سندھ ہائیکورٹ میں سرکاری اسپتالوں کے اطراف میں غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کراچی میں جناح، سول اور عباسی اسپتال سمیت دیگر علاقوں میں غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس غیر معیاری خون بناکر تجارت کر رہے ہیں بلڈ بینکس میں اسکریننگ کیلئے غیر معیاری کیٹس ہیں بلڈ بینک کی نگرانی نہیں کی جارہی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا بلڈ بینک کو ریگیولیٹ کون کرتا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا بلڈ بنک ہیلتھ کیئر کمیشن کے ماتحت نہیں آتے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے لوگ اپنا خون دیکر خون لیتے ہیں آپ بلڈ بینک چلانے کی اجازت کن چیزوں کو دیکھ کر دیتے ہیں بہت سے بلڈ بینکس میں اسکریننگ کی کوئی کیٹس نہیں ہے یہ معاملہ بہت حساس سے اس کو سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا کراچی میں بے انتہا بلڈ بنک کھلے ہوئے انکو چیک کرنے والا ہے بھی یا نہیں۔
سندھ میں کوئی اتھارٹی ہے جو ان بلڈ بینکوں کو چیک کرے، سندھ حکومت غیر معیاری بلڈ بینکوں کے خلاف مہم شروع کیوں نہیں کرتی دیکھا جائے کہ بلڈ بنکس آج کے جدید دور کے مطابق کام کررہے ہیں یا نہیں۔
عدالت نے سندھ حکومت، ڈی جی بلڈ ٹرانسمیشن اتھارٹی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 31 مارچ کو طلب کرلیا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ