جنوبی کشمیر کے کولگام گفعہ بل کمیوہ علاقے میں دورانِ شب عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی مہم کو جاری رکھتے ہوئے گھر گھر تلاشی لی جارہی ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گاؤں کو محاصرے میں لیا گیا ہے۔ دفاعی ذرائع نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ‘عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔ تاہم اس دوارن ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہں لائی گئی ہے۔’
ذرائع کے مطابق علاقے میں کچھ گولیوں کی آواز بھی سنائی دی گئی۔ وہیں سکیورٹی فورسز نے سارے علاقے کو محاصرے میں لیا اور سارے علاقے کے آنے جانے کے راستے بھی بند کیے گئے۔
شری رام سیناکا تین کشمیری طلبا کی زبان کاٹنے پر 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان
ہبلی ،
بھارت میں شری رام سینا کے اعزازی سکریٹری سیدلنگا سوامی نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگانے والے کشمیری طلبا کی زبانیں کاٹ کر لانے والوں کے لئے 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بدھ کے روز گڈگ میں منعقدہ ایک پروگرام میں یہ خیالات دیئے اور کہا ، "ملک دشمنوں کے لئے یہاںکوئی جگہ نہیں ہے”۔
سوامی نے کناڈا میں کہا کہ چھتراپتی شیواجی مہاراج کے یوم پیدائش کے موقع پر ، میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ جن لوگوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا،وہ اس وقت جیل میں ہیں۔ وہ زبانیں ، جن سے انہوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا ۔ان زبانوں کو کاٹ کر لائیں ، شری رام سینا انہیں ہر زبان کے بدلے 1لاکھ روپیہ دے گی۔
کرناٹک کے ہبلی شہر میں تعلیم حاصل کرنے والے مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین طلبا کو اتوار کے روز پاکستان نواز نعرے لگانے کے الزام میں ملک غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق پیر کے روز ، جب انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کورٹ کے احاطے میں لایا گیا
تومشتعل عوام نے ان تینوں پر حملہ کردیا۔جب کہ دائیں بازو کی متعدد تنظیموں نے ایک مظاہرہ کیا اور عدالت میں "بھارت ماتا کی جے ” کے نعرے لگائے۔
کے ایل ای انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں سول انجینئرنگ کے تین طالب علم طالب مجید ، باسط آصف صوفی اور عامر محی الدین کا تعلق کشمیر کے شوپیاں سے ہے۔
پولیس کے مطابق ان تینوں طلبا نے پلوامہ حملے کی پہلی برسی کے موقع پر ایک ویڈیو بنایا تھا جس میں وہ مبینہ طور پر ‘پاکستان زندہ باد’، ‘ہم کیا چاہتے آزادی ‘ اور ‘فری کشمیر’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے تینوں طلباکو گرفتار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں پتا چلا کہ ان تینوں کا تعلق جموں و کشمیر کے ضلع شوپیاں سے ہے۔ پرنسپل کی طرف سے دائر کردہ شکایت پر ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے بی اور 124 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
بھارتی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کشمیری رہنماوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق
سرینگر،
مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان میں مختلف جیلوں میں نظربندہزاروں کشمیری صحت کے شدید مسائل سے دوچار ہیں۔
ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماوں بشمول محمد یسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، مسرت عالم بٹ ،جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے سربراہ ڈاکٹر حمید فیاض، سیدہ آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین ، فہمیدہ صوفی ، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبد القیوم ،
نعیم احمد خان ، محمد ایاز اکبر ، الطاف احمد شاہ ، پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال ، فاروق احمد ڈار ، مولانا سرجن برکاتی ، قاضی یاسر احمد ، ایڈووکیٹ زاہد علی ، مولانا مشتاق ویری ، غلام احمد گلزار اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری محمد اشرف بھٹ اس وقت غیر قانونی حراست میں ہیں۔
کشمیر میں سول سوسائٹی کے نمائندوں اور دگر حریت رہنماوں نے سیاسی نظربندوں کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کالے قانون ، پبلک سیفٹی ایکٹ پر عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی اور متعدد دیگر سیاسی رہنماوں اور کارکنوں پر عائد پابندی کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ محبوبہ مفتی حراست میں شدید بیمار ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں تھنک ٹینک کشمیر شماریاتی مرکز ، کشمیر کی سول سوسائٹی ، یوتھ فورمز اور حریت رہنماوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ بھارت کے موقع پر اپیل کی ہے کہ وہ بھارت سے ان قیدیوں کی حالت زار کا مسئلہ اٹھائیں۔
انہوںنے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اوربرطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمس سے بھی اپیل کی کہ تہاڑ جیل اور دیگر ہندوستانی اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں نظربند تمام سیاسی رہنماوں کی رہائی کے لئے عالمی فورمز پر ان کی آواز بنیں۔
ہندوستانی حکام کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں زندگی بری طرح متاثر ہے اور کشمیر کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
5 اگست ، 2019 سے آج تک لاک ڈاون کے دوران 91 کشمیری شہید
سرینگر،
مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست ، 2019 سے آج تک لاک ڈاون کے دوران کم از کم 91 کشمیریوں کو بھارتی افواج اور سیکورٹی فورسز نے شہید کر دیا جن میں دوخواتین اورچار کمسن لڑکے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے گیارہ جعلی مقابلوں یا دوران حراست تحویل میں شہید ہوئے۔
کشمیر شماریاتی مرکز کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اسی عرصے کے دوران بھارتی فوج ، نیم فوجی دستوں اور پولیس اہلکاروں کی پرامن مظاہرین پر چھروں کی فائرنگ سے 347 کشمیری شدید زخمی ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 62راشٹریہ رائفلز کی ایک گشتی پارٹی نے ضلع پلوامہ کے علاقے ابہامہ میں داخل ہو کر لوگوں کو بلا جواز سخت مارپیٹ کا نشانہ بنایا ۔ قابض فوجیوں کے تشدد سے دو افراد اسداللہ وگے اور غلام نبی وگے شدید زخمی ہو گئے
جن میں سے ایک کو تشویشناک حالت میں سرینگر کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ بھارتی فوجیوںکی بہیمانہ کارروائی کی وجہ سے علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا۔
پانچ اگست کو مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد انتظامیہ نے کشمیر میں ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا تھا تاکہ اس دفعہ کی منسوخی کے بعد وادی میں امن و امان برقرار رہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری