کراچی کے علاقے کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوچکی ہے۔۔ چار سو کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں۔لیکن چار روز بعد بھی ادارے اموات کی حتمی وجہ نہیں بتا سکے ہیں۔
ہائڈروجن سلفائیڈ کے شبے سے شروع ہوئی کہانی سویابین ڈسٹ کے گرد گھوم رہی ہے۔۔
کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا معمہ حل نا ہوسکا۔۔ واقعے کی شروعات میں ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کو اموات کی وجہ قرار دیا جارہا تھا۔۔۔ متاثرہ افراد کے خون اور یورین کے نمونوں کی جامعہ کراچی میں جانچ کے بعد معاملے کو سویا بین ڈسٹ الرجی قرار دیا گیا۔۔۔
محکمہ صحت سندھ نے کمشنر جامعہ کراچی سے کمشنر کراچی کو بھیجی گئی رپورٹ کے بعد ہیلتھ ایڈوائزری میں بھی سویا بین ڈسٹ کا ذکر کیا ۔
وزیرصحت عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ سویا بین کے حوالےسے اطلاع ملتے ہی وزارت صحت متحرک ہوگیا تھا۔
ماہرین صحت نے جامعہ کراچی کی رپورٹ کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ الرجی سے اموات ہونا نا ممکن ہے ۔
ضیاالدین اسپتال کیماڑی کے اور جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ لائے گئے مریضوں کو کسی گیس نے نقصان پہنچایا ہے۔۔
ایئر کوالٹی انڈیکس کی جانچ کرنے والے ماہرین ہوا میں نائٹروجن ہائیڈروآکسائیڈ کی زیادتی سے نوکس بننے کو اموات کی ممکنہ وجہ قرار دے رہے ہیں۔۔ حکومتی اداروں کی جانب سے آنے والی متضاد رپورٹس نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کررکھا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور