بہت چرچا بلکہ شہرہ ہے ان ملاقاتوں کا جو لندن میں پچھلے چند دنوں میں صاحب فراش نواز شریف صاحب نے امریکی اور برطانوی اکبرین سے کیں،،، یہ ملاقاتیں کیوں کیں، کس سے کیں اور کس مقصد کے لئے کیں، کی بھی یا نہیں، ان سوالات کے جواب ڈھونڈنے کے لئےابھی ادھر ادھر ٹامک ٹوئیاں مار ہی رہے تھے پہلے رانا ثنا اللہ اور پھر مٹھو میاں آن دھمکے،،،
جی وہی مٹھو جو گھوٹکی کے ہیں، مگرہندو لڑکیوں کو زبردستی مسلمان بنانے والے کے شہرہ آفاق ملزم عبدالحق میاں مٹھونہیں!
رانا ثنا اللہ نے تو یہ کہہ کر کنفوژن مزید بڑھا دیا کہ وہ رانا ہیں،،، کبھی نہیں بتائیں گے کہ ملاقاتیں کیوں ہوئیں،،، یعنی جا میں نہیں بتاوں گا کہ نواز شریف کس کس سے ملے،،، کیونکہ پارٹی نے منہ بند کیا ہو اہے ،،، مٹھو بھی کہاں چپکا بیٹھنے والا ہے ،،،کہتا ہے رانا صاحط تو صاف تصدیق کر کر ہے ہیں کہ میان نواز شریف امریکی اور برطانوی علیٰ شخصیات سے ملے،،، جانہیں بتاتا کہ کیوں ملے ،،، مگر مٹھو سب سمجھتا اور کہتا ہے کہ ن لیگ کہہ رہی ہے میں نیئں بولدی وے لوکو میں نئیں بولدی میرے چ میرا یار بولدا ،،،،
ہیں جی وہ کہتا ہے کہ یہ ملاقاتیں بلا مقصد یا طبعیت پوچھنے کا نہیں کسی کی طبعیت ٹھیک کرنے کا بہانہ ہیں۔
اب سوال اٹھتا ہے کہ یہ ہو کیا رہا تو مٹھو نے ایک توجہ دلاو نوٹس جاری کر دیا،،، کہتا ہے تم کیا صحافی بنے پھرتے ہو،،، غور و فکر سے آزاد،،،
کچھ حقائق ہی دیکھ لو، نواز شریف نیب عدالت سے مشکوک سزا کے بعد مستر مرگ پر پڑی بیوی کو چھوڑ اور بیٹی کا ہاتھ تھام کر ایسے ہی تو نہیں آگئے تھے،،، انہیں ایسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کا توڑ نکالنا تھا،،، کیونکہ آصف زرداری تو اینٹ سے اینٹ بجوانے کی دھمکی لگا کر اپنی اینٹیں بجوا رہے تھے ،،، میاں صاحب آئے،،، اور صرف شہباز اور خواجہ آصف ائر پورٹ نان پہنچ سکے،،، اس کے پیچھے بھی حکمت تھی،،، جو بعد میں خوب چلی ،،
بیگم صاحبہ الللہ کو پیاری ہوگئیں جس کا قوی امکان تھا تو میاں صاحب کی گڈیایسی چڑھی کہ مظلومیت کے آسمان کو چھونے لگی،،، بس پھر کیا تھا،، مظلوم نواز شریف جو آنکھوں میں کھٹک رہے تھے آنکھ کا تارا بن گئے،،، لاہور جیل کی دواریں، کھڑکیاں اور دروازے بہت سے اہم ملاقاتوں اور اس گفتگو کے امین ہیں جو ان میں ہوئی
مٹھو کہتا ہے بیگم صاحبہ کی وفات کے صدمہ کے بعد تقدیر نے نواز شریف پر ایک اور مہربانی کی،، ان کے پلیٹ لیٹس گر گئے،،، اور ایسے گرے کہ لندن جانے تک اٹھنے کا نام ناں لیا،،، جانا تو مریم نواز نے بھی تھا مگر کپتان اڑگئے،،، کہنے لگے مولان فضل الرحمٰن کو یقین دہانی کرانے والے کا نام بتاو ورنہ آرٹیکل 6 لگاوں گا،،، بس پھر کیا تھا، بعض زرائع دعویدار ہیں کہ چند بڑے بھاگم بھاگ لندن پہنچے، مگر نواز شریف نے نئے الیکشن کی راہ ہموار کردی،،، اور شباز صاحب نئی شیروانی پہنتے پہنتے رہ گئے،،،
ا سمیں اگر پورا سچ ناں بھی ہو تو آدھا تو ضرور ہے،،، کہ ان ہاوس چینج کی مضبوط افواہیں اقتدار کی غلام گردشوں میں قد، جمائے گھومتی رہیں،،، مگر عمران بھی تقدیر کے دھنی ہیں،،، افغان امن معاہدہ ہوگیا تو عمران ٹرمپ تعلق مظبوط ہوا،،، لیکن اصل کریڈٹ امریکی بھی جانتے ہیں کہ کسی اور کا ہے،،،
اب مٹھو تو سمجھتا ہے کہ یہ سب نواز شریف کی ماضی کی طرح عاملی ڈیل کی کوشش ہے کہ کسی طرح ان کی جماعت اقتدار میں آجائے،،، کیونکہ معاملات کی گھمبیرتا کو سنبھالنا عمران خان کے بس کی بات تو دکھائی نہیں دے رہی ،،،
اب مٹھو تو سمجھتا ہے کہ نئے الیکشن کی تھیوری ہی درست ہے، جلد یا بدیر ہو کر رہیں گے،،، لیکن میرے اپنے بعض زرائع کہتے ہیں کہ امریکی ابھی رسک نہیں لینا چاہتے، افغان امن معاہدہ پر اپنے انخلا تک وہ امن قئم رکھنا چاہتے ہیں،،، اس کے بعد جو بھی ہو،،، تو صاحبو جو ہونا ہے ا سکے لئے کم از کم ایک سال کا انتظار تو بنتا ہی ہے
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ