چیف جسٹس پاکستان نے کہاہے کہ ائر وائس مارشل ارشد محمود اپنی ائیرفورس کی سروسز سے دستبردار ہو کر پی آئی اے میں آجائیں،اداروں نے اس سے قبل پاکستان اسٹیل ملز کو سنبھالا تو کچھ ڈیلور نہ کیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہاہے کہ سابق وزیراعظم اپنے علاج کیلئے جہاز کو لندن لے گئے،پی آئی اے کا جہاز انکے علاج تک لندن کھڑا رہا،عدالت کو سب معلوم ہے ہمارا حافظاکمزور نہیں۔
پی آئی اے کا جہاز فروخت کرنے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئی ۔۔۔۔ دوران سماعت پی آئی اے کے وکیل نے دلائل میں بتایا کہ جہاز مالٹا میں فلم کی شوٹنگ کیلئے استعمال ہوا۔۔مالٹا سے شوٹنگ کے بعد جہاز جرمنی گیا ۔۔۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فلم بنانے والی کمپنی اسرائیلی ہونا بہت سنجیدہ بات ہے ۔۔۔ پی آئی اے کے لوگو کے ساتھ کھیل کھیلا گیا ہے ۔۔۔جن پیسوں میں جہاز بیچا گیا اس سے دس گنا زیادہ اخراجات ادا کیے گئے ۔۔۔۔کھلی عدالت میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا ۔۔۔ پی آئی اے والے صرف کاغذی کارروائی کرکے آئے ہیں۔
عدالت نے کہا پی آئی اے کو پروفیشل انداز میں چلانا جانا چاہیے پی آئی اے میں سہولیات کا غلط استعمال کیا جاتا ہے، پی آئی اے ملازمین جہاوں کو ذاتی استعمال میں لاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا ارشد محمود ملک کی تقرری حکومت کی غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے، لگتا ہے کہ حکومت پی آئی اے کو ایڈہاک ازم پر چلانا چاہتی ہے
عدالت عظمی نے کہا ائیرچیف جب چاہے ارشد ملک کی خدمات واپس لے سکتے ہیں، پی آئی اے کو مستقل سربراہ کی ضرورت ہے، ایسا چیئرمین جو ادارے کو پروفیشل انداز میں چلا کر پی آئی اے کو منافع بخش بنائے،
عدالت نے کہا عوام کو بہترین سروس مناسب کرایوں پر ملنی چاہیے، ارشد محمود ملک ایک ساتھ دو عہدے نہیں رکھ سکتےڈیپوٹیشن پر سربراہ کی تقرری غیرقانونی ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور