چین میں پھنسے طلبہ کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کچھ معاملات میں عدالتیں مداخلت نہیں کرتیں، یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں لیکن والدین کومطمئن کرنے کےلیے سن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اتنا سنگین مسئلہ ہے کہ پہلی بار دیکھا خانہ کعبہ کے گرد طواف روک دیا گیا۔
دوران سماعت والدین نے کہا کہ ان کے بچوں کوچین میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت کا سامنا ہے۔عدالت کوئی حکم دے۔
وزارت خارجہ کے ڈی جی نے بتایا کہ سمری وفاقی کابینہ کو بھیجی جا چکی ہے۔ آئندہ اجلاس میں اس سے متعلق فیصلہ ہو جائے گا۔۔۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ طلبہ کولانے کا فیصلہ حکومت نے ہی کرنا ہے۔ عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ حکومت مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے یانہیں؟۔ جب معاملہ کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ہو گیا تو اس پر فیصلہ ہی ہونا ہے۔
والدین نے الزام لگایا کہ ڈی جی وزارت خارجہ نے جو نمبر رابطے کےلیے دیئے تھے وہ بند ملے۔
ڈی جی بولے اگر ایسا ہوا ہو تو ان پررزق حرام ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی ہی حکومت ہے، اعتماد رکھیں، وزیراعظم خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی صاحب آپ کو یہ کہنے کی ضرورت نہیں۔ بحیثیت قوم اس معاملے سے مثبت سوچ اور رویے سے نمٹنا ہے۔ عدالت کوئی ایسا حکم جاری نہیں کر سکتی جو قابل عمل ہی نہ ہو۔
عدالت نے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور