سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ایک بارپھربنچ نے سرکلرریلوےکی بحالی اورتجاوزات سےمتعلق معاملات پرسماعت کی ۔
بنچ کومطمئن نہ کرنےپرعدالت نےسیکریٹری ریلوے اورایڈووکیٹ جنرل سندھ کی سرزنش کی۔ ریمارکس میں کہا کہ اگر سرکلر ریلوے 6 ماہ میں نہیں چلائی تو وزیراعظم، وزیراعلیٰ کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں گے۔
ایک اوربڑی سماعت لیکن حکام کی جانب سے پھرہیلےبہانے۔۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےکراچی رجسٹری میں سماعت کی۔
سرکلرریلوےکی بحالی پر۔۔ آج عدالت میں سیکریٹری ریلوےحبیب الرحمن گیلانی۔۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ،، سعیدغنی،، فردوس شمیم نقوی سمیت دیگرپیش ہوئے۔۔
سماعت کےدوران عدالت کوایڈووکیٹ جنرل سندھ سمیت سیکرٹری ریلوے اطمینان بخش جواب نہ دےسکےکہ کب سرکلرریلوےکی بحالی ممکن ہوسکےگی اورٹریک پرٹرین کب چلےگی۔۔
چیف جسٹس نے اپنےریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ چاہتے ہی نہیں، کہانیاں لکھ کر لے آتے ہیں،۔۔ سندھ حکومت نے بتا دیا تھا کہ یہ ایلیویٹیڈ چلے گی۔۔ زمین پر تو جگہ ہی نہیں بچی،،،، حکومت سو رہی ہے، کوئی سوچنے والا نہیں۔۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہا کہ ریلوے والوں نے کہا تھا کہ 15 دنوں میں ٹریک خالی کرا دیں گے،جس پرچیف جسٹس نےریمارکس میں کہا کہ کراچی والوں کو کیا مشکل ہے کچھ اندازہ ہے آپ لوگوں کو؟؟؟
چیف جسٹس نےسیکریٹری ریلوے سے استفسار کیا کہ ہمارے پاس آرڈر ہیں یہاں سے جیل بھیج دیں گے ۔سوچ سمجھ کر منہ کھولیں۔۔ روزانہ خواب دکھا رہے ہیں ۔عدالت اور لوگوں کو۔۔۔ کیا افسری کررہے ہیں ایک درجن سے زائد دفعہ یقینی دہانی کرائی ہے۔۔ لکھ کر دے دیں کہ نہیں ہوسکتا تاکہ قصہ ختم ہو۔
عدالت نے وزیراعلی سندھ سےفوری تحریری جواب طلب کرلیا۔۔۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو وزیراعلی سے مشاورت کرنے کی ہدایت کردی۔۔ وقفے کے بعد وزیراعلی سے مشاورت مکمل کرکے جواب جمع کرائیں۔۔ عدالت نےکہا کہ اگر سرکلر ریلوے 6 ماہ میں نہیں چلائی تو وزیراعظم، وزیراعلیٰ کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں گے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ