سوشل میڈیا کیلئےمجوزہ حکومتی قوانین کی معطلی کے خلاف درخواست مسترد کردی گئی ہے ۔
اسلام آبا دہائیکور ٹ نے کیس میں وفاق حکومت کو نوٹس جاری کردیے۔
عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر فریقین 14 روز میں جواب جمع کرائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کیس کی سماعت کی
درخواست گزار کے وکیل جہانگیر خان جدون عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔
جہانگیر خان جدون نے موقف اختیار کیا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے رولز 2020 کو چیلنج کیا ہے،حکومت سوشل میڈیا کو کنٹرول کرکے آزادی اظہار رائے کو سلب کرنا چاہتی ہے۔ حکومتی اقدام آئین سے متصادم ہے،
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پوری دنیا میں ریگولیشنز ہوتی ہیں۔
وکیل نے دلیل دی کہ یہاں حکومت ریگولیشنز کے نام پر سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حکومت نے کہا نہیں کہ یہ رولز ابھی معطل ہیں؟
جہانگیر جدون نے کہا حکومت نے ایسا کچھ نہیں کہا رولز 2020 آن فیلڈ ہیں،حکومت کو نوٹس کرکے پوچھ لیا جائے کہ رولز کا کیا اسٹیٹس ہے،سوشل میڈیا رولز 2020 پر عمل درآمد کے لئے نیشنل کوارڈینیٹر تعینات کیا جارہا ہے۔
وکیل نے کہا نیشنل کوارڈینیٹر کو اختیارات اتھارٹی سے بھی زیادہ دے دییےگئے،رولز 2020 کے تحت نیشنل کوارڈینیٹر 50 کروڑ تک جرمانہ کرسکے گا،کوارڈینیٹر کیسے تعینات ہو گا اس کی تعلیم کیا ہو گی،کچھ پتہ نہیں۔
وکیل جہانگیر خان جدون نے مزید کہا سوشل میڈیا رولز 2020 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے سے متصادم ہے
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے تحریری جواب طلب کر لیا
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ