نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یاسین ملک کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم

آرمز ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔

جموں

جموں ٹاڈا کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو بھارتی ایئر فورس کے چار عہدیداروں کے قتل معاملے میں قصوروار قرار دیا اور کہا کہ یاسین ملک اس کیس میں دیگر تین افراد کی طرح مجرم ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ٹاڈا عدالت نے رنبیر پینل کوڈ کے سیکشن 302، 307 اور آرمز ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل کورٹ نے اس کیس سے متعلق یاسین ملک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہونے کا بھی ذکر کیا تھا۔

کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف)کے رہنما کے خلاف جموں کی ٹادا عدالت میں 90 ۔ 1989 میں اس وقت کے وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کو اغوا کرنے اور انڈین ایئر فورس کے چار اہلکاروں کو قتل کرنے کا کیس ہے جو زیر سماعت ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق دراصل گزشتہ برس اکتوبر میں یاسین ملک، جموں کی ٹاڈا عدالت میں پیش ہونے والے تھے لیکن تہاڑ جیل کے انتظامیہ نے انہیں عدالت میں پیش کرنے سے انکار کیا تھا۔

تب حکام نے دعوی کیا تھا کہ وزارت داخلہ نے انہیں یاسین ملک کو کسی بھی عدالت میں پیش نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔

القمرآن لائن کے مطابق یاسین ملک کے خلاف پہلا مقدمہ 25 جنوری 1990 کو سرینگر کے راول پورہ میں پیش آنے والے ایک واقعہ سے متعلق ہے

جس میں انڈین ایئر فورس کے اہلکاروں پر عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی تھی اور اس فائرنگ میں چار جوان موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے

جبکہ دوسرا کیس سابق وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کو اغوا کرنے کا ہے۔

About The Author