بی بی سے کی رپورٹ کے مطابق دلی مسلم فسادات میں مسلمانوں کے گھروں کو چن چن کر آگ لگادی گئی جس کی وجہ سے کھجوری خاص میں ستر مسلمان پناہ گزین تین کمروں میں پناہ لینے میں مجبور ہیں۔
سالوں سے اپنے آشیانوں کے لیے محنت کرنے والےبے سرو سامانی کی حالت میں اپنےگھروں کو چھوڑ کر اپنی جان بچانے پر مجبور کر دئیے گئے ہیں۔ انہیں میں سے ایک مشتاری خاتون ہیں جنہوں نے کمال ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے فساد والے علاقوں سے چالیس سے زائد عورتوں اور بچوں کو زندگیاں بچائیں۔
پولیس سے زیادہ لوگوں کی جانیں بچانے والی اس تنہا خاتون کا کہنا ہے کہ اب ہمیں اپنی حفاظت خود کرنی ہو گی، دلی ہمیں نہیں بچائے گا۔
برطانوی پارلیمنٹ میں سکھ اراکینِ پارلیمان تنمنجیت سنگھ دیشی اور پریت گِل کور نے دہلی فسادات پر بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
وزیر مملکت برائے ایف سی او نائیجیل ایڈمز کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں موجود برطانوی ہائی کمیشن حالیہ فسادات اور شہریت ترمیمی قانون 2019 سے متعلق ہونے والے معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔
بھارت میں مسلم کش فسادات میں اب تک سینتالیس افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ مودی سرکار کے کالے قانون کے خلاف لاکھوں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
محبوب تابش دی درگھی نظم، پاݨی ست کھوئیں دا ||سعدیہ شکیل انجم لاشاری