کورونا کے بڑھتے خطرے میں بھی ذخیرہ اندوز اپنے گھناونے دھندے سے باز نہ آئے۔ لاہور میں ماسک اور سینیٹائزر کی دستیابی ممکن نہ ہو سکی، شہریوں کو بدستور پریشانی کا سامنا ہے۔
شہری ہی نہیں میڈیکل اسٹور مالکان اور دکاندار بھی موجودہ صورت حال پر پریشان ہیں۔ کہتے ہیں حکومت حفاظتی سامان کی فراہمی یقینی بنائے، تاکہ لوگ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کر سکیں۔
دوسری طرف لاہور میں ہینڈ سینیٹائرز غائب اور مہنگے ہونے پر جامعہ پنجاب کے اساتذہ نے معیاری سینیٹائرز بنا کر مفت تقسیم کرنا شروع کر دیے۔
پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ارتھ اینڈ انوائر مینٹل سائسنز کے اساتذہ اور طلبانے کورونا وائرس سے بچاو کے لئے ہینڈ سینیتائزر بنا ئے ہیں
وی سی جامعہ پنجاب ڈاکٹر نیاز احمد کے مطابق سینیٹائزر ذخیرہ اندوزی کے باعث اورعوام کی پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اقدام کیا گیا۔ ان سینیٹائرز کو سستے داموں دکانوں کو بھجوایا جائے گا۔
شعبہ ارتھ اینڈ انوائرمینٹل سائنسز کے پرنسپل پروفیسر ساجد رشید کا کہنا ہے کہ پچاس ملی لیٹر کی بوتل بنانے پر بائیس روہے خرچ ہوتے ہیں، عوام کی سہولت کیلئے سینیٹائزر بنانے کا طریقہ جامعہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔
ڈاکٹر ساجد رشید نے بتایا سینیٹائزر کو گاڑھا کرنا مقصود ہو تو ایک دو چٹکی نمک یا ایلوویرا جیل ڈال کر ہلائیں، محلول گاڑھا ہوجائے گا، خوشبو کیلئے عرق گلاب بھی ڈال سکتے ہیں۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،