نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

21 فروری،ماں بولی کا عالمی دن ۔۔۔رؤف لُںڈ

عظیم فلاسفر، استاد اور انقلابی کارل مارکس نے کہا تھا کہ " سرمایہ نسلِ انسانی کی نَس نَس کو نچوڑ کر پروان چڑھتا ہے۔

طبقاتی سماج میں ایک ماں اور اس کی مامتا سے جُڑا ہر رشتہ مٹ جانے کے خدشے سے دو چارہے ۔۔ ماں بولی کو بچانا ہے تو طبقاتی سماج مٹانا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کسی بھی زبان /بولی کی اہمیت و افادیت کا میعار پرکھنے کیلئے سب سے معتبر پیمانہ جو رکھا گیا ہے وہ یہ ہے کہ "کسی بھی خطے سے تعلق رکھنے والی ایسی زبان یا بولی جو کسی بھی بچے کے جنم دینے پر سب سے پہلے بچے کے کانوں اور ماں کے لبوں کا رشتہ/تعلق جوڑ دے۔۔ اور پھر یہ رشتہ یہ تعلق دن بہ دن یوں استوار ہو کہ لوری کا روپ دھار کر ماں کی ساری مامتا لفظوں میں نچڑ آئے تو اسے ماں بولی کہتے ہیں” ۔۔ ماں بولی کے اس میعار پر نہ تو کوئی سودے بازی ممکن ہے اور نہ اس میعار کو بدلنے کا اختیار سارے جہان میں کسی پردھان کو دیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مگر ذرا ٹھہرئیے اور سوچئیے ! کتنا عرصہ ہوا اور دنیا کا کون سا ٹکڑا ایسا باقی بچا ہے کہ جہاں اب ماں کی لوری کے ترنم کی گونج سنائی دیتی ہے یا دے رہی ہو؟۔۔۔۔۔ اس عہد میں ہونے والے بالغ افراد ، لڑکپن میں داخل بچوں اور بچپنے کے حامل معصوموں میں سے آج کتنوں کو ماں کی لوری کے کتنے لفظ یاد ہیں؟ ۔۔۔۔۔ ذرا دہرا کے تو دکھائیں ۔۔۔۔۔۔۔ درد کی اک ہوک کیساتھ نفی میں جواب کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔

مگر کیوں ؟ کبھی سوچا ؟ معروف مارکسی دانشور زبیر رانا نے اپنی "کتاب عشق کا مارکسی تصور ” میں لکھا تھا کہ۔۔۔۔۔ ” ماں کا رشتہ کسی بھی صِلے کی طلب کے بغیر سب کچھ دینے کا نام ہے” ۔۔۔۔ مگر ہم جس عہد میں رہ رہے ہیں وہ ظلم، جبر، استحصال، لوٹ مار اور چھینا جھپٹی کا عہد ہے۔۔۔۔ منڈی کی معیشت(سرمایہ دارانہ نظام) کا عہد ہے۔ منڈی کی معیشت جس میں ہر رشتہ اور ہر تعلق ایک جنس بن کر محض بکنے اور منافع کمانے کیلئے ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔

عظیم فلاسفر، استاد اور انقلابی کارل مارکس نے کہا تھا کہ ” سرمایہ نسلِ انسانی کی نَس نَس کو نچوڑ کر پروان چڑھتا ہے۔ اور پھر المیہ یہ ہے کہ یہ انسانوں کے مابین اپنے علاوہ کوئی بھی رشتہ باقی نہیں رہنے دیتا”۔۔۔۔۔۔۔

سرمایہ دارانہ نظام کی اسی خباثت کے پیش نظر کامریڈ ڈاکٹر لال خان کا کہنا ہے کہ "جو سب کو مارنے پر تُلا ہو، اُسے سب سے پہلے مارنا چاہئیے”۔۔۔۔۔۔

سو ، آج اگر ہم نے مامتا کو بچانا ہے۔ ماں کا احترام بحال رکھنا ہے اور ماں کی عظمت بچانی ہے۔ ماں سے رشتے اور تعلق کا سب سے اعلیٰ میعار ماں بولی بچانی ہے تو سرمایہ دارانہ طبقاتی نظام کو ختم کرنے کا عہد کریں۔ کیونکہ ماں بولی کا تحفظ شعور، آگاہی ، تخلیق کا تحفظ ہے۔ ایسا شعور، ایسی آگاہی اور ایسی تخلیق جو تمام حقوق کے حصول کے ادراک کے ہنر کا پہلا زینہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

About The Author