیم کے قیدی کو سالوں کیوں مقید رکھا جاتا ہے اب..
حالانکہ اب تو ایسی ادویات بنا لی ہیں تو نے ایک لمحے میں سارے راز اگلوا لیتا ہے…. مدتوں اس لئے تو اپنے پاس رکھتا ہے تاکہ دشمن کی رگوں میں، اس کی جینز میں نسلی تبدیلی لا سکے پھر مطیع بنا سکے،
اسی طرح جب تو ہمیں اپنے دستر خوانوں پر بٹھاتا ہے تو جب عیاری و مکاری کِھلاتا ہے پھر ہم سے اپنوں کو مرواتا ہے….
یاد نہیں نزیر مگی نے سرائیکی میلے میں تیرے سامنے کہا تھا کہ تُو بندروں سے بلیوں کی روٹی تقسیم کرا رہا ہے چیموں چٹھوں رانوں سے صوبہ بنوائے گا کیا؟
ہمیں یاد آتا ہے تیرے عرب قبیلے کا والی .. وہ اپنی عیاری سے وہاں مردود ٹھہرا.. تُو اپنی مکاری سے یاں…
ہم بتاتے ہیں اب تُو کیا چال رہا ہے
بلدیاتی الیکشن میں صوبہ صوبہ کھیلنے کے بعد… تُو کہے گا لوگو ہم تو صوبہ دینا چاہتے ہیں دوسری پارٹیاں راضی نہیں…
لہزا
جنوبی کے لئے ایک ایک افسر بڑھا دیتے ہیں
چند دفاتر لہور سے لے آتے ہیں
چار سڑکوں پر دو فلائی اوور لے لو
ایک کالج پانچ سکول رکھو
اپنے دستر خوانوں کی ہڈیاں چبانے والوں کو جنوبی، شمالی، بہاولپوری، ملتانی پر لڑا دے گا
اور پتا ہے تُو صوبہ کیسے دے رہا ہے؟
ایک مقروض سے قرض کی ادائیگی کا اصرار بڑھا
تو وہ بولا
سڑک پر بیری آگا رہا ہوں، بڑے درخت جب ہوں گے تو لدی گاڑیوں کی کپاس بیری کے کانٹوں سے الجھ کر گرے گی وہ چن کر بیچیں گے پھر قرض ادا کریں گے.
اور جب تُو اگلے چناؤ میں اشارہ پائے گا تو خشک ٹہنی سے ہری شاخ کی طرف آڑ جائے گا.. صوبہ صوبہ کی بولی بولتے.
ر
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ