امریکی معاشی دہشتگردی کےکرونا وائرس کے پهیلاؤ پر اثرات پر ایران کا بیان
پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ اب جبکه خطرناک کرونا وائرس کا روز افزون پهیلاؤ تمام دنیا کو متاثر کر رہا ہےاور ڈیڑھ سو سےزیاده ممالک میں لوگوں کو اس وائرس کا سامنا ہے، کچھ غیر انسانی اقدامات ایسے بهی ہیں جن سے اس مہلک وبایی بیماری کیخلاف عالمی منظم جدوجہد بهی متاثر ہو رہی ہے.
ریاست ہای متحده امریکا کی انتظامیه نے غیر ذمه دارانه ، یکطرفه اور بدمعاشی پر مبنی رویه اپناتے ہوۓ، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحده کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی کر تے ہوۓ معاشی اور طبی دہشتگردی کے نظام کو اسلامی جمہوریه ایران کیخلاف نافذ کیا ہے جس سے بلاواسطه طور پر حفظان صحت کی ترقی اور حفظان صحت کے بحران سے نمٹنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے.
یه پابندیاں نه صرف عالمی انسانی ہمدردی، بین الاقوامی بنیادی حقوق اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، بلکه دواؤں اور علاج معالجه کیلۓ ضروری آلات سے ایران کو محروم رکھ کر ایرانی عوام کا بنیادی حق صحت اور حق زندگی بهی چهین لیا گیا ہے اور وائرس کی وبائی اور تیزی سے پهیلاؤ کی خاصیت کے پیش نظر پورے خطه اور دنیا بهر کے ممالک کی صحت و سلامتی کو بهی خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
امریکا کا ایٹمی معاہده سے یکطرفه علیحدگی، نسل پرستی پر مبنی زیاده سے زیاده دباؤ کی پالیسی کے تحت ایران کیخلاف پابندیوں کی شدت میں اضافه، ایران کے تجارتی حصه داروں اور ہمسایوں کے حکومتی اور عوامی سطح پر هر قسم کے تجارتی، اقتصادی اور مالی تعاون روکنے کیلۓ بهرپور دباؤ، ایرانی سرکاری اور نجی تنظیموں اور کمپنیوں کی هر طرج کی بین الاقوامی ٹرانزیکشنز کو بند کر دینا، ایرانی تیل اور دوسری اجناس کی فروخت میں بالکل رکاوٹ ڈال چکا ہے.
ایرانی حکومت اور عوام اپنے ملک سے باہر اپنے مالی وسائل تک رسائی اور ملکی برآمدات سے بڑے ظالمانه طریقه سے محروم کر دۓ گۓ ہیں جبکه پروڈکشن، مشینری کی درآمدات، سامان، دوائیں،حفظان صحت کا ضروری سامان، مریضوں کا علاج اور بیماریوں کی روک تهام کیلۓ تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترسیل جیسے اقدامات کیلۓ وافر مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے.
نئی سامنے آنے والی وبائی بیماری کی روک تهام، قابو کرنے، علاج اور اس کے متعلق تازه ترین صورتحال سے آگاہی کیلۓ اسلامی جمہوریه ایران کی پالیسی پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے. پورے ملک کی انتظامی مشینری اور خاص طور پر ہسپتال، ڈسپنسریاں اپنی پوری توانائی کے ساتھ نۓ آنے والے وائرس کے مقابله، متاثره افراد کی شناخت اور علاج معالجه میں سرگرم عمل ہیں۔
ایران کا شمار دنیا کے ان پهلے دس ممالک میں ہوتا ہے جہاں صحت اور علاج معالجه کیلۓ ضروری ماهرین اور تریبت یافته پیرامیڈیکل سٹاف موجود ہے. لیکن مخصوص حفاظتی لباس اور سامان کی قلت سے اس بیماری کے مقابله اور علاج پر مامور سٹاف کے متاثر ہونے کے خدشات روز بروز بڑھ رہے ہیں. افسوس ناک طور پر ابتک ہسپتالوں میں کچھ ڈاکٹرز، نرسیں اور پیرامیڈیکل سٹاف مظلومانه طور پر اس بیماری کا شکار بن چکے ہیں۔
بلاشبه وه تمام لوگ اور ادارے جو امریکا کی ظالمانه پابندیوں پر عمل پیرا ہو کرضرورت کے سامان اور دواؤں کی درآمدات میں رکاوٹ بنے ہیں اور ایرانی عوام کو تیل اور تیل کے علاوه مصنوعات کی برآمدات کےفوائد سے محروم رکهنے کا سبب بنے ہیں وه سب کے سب اس ظلم میں برابر کے شریک اور ذمه دار ہیں. ایرانی قوم کی تاریخی یادداشت اس بارے میں کبهی بهی ختم نہیں ہو گی.
امریکی انتظامیه نے منافقت آمیز طریقه سے دواؤں اور خوراک کی پابندیوں سے مستثنی ہونےاور ایران کی مدد کرنےپر تیاری کا اعلان کیا ہےلیکن دوسری طرف، وائرس کےپهیلاؤ کے اس بحرانی دور میں، میڈیا کے اس نۓوائرس پر فوکس سے ناجائز فائده اٹھاتے ہوۓ ایران کیخلاف ٹھونسی گئی پابندیوں کو مزید سخت کر دیا ہے اور امداد کے حصول، بین الاقوامی حمایت سے مستفید ہونے اور ایرانی حکومت کی طرف سے مطلوبه ضروری سامان خریدنے کے عمل کو روکنے کی کوشش کی ہے. جبکه ایران کے معصوم شہری نۓ مہلک وائرس کا شکار ہو رہے ہیں.
ٹرامپ انتظامیه شرارت آمیز طریقه سے اقتصادی اور طبی دہشتگردی کا ایران کیخلاف منصوبه آگے بڑہا کر اپنی انسان دشمن فطرت کا مظاہره کر رہی ہے.
اس سلسله میں متعلقه بین الاقوامی تنظیموں خصوصا عالمی اداره صحت کا تعاون، امداد اور حمایت اور مختلف دوست ممالک بخصوص چین، پاکستان، ترکی، جرمنی،فرانس، جاپان، قطر، آذربائیجان اور روس کی عوام اور حکومتوں کی حمایت اور امداد بڑی حوصله افزائی اور امید کا باعث ہے. ایرانی حکومت اور عوام مشکل دور میں بنی نوع پسند اقوام کی امداد کو کبهی نه بهلائیں گے.
اب تک چین، پاکستان اور روس جیسے حقیقت کے متلاشی اور امن پسند حکام نے ایران اور خطه میں اس وائرس کے انسداد پر امریکی یکطرفه اور ایران دشمن اقدامات کے منفی اور تخریبی اثرات کا نوٹس لیا ہے اور بین الاقوامی برادری سے جلد سے جلد ان پابندیوں کےخاتمه کیلۓ امریکا کیخلاف دباؤ بڑہانے پر زور دیا ہے.
اس وائرس کے عالمی پهیلاؤ کیخلاف منظم اور اجتماعی روک تهام کیلۓ تعمیری اور باهمی تعاون کے ساتھ حکمت عملی اپنانا اس وقت تمام اقوام اور حکومتوں کا انسانی اور عالمی فریضه ہےاور کسی بهی طرح اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہۓ که کچھ غیر ذمه دار طاقتوں کے تسلط پسند سیاسی مقاصد، مذکوره انسانی فریضه کی ادائگی پر غلبه حاصل کریں. کیونکه آج ہم سب ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں اور نۓ وائرس کے تیزی سے وبائی شکل میں پهیلاؤ کے اعداد و شمار نےیه ثابت کر دیا ہے که بنی نوع انسان کے ہر فرد کی قسمت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس