وبا کے ان دنوں کو اور خاص طور سے جو لوگ گھروں میں موجود ہیں، ان کے پاس وقت میسر آ گیا ، دفاتر بند ہیں وغیرہ وغیرہ ، ان سب کو اور دفاتر، دکانوں وغیرہ سے گھر لوٹنے والوں کو زیادہ وقت عبادت میں گزارنا چاہیے ۔
صدیوں سے روایت رہی ہے کہ ایسے مشکل دنوں میں آیات کریمہ کا ورد کیا جاتا ہے، بسم اللہ الرحمن الرحیم ، لاالہ الا انت سبحانک انی کنت من الظلمین ۔ بہت گھروں میں اللہ کے ایک نام یا سلام کا اجتماعی یا انفرادی ورد بھی کیا جاتا ہے۔ بے شک سلامتی دینے والی ذات اسی پاک رب کی ہے۔
استغٖفار پڑھا جائے، درود پاک کا ورد رکھیں، اللہ سے عافیت کی دعا مانگیں۔ اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں۔ اس لئے نہیں کہ یہ وبا آپ کے گناہوں کی وجہ سے آئی بلکہ اس لئے رب کریم آپ کے لئے آسانی اور رحمت کا معاملہ کرے ، خدانخواستہ کسی کی اس وبا میں موت لکھی ہے تو پھراپنی گناہوں کی بخشش کے بعد ہی آخری سفر پر جانا چاہیے۔
ایک نکتہ بڑا واضح ہے کہ مومن موت سے کبھی نہیں گھبراتا، البتہ وہ زندگی کے خاتمے کا طلب گار بھی نہیں ہوتا۔ زندگی اللہ کی نعمت ہے، اس کی حفاظت کریں، مگر اپنے آخری سفر کے لئے ہمیشہ کمر باندھے رکھیں، تیار رہیں۔ یہ سوچ رکھیں کہ آج کا دن آخری دن ہوسکتا ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق تو اپنے ہر سانس کو آخری سانس سمجھنا چاہیے۔
اگر ہمارا یہ ایمان بن جائے تو پھرکوئی برائی یا گناہ کا سوچ بھی نہیں سکے۔ دنیا کی تیز رفتار گھمن گھیری ہمیں سب کچھ بھلا دیتی ہے، مگر ایسی ہلاکت خیر وبا کے دنوں میں تو موت یاد رکھنی چاہیے ۔
اللہ سے لو لگائیں، ذکر کریں، استغفار کے ذریعے اپنے آپ کو ہلکا کریں، درود پاک پڑھنے سے روح لطیف بنائیں اور مسنون دعائیں پڑھتے رہیں۔ ممکن ہو تو نمازوں کے ساتھ نوافل پڑھیں، صلواتہ الحاجت پڑھ کر وبا سے اپنے اور اہل خانہ کی حفاظت کی دعا مانگیں، صلواتہ توبہ کے دو نفل پڑھ کر گناہوں سے تائب ہوں، ہر روز سونے سے پہلے شکرانے کے دو نفل پڑھیں کہ رب کریم نے آج کے دن آپ اور آپ کے پیاروں کو محفوظ رکھا ہے۔
ایک بہت اچھا موقعہ قرآن پاک ترجمہ سے پڑھنے کا پیدا ہوا ہے۔ کسی بھی مستند ترجمہ قرآن کو پڑھنا شروع کر دیں۔ نیٹ پر دنیا کے بہترین تراجم ، تفاسیر موجود ہیں۔ ترجمہ کو ترجیح دیں۔ مجھے تو یہ طریقہ درست لگتا ہے کہ کچھ تلاوت کے بعد صرف ترجمہ پڑھنا شروع کر دیا جائے، بے شک پورے سپارے کی تلاوت نہ کریں، مگر پورے سپارے کا ترجمہ پڑھ ڈالیں۔ فکشن پڑھنے والوں کی سپیڈ بھی تیز ہوتی ہے، سٹیمنا بھی۔ ایک ڈیڑھ سپارے کا ترجمہ آسانی سے آدھے پونے گھنٹے میں پڑھ لیا جائے گا، کوشش کی جائے تو آٹھ دس دنوں میں آپ قرآن پاک کا ترجمہ مکمل پڑھ لیں گے ۔
یوں دنیا کی عظیم ترین کتاب کے معنی سے آگہی ہوجائے گی۔ اس کے بعد پھر سے ترجمہ پڑھا جائے ، مزید غور کے ساتھ ، جی چاہے تو تفسیر بھی پڑھیں ، اور اس کے ساتھ ہی قران کے متن کے ساتھ ترجمہ پڑھنے، اس پر غور کرنے کا مرحلہ آ جائے گا۔ اللہ توفیق دے تو ایک بہت اچھی عادت بن سکتی ہے، قرآن پاک کو ترجمہ کے ساتھ پڑھنا، اس پر غور کرنا ایک بڑی سعادت، نعمت ہے ۔ اللہ سب کو یہ توفیق دے۔
چھوٹی انگشتری نما تسبیح پچاس ساٹھ روپے میں عام مل جاتی ہے، کوشش کریں کہ اسے ہاتھ میں رکھیں، خاموشی سے ذکر کرتے رہیں۔ سفرمیں بھی یہ معمول رکھا جا سکتا ہے۔ اپنے لئے کوئی ہدف مقرر رکھیں کہ ان چند دنوں میں اتنے ہزار بار کلمہ شریف پڑھنا ہے یا درود پاک یا کوئی اور تسبیحات۔ مرحوم والدین کے لئے ہمارے ہاں پچھتر ہزار بار کلمہ شریف پڑھ کر فاتحہ کرنے کی روایت ہے، یہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ (براہ کرم فاتحہ کے مخالفین اس پر بحث کی زحمت نہ فرمائیں، وہ چاہیں تو اس پیرے کو نظرانداز کر دیں۔ )۔ سبحال اللہ بحمدہ سبحان اللہ العظیم یا تیسرا کلمہ بھی پڑھا جا سکتا ہے۔
بچوں کےساتھ گھر میں نماز کی جماعت کا اہتمام بھی کیا جا سکتا ہے۔ ظہر ، مغرب یا عشا کے بعد سب گھر والے وضو کر کے اکٹھے بیٹھ کر بھی ذکر کر سکتے ہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ