سرائیکی اور دیگر زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔
بچوں کو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جائے:
کراچی
سینئر صحافی نذیر لغاری نے کہا کہ پاکستان کے اصل اور قدیم باشندوں کی تاریخی،ثقافتی اور تہذیبی شناخت کو اجاگر کیا جائے،
بچوں کو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جائے اور سرائیکی صوبے کا قیام فوری عمل میں لایا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرائیکی عوامی تریمت تحریک کے زیراہتمام مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر کراچی آرٹس کونسل میں ایک بڑا اجتماع منعقد ہوا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرائیکی سمیت پاکستان کی تمام قوموں کی زبانوں کو قومی زبانیں تسلیم کیا جائے۔
اس اجتماع میں خواتین کی بہت بڑی تعداد شریک ہوئی۔ یہ سرائیکی خواتین کا پہلا تاریخی اجتماع تھا جس میں خواتین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ
وہ اپنی زبان اور اپنی تاریخی شناخت کے تحفظ اور سرائیکی عوام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔اس موقع پر سرائیکی تریمت تحریک کی صدر کرن لاشاری، سینئر نائب صدر افصا ملک، نائب صدر رخسانہ حمید، جنرل سیکرٹری سعدیہ نورین ،
نائب صدر نسرین گل، عابدہ بتول، ساجدہ بی بی ، شائستہ جتوئی، ممتاز ملک، نعیم فاطمہ جتوئی سرائیکی عوامی سنگت کے صدر مشتاق فریدی، سینئر صحافی نذیرلغاری، شاہد جتوٙئی اور دیگر نے خطاب کیا۔ سرائیکی تریمت تحریک کی صدر کرن لاشاری نے کہا کہ
ہم آج کے دن 21 فروری کی مناسبت سے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد سرائیکی صوبے کا قیام عمل میں لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ سرائیکی زبان سمیت تمام زبانوں کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا جائے اور ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جائے۔
سرائیکی طلبا، ادیب، شاعر اور فنکاروں کے لیے بجٹ میں فنڈز رکھے جائیں اور سرائیکی کو سرکاری زبان تسلیم کیا جائے۔ عوامی تریمت تحریک کی مرکزی رہنماء عابدہ بتول نے کہا کہ سرائیکی قوم کے حقوق کی جدوجہد کے لیے ضروری ہے کہ
آپ اپنے بہنوں بیٹیوں کو تعلیم یافتہ بنائیں کیونکہ تعلیم یافتہ مائیں پڑھی لکھی قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب قوم پڑھی لکھی ہو گی تو کسی کو آپ کے حقوق پر قبضہ کی جرات نہیں ہو گی۔ سرائیکی عوام سنگت کے مرکزی صدر مشتا ق احمد فریدی نے کہاکہ سرائیکی خواتین اب مردوں کے شانہ بشانہ سرائیکی صوبے کی جدوجہد میں شامل ہوچکی ہیں
اور سرائیکی عوام جلد اپنی منزل پائیں گے۔ انہوں نے کہاکہہ سرائیکی تریمت تحریک کی رہنماؤں نے جس طرح گھر گھر جاکر خواتین کو پروگرام میں شرکت کیلئے ترغیب دی وہ قابل ستائش ہے۔ سینئر رہنماء شائستہ جتوئی نے کہاکہ
پاکستان سمیت دنیا بھر کی زبانوں کو بچانے پر کام ہونے چاہئے۔ انہوں نے کہا اگر کسی زبان کا حق سلب کیا جائے گا تو نفرتیں اور فاصلے پیدا ہوتے ہیں۔ نائب صدر نسرین گل نے کہاکہ آج اپنے بھائیوں کے ساتھ خواتین میدان میں آگئی ہیں
اور اب سرائیکی عوام کو ان کے حقوق ملیں گے اور سرائیکی صوبہ تحریک میں جان پڑے گی۔انہوں نے حکمرانوں کو 6کروڑ سرائیکیوں کو حقوق دینے پڑیں گے۔
سرائیکی تریمت تحریک کی جنرل سیکرٹری سعدیہ نورین نے کہاکہ ہم سرائیکی تمام زبانوں کا احترام کرتے ہیں مگر ہمارے بچوں کو ابتدائی تعلیم دیگر زبانوں کے بجائے سرائیکی میں دی جائے۔
خاتون رہنماء رخسانہ حمید و نائب صدر سرائیکی عوام حقوق حاصل کرنے کیلئے اپنے بچوں کو تعلیم دیں اور تحریک میں عملی طور پر حصہ لیں۔
پروگرام میں مشہور سرائیکی شاعر امان اللہ ارشد، مدثر بھارا اور دیگر شعراء نے اپنی انقلابی شاعری پیش کی۔
آخرمیں سرائیکی وسیب کی پہچان گلوکار اجمل ساجد نے اپنے آواز کا جادو جگایا اور سرائیکی ترانے پیش کئے۔
اے وی پڑھو
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان
ڈیرہ کی گمشدہ نیلی کوٹھی !!||رمیض حبیب
سوات میں سیلاب متاثرین کے مسائل کی درست عکاسی ہو رہی ہے؟||اکمل خان