اسلام آباد ہائیکورٹ: چین میں پاکستانیوں کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سیکریٹری کابینہ سے کورنا وائرس سے متعلق وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہر ایک نے سینیٹائزر اپنے ہاتھ میں رکھا ہے۔ انہوں نے کہ کہ معاملہ اتنا پیچیدہ ہے کہ امریکہ نے یورپ کی ساری فلائٹس روک دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں جو ہو رہا ہے اسکو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بتائیں کہ یہ عدالت کیا ڈائریکشن دے۔ یہ عدالت پالیسی معاملات میں دخل نہیں دے سکتی۔ ہم پالیسی سے متعلق جواب مانگ لیتے ہیں یا درخواست نمٹا دیتے ہیں۔
ڈی جی وزارت خارجہ نے عدالت میں بیان دیا کہ کابینہ کا کوئی آفیشل فیصلہ ہمارے پاس نہیں آیا، چین میں پھنسے تمام پاکستانیوں کو پیسے بھیجے جائیں گے۔
ڈی جی نے کہا کہ چین سے پاکستانیوں کو نکالنے کے فیصلے پر کابینہ سے جواب مانگا جا سکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت نے کابینہ کے فیصلے پر پیشرفت رپورٹ مانگی تھی لیکن کوئی جواب دینے نہیں آیا۔
اس موقع پر بچوں کے والدین نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت بچوں کو واپس نہیں لا سکتی تو ہم والدین کو چین بھیجوا دیں، ہم اپنے بچوں کے بغیر نہیں رہ سکتے اب برداشت ختم ہو چکی ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ