نومبر 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل کی احتساب عدالت میں پیشی

میر شکیل کے وکیل نےکہا گیا کی آپ نے اس وقت کے وزیر اعلی نواز شریف سے یہ پلاٹ حاصل کیے،مجھے اس میں بتائیں میں نے کیا خلاف ورزی کی ؟

لاہور:  جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کولاہورمیں 54کنال اراضی غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کے کیس میں  عدالت میں پیش کردیا گیا

احتساب عدالت کے جج چوہدری محمد امیر خان نے کیس کی  سماعت کی

نیب پراسیکیوٹر اسد اعوان نے کہا کہ ملزم کیخلاف دسمبر 2019 میں شکایت موصول ہوئی،

عدالت نے پوچھا ملزم کو کب گرفتار کیا؟

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ  کل ملزم کو گرفتار کیا گیا،ملزم کو گراونڈ آف اریسٹ دی گئیں جس پر دستخط کروائے گئے

اسد اعوان نے کہا  ملزم کو 1986 میں 54 کنال کی قیمتی اراضی اس وقت کے وزیراعلی نے دی، مبینہ طور ہر لیز کی جگہ کو ایگزمپٹ کیا گیا

نیب پراسیکیوٹر نے کہا  ملزم کو لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے برخلاف جوہر ٹاون میں جگہ دی گئی، ملزم نے کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جس کے باعث گرفتار کیا

میر شکیل کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کے روبرو اعتراض اٹھا دیا

میر شکیل کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا مجھے ابھی تک میرے موکل کے وارنٹ آف اریسٹ فراہم نہیں کیے گئے، مجھے تو معلوم ہی نہیں ہے کہ میرے موکل کو گرفتار کیوں کیا گیا؟

نیب کے تفتشی افسر نے عدالتی حکم پروارنٹ کی کاپی میر شکیل کے وکیل کو دے دی

اعتزاز احسن نے کہا اب ایشو یہ ہے کہ 34 سال پرانےکیس میں نیب نے گرفتار کیا ہے، 34 سال بعد اچانک میرے موکل کو گرفتار کر لیا گیا۔چیرمین نیب نے کاروباری افراد نیب میں طلب کرنے کے حوالے سے گرفتار کرنے کی ہدایات فراہم کی ہیں۔

میر شکیل کے وکیل نے کہا چیرمین نیب نے کہا کہ کاروباری افراد کو ٹیلی فون کے ذریعے گرفتار نہیں کیا جا سکتا، ہدایت نامے میں کہا گیا کہ پہلے تمام سوالنامہ اور دیگر تفتیش مکمل کی جائے گی۔

اعتزاز احسن نے کہا میر شکیل بزنس مین کی کیٹیگری میں آتے ہیں، پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں، ملزم کو جواب دینے کیلئے مہلت نہیں دی گئی نیب نے اپنے ہی چیرمین کی ہدایات کی خلاف ورزی کی،

چوہدری اعتزاز احسن نے مزید کہا نیب دوسروں پر تو ان ہدایات پر عمل کر رہا ہے مجھے سے دوہرا معیار کیوں اپنایا گیا؟عدالت نے ریمانڈ دیتے وقت دیکھنا ہے کہ گرفتاری کاعمل قانون کے مطابق ہوا کہ نہیں۔

میر شکیل کے وکیل نے کہا اب ایشو یہ نہیں کہ شکیل الرحمن کو جسمانی ریمانڈ میں دینا ہے کہ جوڈیشل میں،اب دیکھنا یہ ہے کہ مکمل پراسس کو فالو کیا گیا کہ نہیں۔

اعتزاز احسن  نے کہا 28 فروری 2018 کو کال اپ نوٹس دیا گیا،کال اپ نوٹس میں کوئی سوالنامہ یا تفصیل نہیں دی گئی،میرے موکل کو یہ نوٹس تین دن بعد موصول ہوتا ہے،نوٹس میں جوہر ٹاون میں 54 کنال کے پلاٹوں کا صرف ذکر کیا گیا۔

میر شکیل کے وکیل نےکہا گیا کی آپ نے اس وقت کے وزیر اعلی نواز شریف سے یہ پلاٹ حاصل کیے،مجھے اس میں بتائیں میں نے کیا خلاف ورزی کی ؟

وکیل میر شکیل  نے مزید کہا میں نے تو پراپرٹی ایک پرائیویٹ پرسن سے لی، میں نے جو زمین خریدی وہ ایل ڈی اے کی نہیں ہے،

اعتزاز احسن نے کہا میں نے زمین ایک پرائیویٹ فرد سے خریدی ، اگر ایل ڈی اے نے کوئی رعایت دی تو پرائیویٹ فرد کو دی،اب میں نے کسی نہ کسی حکومت کے عتاب مین آنا تھاکیوں کہ میں بھی تنقید کرنےسے باز نہیں آتا،

اعتزاز احسن نے کہا شکیل الرحمن کے صحافی اس پر تنقید کرتے ہیں انکا آئینی حق ہے، لہذا زباں بندی کے لیے 34 سالہ پرانا کیس بنا دیا گیا،

چوہدری اعتزاز احسن نے مزید کہا میر شکیل الرحمن کو بلاتے ہیں وہ پیش ہوتے ہیںجو سوال پوچھے وہ بھی بتائے لیکن آپکی مرضی کا جواب کیسے دے سکتے ہیں12 مارچ کو آپ نے جو جواب لے کر جاتے ہیں اور گرفتار کرلیا جاتا ہے

وکیل میر شکیل نےسوال اٹھایا کہ  12 مارچ کو گرفتار کر لیتے ہیں اور وارنٹ چیرمین نیب نے جاری کیے ہوئے ہیں ۔چیرمین نیب اسلام آباد ہیں کیسے اتنی جلدی وارنٹ جاری ہو گئے؟

چوہدری اعتزاز احسن نے کہا پہلے سے ہی یہ طے کیا جا چکا تھا کہ گرفتار کیا جائے گا، میر شکیل کہیں نہیں بھاگ رہے لیکن نیب نے ملزم کا موقف نہیں سنا اور گرفتار کر لیاشاہد خاقان عباسی کو بھی نیب نے اس طرح گرفتار کیا،

اعتزاز احسن نے کہا گزشتہ روز میر شکیل نیب کے سوالوں کے جواب لیکر گئے تھے،میر شکیل کیخلاف کارروائی دوبارہ سے قانون کے مطابق کی جائے،نیب نے 28 فروری کو طلبی کا نوٹس دیا،میر شکیل نے کس طرح قانون کی خلاف ورزی کی؟میر شکیل کا کاروبار ہے اور فرض ہے کہ تنقید کریں،میر شکیل کو تنقید کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا چیرمین نیب نے فائل کو دیکھا ہی نہیں، جو وارنٹ آف اریسٹ جاری کیے گیے وہ چیرمین نیب نہیں دیکھے

میر شکیل کے وکیل نے کہا یہ مجھے دیکھا دیں کہاں چیرمین نیب کو دکھایا گیا؟عدالتی ججمنٹ کے مطابق جب تک مجسٹریٹ مطمن ناں ہو تب تک ریمانڈ نہیں دے سکتا

اعتزاز احسن نے کہا میر شکیل کو گرفتار کر کے ڈی جی نیب اور چیئرمین نیب نے اپنی پالیسی کی خلاف ورزی کی، گرفتاری کا اختیار چیئرمین نیب کو حاصل ہے ڈی جی گرفتاری کاحکم نہیں دے سکتا۔

فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ڈی جی نے گرفتاری کا اختیار قانون سے لیا ہوا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈی جی نیب کو اختیار حاصل ہےکہ وہ ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے۔

احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمن کو 11 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ،عدالت نے 24مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ۔

24 مارچ کو اعتزاز احسن نے عدالت میں پیش ہونے سے معذرت کر لی اور کہا 24 مارچ کو مصروف ہوں پیش نہیں ہو سکتا۔

عدالت نے میر شکیل کو 25 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا

احتساب عدالت لاہور نے میر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ کا تحریری فیصلہ جاری کردیا .
 عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف نے میر شکیل کو 54 پلاٹ دئیے،  میر شکیل الرحمان نے ایگزیمپشن پر پلاٹ حاصل کئے

فیصلے میں کہا گیاہے کہ  میاں نواز شریف نے میر شکیل کو مختار عام پر کوٹہ پر پلاٹ الاٹ کئے، 34 سال پرانا معاملہ نیب کے سکوپ سے باہر نہیں ہے۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیاہے کہ تفتیشی افسر کو نواز شریف کی جانب سے میر شکیل کو ایگزیمپشن پر ملنے والے پلاٹوں کی تحقیقات کے نتیجے کے لئے وقت کی ضرورت ہے، ملزم کا پہلا ریمانڈ ہے جس میں اسکی گہرائی تک جانے کی ضرورت ہے۔

عدالت نے لکھا کہ چئیرمین نیب کا صوابدیدی اختیار ہے کہ مناسب مواد ہونے کی صورت میں ملزم کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرسکتا ہے، ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم میر شکیل الرحمان نواز شریف کی جانب سے ملنے والی غیرمعمولی ایگزیمپشن پر وضاحت دینے کا پابند ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ  ملزم کا مقدمہ خارج کرنے کی استدعا قبل از وقت ہے،

عدالت  نے ملزم کو سونے کے لئے معاونت دینے والی مشین فراہم کرنے کی درخواست پر قانون کے مطابق عملدرآمد کا حکم بھی دیاہے ۔

عدالت نے ملزم کو ادویات، گھر کا کھانا اور میڈیکل کروانے کی درخواست پر بھی قانون کے مطابق عملدرآمد کرنے کا حکم  دیاہے۔

About The Author