نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

26فروری2020:آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

آزاد کشمیر:

سانحہ لنجوٹ کے شہدا کی 20ویںبرسی منائی گئی
بھارتی دہشتگردی کا شکار ہونے والے 14کشمیریوں کے قتل کا ہولناک واقعہ
بھارتی کمانڈوزچودہ افراد کو ذبح کر کے تین افراد کے سر اپنے ساتھ لے گئے تھے

نکیال،

آزاد کشمیر میں بھارتی دہشتگردی کا شکار ہونے والے 14کشمیریوں کے بہیمانہ اور وحشیانہ قتل کی 20ویں برسی منائی گئی۔
25فروری 2000کی شب لائن آف کنٹرول پر نکیال سیکٹرکے علاقے لنجوٹ کے مقام پر رات کی تاریکی میں بھارتی فوجی چودہ افراد کو ذبح کر کے تین افراد کے سر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔اسے آپریشن بلیک کیٹ کا نام دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق25فروری 2000کی رات نکیال سیکٹر کے علاقے لنجوٹ کے مقام پر سردار عبدالحمید کے گھر نیاز کی تقریب تھی جس میں ان کا سارا قبیلہ جمع تھا۔ نیاز کے ختم ہونے کے بعد گائوں کے لوگ واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے تو سب گھر والے سو گئے۔

رات کوبھارتی فوج نے شدید فائرنگ شروع کر دی ۔اسی دوران بھارتی فوج کے بلیک کیٹ کمانڈوز لائن آف کنٹرول پر واقع سردار عبدالحمید کے گھر کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ کر اندر داخل ہوئے اور گھر میں موجود چودہ افراد کو بے دردی سے ذبح کرکے نوبیاہتا جوڑے سمیت گھر کے ایک بزرگ محمد عالم ، جو مقامی مسجد کے امام تھے، کا سراور بازو کاٹ کر لے گئے ۔ ان میں چھ عورتیں اور تین مردوں سمیت پانچ بچے بھی شامل تھے۔

لانس نائیک مرتضی ،اپنی شادی کی چھٹیوں پر گھرآئے ہوئے تھے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مرتضی کی نوبیاہتا اہلیہ جو زخمی حالت میں نکل کر بھاگنے میں کامیاب ہو گئی تھی، اسے گھر سے کچھ فاصلے پر پکڑا گیا اور پتھر کی بنی ہوئی نماز کی جگہ پر لٹا کرذبح کیا گیا۔ اسکی لاش قریب درخت کے ساتھ کھڑی کر کے اسکا سر اور بازو کاٹ کر بھارتی کمانڈوز اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

آپریشن میں لانس نائیک (ر)محمد اشتیاق اور محمد یونس نے پہاڑ سے نیچے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ اس دوران بھارتی درندوں کی فائرنگ سے وہ دونوں گولیوں سے چھلنی ہو چکے تھے۔
اسی گھر میں سے بچ جانے والے نوجوان نے فائرنگ کا سلسلہ رکنے پر اپنے گھر کے قریبی پڑوسیوں کو بتایا کہ بھارتی فوج ان کے گھر کے سارے افراد کو قتل کر کے ان سر کاٹ کر لے گئی ہے۔ جب لوگ ان کے گھر پہنچے تو وہاں خون کی ندیاں اور سر کٹی نعشیں دیکھ کر حواس باختہ ہوگئے۔

ذرائع  کے مطابق اس گھر کے سربراہ سردار عبدالحمید ساس رات گھر پر نہ تھے، اس لئے وہ تو بچ گئے مگر سارا خاندان شہید ہو جانے کا دکھ انہیں جیتے جی مار گیا۔ سانحہ کو یاد کر کے روتے روتے انکی آنکھوں کی بینائی ختم ہو گئی اور بستر سے لگ گئے۔

طویل علالت اور غم کی جیتی جاگتی داستان بنے وہ بھی ایک دن رخصت ہو گئے۔ آج اس سانحہ کو بیتے 20 سال پورے ہو چکے ہیں۔ شروع میں تو اس سانحہ کو سرکاری سطح پر یاد کیا جاتا تھا تاکہ نئی نسلوں کو معلوم کہ کشمیریوں نے خونی لکیر میں کس قدر خون کی ندیاں بہائی ہیں مگر پھر روایتی بے حسی حکمرانوں پر غالب آ گئی۔

شہدا کو ڈبسی کے مقام پر سپردخاک کیا گیا جہاں ایک صف میں 14 قبریں اور قبرستان کے دروازے پر لکھی عبارت اس داستان کو زندہ رکھے ہوئے ہے جبکہ لنجوٹ ہائی سکول اور گراونڈ کو شہدائے لنجوٹ سے منسوب کیا گیا۔ 20 سال گزر جانے کے باوجود حکومت پاکستان نے ان لاشوں کے سر اور بازو وں کابھارت سے واپسی کا مطالبہ نہیں کیا۔

ذرائع  کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائرلائن کی خلاف ورزیاں کل کی طرح آج بھی جاری ہیں لائن آف کنٹرول کے پاس سینکڑوں لوگ شہید اور معذور اور اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں مگر جو بربریت 25 فروری 2000کو بھارتی کمانڈوز نے کی تھی

اس کی مثال نہیں ملتی اس سانحہ کے بعد سے اب تک عبدالحمید کا گھر ویرانی کے عالم میں بھارتی دہشتگردی کی کہانی بیان کر رہا ہے ۔ شہدئے ا لنجوٹ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد کشمیر میں مختلف مقامات پر واک کا بھی اہتمام کیا گیا ۔

سردار حمید کے گھر برسی کی تقریب میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، قرآن خوانی کی محفلیں بھی کی گئی اور شہدا کیلئے دعائیں بھی مانگی گئی۔

بھارتی کمانڈوز نے جس گھر میں کارروائی کی وہ گھر جنگ بندی لائن سے چند میٹر کے فاصلے پر ہے اور اب اس گھر میں کوئی نہیں رہتا البتہ اس خاندان سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد نے تھوڑا پیچھے ہٹ کرایک کچا مکان تعمیر کیا ہوا ہے

جس میں اس خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد مقیم ہیں۔
آزادکشمیر کے ضلع بھمبر کے علاقہ سیری بنڈالہ میں بھی ایک اس طرح کی کاروائی میں بھارتی فوج نے ایک گائوں سیری بنڈالہ میں بائیس افراد کو ماردیا تھا.لنجوٹ اوراس کے گرد ونواح کے دیہات گزشتہ کئی سالوں سے بھارتی فوج کی گولہ باری کا شکار ہیں اورعام شہریوں کی ہلاکتیں اور زخمی ہونا روز کا معمول ہے۔


دہلی میں پولیس زخمی مسلمانوں پر تشدد کرتے ہوئے قومی ترانہ پڑھنے پر مجبور کر رہی ہے
مسلمانوں پر تشدد کی ویڈیومنظر عام پر

دہلی،

ہندو قوم پرست ہجوم ہندوستان میں مسلمانوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہو رہے ہیںاور دہلی میں غنڈہ گردی کا ننگا ناچ جاری ہے ۔

ذرائع  کے مطابق مسلمانوں پر تشدد کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں زمین پر لیٹے، درد سے کراہتے، زخمی مسلمانوں کو قومی ترانہ پڑھنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

اور پولیس اہلکار خود ویڈیو ریکارڈ کر رہا ہے۔اور انہیں طنزیہ طور پر ‘آزادی’ کہہ کر مذاق اڑا رہا ہے۔

مسلم تنظیموں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے اس خط میں دہلی میں تشدد سے متاثرہ علاقوں میں فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


پلوامہ اور بڈگام اضلاع میں این آئی کے چھاپے

سرینگر،

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ اور وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے مختلف علاقوں میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے)کی جانب سے چھاپوں کی اطلاع ہے۔

ذرائع کے مطابق بدھ کو علی الصبح سی آر پی ایف اور پولیس کی مشترکہ ٹیم کے ساتھ این ائی اے نے کئی حریت پسندوں کے گھروں پر چھاپہ مارا۔

این آئی اے نے پلوامہ کے کریم آباد علاقے میں حریت پسند محمد زاہد شیخ کے گھر پر چھاپہ مارا ۔

پولیس کے مطابق وہ جیش محمد کے کمانڈرہیں۔کاک پورہ میں ایک شہید نوجوان عادل احمد کے گھر پر بھی چھاپہ ماراگیا۔

دربگام پلوامہ میں بھی ایک نوجوان کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔
ضلع بڈگام میں بھی این آئی اے کی جانب سے کارروائیاں جاری ہے۔


پلوامہ اور کولگام میں سرچ آپریشنز

سرینگر ،

مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنوبی کشمیرکے اضلاع پلوامہ کے علاقے کریم آباد اور کولگام کے علاقے یاری پورہ، خان پورہ میں علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا ہے۔

سکیورٹی فورسز نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کو اطلاع ملی کہ علاقے میں کئی عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں جس کے بعد انہوں نے پورے علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے

اورخار دار تاروں سے علاقے کے تمام آمد و رفت کے راستے بند کردیے گئے۔ ذرائع  کے مطابق سرچ آپریشن اور محاصرے میں ایس او جی، پولیس، فوج اور دیگر کئی سکیورٹی ایجنسیاں علاقے میں موجود ہیں۔

خیال رہے کہ ضلع میں 24 گھنٹوں کے اندر مختلف مقامات پر دو اور آپریشن کیے جا چکے ہیں اور یہ تیسرا آپریشن ہے۔ منگل کی شام بھی اسی طرح کا محاصرہ علاقے مالون میں کیا گیا جو رات بھر جاری رہا۔
بھارتی پولیس نے کل رات دیر گئے پلوامہ کے علاقے گل بگ رتنی پورہ میں چھاپے کے دوران دو نوجوانوں عاقب مقبول لون اور نصیر احمد حورہ کو گرفتار کیا۔

ذرائع کے مطابق علاقے میں کئی عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں۔
گزشتہ دنوں اننت ناگ کے سنگم علاقے میں فوج اور عسکریت پسندوں کے مابین تصادم میں کھڈونی کولگام کے دو نوجوان شہید ہوگئے تھے تب سے کولگام کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے علاوہ محاصرہ کر کے سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔

ذرائع  کے مطابق ضلع پلوامہ میں 2000سے اب تک 195مختلف واقعات میں 367افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ 1002واقعات میں 1405افراد شہید کئے گئے جن میں 437شہری شامل ہیں۔پلوامہ ضلع میں اسی عرصے میں 314سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔

پلوامہ میں 7خود کش حملوں میں 53سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 34زخم ہوئے۔پلوامہ میں اسی عرصہ کے دوران 259دھماکوں کے واقعات میں 1508افراد زخمی ہوئے جن میں354 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔دھماکوں کے ان واقعا ت میں94افراد شہید ہوئے۔ جبکہ 99سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔


دہلی تشدد: ہائی کورٹ جج نے نصف شب کو رہائش گاہ پر سماعت کی

دہلی ،

مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں کے ڈاکٹروں کی ایک تنظیم نے پولیس سکیورٹی کیلئے منگل کی دیر رات کو دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

یہ تنظیم شمال مشرقی دہلی کے تشدد سے متاثر علاقے مصطفی آباد علاقے میں تشدد سے زخمی ہونے والے افراد کو میڈیکل سہولیات فراہم کرنا چاہتی ہے۔

ذرائع  کے مطابق اس ادارے نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تشدد سے متاثر علاقوں میں ڈاکٹروں ،میڈیکل ملازم اور ایمبولینس کو پولیس سکیورٹی دی جائے۔

کورٹ ‘کنسرین سٹیزن فار پیس’ کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ اس میں ڈاکٹر ز،ڈوکیومینٹری فلم ساز راہل رائے شامل ہیں، جنہوں نے دہلی حکومت اور دہلی پولیس کو الہند اسپتال سمیت تشدد سے متاثر علاقے میں سفر کے دوران ان کی سکیورٹی کرنے کیلئے حفاظت کو یقینی بنائیں۔

منگل کی آدھی رات کو جج کی رہائش گاہ پر عدالت لگی اور معاملے کی سماعت کی گئی۔ ذرائع  کے مطابق جسٹس ایس۔ مرلی دھر اور جسٹس اے جے۔

بھمبھانی نے مصطفی آباد کے الہند اسپتال سے زخمیوں کو فوری طور پر نکالنے کا حکم دیا۔ فائرنگ سے مبینہ طور پر زخمی ہونے والے افراد طبی امداد کے منتظر ہیں۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ

زخمیوں کو جی ٹی بی یا قریبی اسپتالوں میں لے جایا جانا چاہئے جہاں ان کے پاس علاج معالجے کی مناسب سہولیات موجود ہیں۔ دہلی حکومت کے وکیل سنجے گھوش اور دہلی پولیس کے عہدیدار نے عدالت کو یقین دلایا کہ زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔


دہلی فسادات: سکھ رہنما کی امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل

امرتسر

دہلی سکھ گروارہ انتظامی کمیٹی کے سابق صدر اور جاگو پارٹی کے موجودہ صدر منجیت سنگھ جی کے نے دہلی کے لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
منجیت سنگھ جی کے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے گزشتہ دو دنوں سے دہلی میں کو دہشت کا ننگا ناچ کیا جارہا ہے

اور یہ ننگا ناچ وہ لوگ کرتے ہیں جو موت کے سوداگر ہوتے ہیں یہ موت کے سوداگروں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ۔

ذرائع  کے مطابق موت کے سوداگروں نے 1947، 1984 اور بابری مسجد کو شہید کرنے کے بعد بھی ایسا ہی موت کا کھیل کھیلا تھا اور یہ ہر طرف موجود ہوتے ہیں۔ یہ لوگ خود تو تشدد کرکے چلے جاتے ہیں اور معصوم لوگوں کو زندگی بھر اس کا درد برداشت کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے آج دہلی میں چند عناصر آپسی بھائی چارے کو بگاڑنے میں لگے ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے کہ اس سے کبھی کسی کا بھلا نہیں ہوگا۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جو لوگ کسی بھی طرح کے تشدد میں شامل ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔


دہلی کو منی پاکستان نہیں منی شام بنایا گیا ، کنگناکی بہن کا ردعمل

سرینگر ،

بالی ووڈ اداکارہ کنگنا راناوت کی بہن رنگولی چنڈل نے شمال مشرقی دہلی میں سی اے اے کے خلاف اور تائید میں تصادم پر ٹوئیٹ کیا ہے کہ

ہندوستان کے دل دہلی کو منی پاکستان نہیں بنایا گیا بلکہ اسے منی شام بنایا گیا۔ دہلی کے ان علاقوں کی سڑکیں منی شام کا منظر پیش کررہے تھے۔

ذرائع کے مطابق ملک شام میں سڑکوں پر جس طرح تباہی دیکھی جاتی ہے یہ منظر دہلی میں دیکھا گیا۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت صرف ٹرمپ کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔ اگر حکومت نے کارروائی نہیں کی اور ایکشن نہیں لیا تو بھارت کا نام شام ہوجائے گا۔


کرناٹک: کشمیری طلبا 28 فروری تک پولیس تحویل میں

کرناٹک ،

ریاست کرناٹک کے ضلع ہبلی میں عدالت نے تین کشمیری طلبا کو غداری کے کیس میں 28 فروری تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔
پولیس کے مطابق ان تینوں طلبا نے پلوامہ حملے کی پہلی برسی کے موقع پر ایک ویڈیو بنایا تھا جس میں وہ مبینہ طور پر ‘پاکستان زندہ باد’، ‘ہم کیا چاہتے آزادی ‘ اور ‘فری کشمیر’ کے نعرے لگا رہے تھے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے تینوں طلباکو گرفتار کیا تھا۔گذشتہ روز سیکنڈ جوائنٹ مجسٹریٹ فرسٹ کلاس (جے ایم ایف سی) عدالت نے تین طلبا ، شناخت باسط عاشق صوفی (19)، طالب ماجد (19) اور عامر محی الدین (23) کو اس معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے 28 فروری تک پولیس تحویل میں بھیج دیا۔

عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ تفتیش سے پہلے ملزم کا طبی معائنہ کروائے اور اگلی سماعت سے قبل عدالت میں میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کرے۔

ذرائع  کے مطابق گزشتہ دنوں تینوں کشمیری طلبا کو ہبلی سب جیل سے بیلگام ہندالگا جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔پولیس نے کہا تھا کہ گوکول روڈ پولیس اسٹیشن میں درج ملک سے غداری کا مقدمہ اب دیہی تھانے میں منتقل کردیا گیا کیونکہ ویڈیو ریکارڈنگ کالج ہاسٹل کے کمرے میں کی گئی تھی جو دیہی تھانے کے دائرہ اختیار میں ہے۔


کشمیر میں تمام پابندیوں کو ختم اور سیاسی رہنماوں کی رہائی کا مطالبہ

جنیوا ،

سوئٹزرلینڈ میں انسانی حقوق کونسل کے 43 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی انسانی حقوق کی وزیر شیرین مزاری نے کہاہے کہ بھارت کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے۔

پاکستان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) میں مسئلہ کشمیر اٹھایا اور فوری طور پر وادی میں موجودہ پابندیوں کو ختم کرنے اور تمام سیاسی رہنماوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
پاکستان نے اجلاس میں کہا کہ

بین الاقوامی برادری کی جانب سے کسی بھی طرح کی ‘عدم مداخلت’ صرف بھارت کی حوصلہ افزائی کرے گی۔شیریں مزاری نے الزام لگایا کہ بھارت کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور گذشتہ برس 5 اگست کو کشمیر میں مرکزی حکومت کی جانب سے تمام اقدامات کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گذشتہ برس 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوح اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔پاکستان مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن بھارت نے کہا ہے کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنا اس کا ‘داخلی معاملہ’ تھا۔ مرکزی حکومت نے اسلام آباد سے بھی حقیقت کو قبول کرنے اور بھارت مخالف بیان بازی روکنے کو کہا ہے۔


گذشتہ دو برسوں کے دوران کوئی بھی کشمیری ،IASکے امتحان میں کامیابی حاصل نہیںکرپایا

سرینگر ،

گذشتہ دو برسوں میں کوئی بھی کشمیری آئی اے ایس امتحان میںکامیابی حاصل نہیں کرپایا ۔ جس کا سبب وادی کے حالات اور امیدواروں کو بہتر سہولیات دستیاب نہ ہونا قراردیا جارہا ہے ۔
گذشتہ دو برسوں میں کسی بھی کشمیری مسلم امیدوار نے IASامتحان میں کامیابی حاصل نہیں کی ہے جس پر مختلف اعلی تعلیمی اداروں نے سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ

یہ ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ انتظامی اور دیگر شعبہ جات میں اعلی عہدوں پر کشمیری مسلموں کی شمولیت پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہے تاہم اب گذشتہ دو برسوں میں آئی اے ایس امتحان میں بھی کوئی بھی کشمیری کامیابی حاصل نہیں کرپایاہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ وادی کشمیر کے مخدوش حالات اور پرتنائو ماحول بھی اس کیلئے ذمہ دار ہوسکتا ہے جبکہ امیدواروں کو اس کی تیاری میں وقت ، سلیبس ، انٹرنیٹ سہولیات ، بہتر ماحول ہونا چاہئے تاہم کشمیری امیدواروں کوئی یہ سہولیات مئیسر نہیں ہے

جس کی وجہ سے وہ اس امتحان میں کامیابی حاصل نہیں کرپارہے ہیں ۔ذرائع  کے مطابق ماہرین نے اس ضمن میں آئی اے ایس امتحانات میں شامل ہونے والے امیدواروں پر زور دیا ہے کہ

وہ تنائو اور کشیدگی کے ماحو ل سے دور رہ کر امتحان کیلئے تیاری کریں ۔ اس دوران ماہرین نے سرکار پر بھی زور دیا ہے کہ وہ وادی کشمیر میں انٹرنیٹ سے مکمل طور پر قدغن ہٹائیں تاکہ یہاں کے تعلیمی نظام میں بہتری آسکے اور لوگ اپنے اوپر کسی قسم کی بندش محسوس نہ کریں۔


جموں میں فائرنگ کے واقعے میں ایک ہلاک، دو زخمی

جموں ،

جموں کے مضافاتی علاقہ گھروٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک شخص کی موت جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق جموں کے مضافاتی علاقہ گھروٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک شخص کی موت جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے۔

ذرائع  کے مطابق اس شخص کی شناخت کشمیر سنگھ ولد ٹنڈا سنگھ ساکن لمبیری جبکہ زخمیوں کی شناخت دلبیر سنگھ ولد بلونت سنگھ ساکن رکھ بارن پٹن اور گیتا دیوی زوجہ بابو سنگھ کے طور پرہوئی ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجا گیا ہے جبکہ زخمیوں کو علاج ومعالجے کے لئے جموں میڈیکل کالج منتقل کیا گیا ہے۔


جموں و کشمیر کے صنعتی علاقوں میں 50 فیصدیونٹ غیر استعمال شدہ اورغیر فعال

سرینگر،

ایک ایسے وقت میں جب جموں وکشمیر انتظامیہ اپریل میں ہونے والے عالمی سرمایہ کاروں کے سربراہی اجلاس کی تیاری کر رہی ہے ،حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ، 26 صنعتی اسٹیٹ میں بزنس مین کو الاٹ کیے گئے 2547پلاٹوں میں سے صرف 1444 ہی فنکشنل ہیں ، 323 غیر فعال ہیں ، 479 اسٹیبلشمنٹ کے تحت ہیں ، 191 یونٹوں نے کوئی پیش رفت نہیں کی ۔

ان اسٹیٹ کے کچھ علاقے مسلح افواج کے ماتحت ہیں۔ذرائع  کے مطابق .جموں و کشمیر کے تنظیم نو ،بل منظور ہونے کے بعد اور ابلاغ اور انٹرنیٹ پر پابندی لگائے جانے کے بعد سے کاروبارکے لئے صورتحال اور بھی خراب ہوگئی ہے۔

کاروباری اداروں کے لئے صورتحال 5 اگست ، 2019 سے خراب ہوچکی ہے ۔ جب جموں و کشمیر کی تنظیم نو، بل منظور ہوا اور مواصلات اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی گئی۔
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق نے ذرائع  کو بتایا کہ کشمیر میں کاروبار کو خطرے کا سامنا ہے۔ تاجروں کی پریشانیوں میں جو چیز اضافہ کر رہی ہے وہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کی طرف سے قرضوں کی وصولی کے لئے ” غیر معمولی دباو ” ہے۔

عاشق نے کہاکہ ہم حالات کی وجہ سے نادہندہ ہوسکتے ہیں لیکن یقینی طور پر جان بوجھ کر نادہندگان نہیں ہوسکتے ہیں ۔ہم صرف ایک ریلیف چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی ہماری بات نہیں سن رہا ۔کاروباری افراد نے انٹرنیٹ پر پابندی کے دوران جی ایس ٹی جمع کروانے اور جرمانے کی ادائیگی کے نفاذ اور ایک نئی صنعتی پالیسی کا مسودہ تیار کرنے کے بارے میں بھی شکایت کی۔

انتظامیہ تاجروں کی شکایات کو دور کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے کیونکہ بیشتر اعلی عہدیدار اس سمٹ کی تشہیر میں مصروف ہیں ، جس کے لئے ریاست بھر میں 6000ایکڑ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ حکومت نے ممتاز مقامی تاجروں کو بھی شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔

About The Author