گزشتہ سے پیوستہ شام کوئٹہ پریس کلب واقع شاہراہ عدالت سامنے ایک مبینہ خودکُش حملہ آور نے خود کو اُس وقت دھماکے سے اڑا لیا جب وہاں پر کالعدم اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان کے زیر اہتمام ایک احتجاجی ریلی کے شرکاء جمع تھے- خود کُش بم دھماکے میں دو پولیس والوں سمیت سات افراد جاں بحق ہوگئے – جبکہ 25 افراد شدید زخمی ہیں –
خودکُش بم دھماکے میں زخمی ایک پولیس والے کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان لڑکا سپاہ صحابہ کی ریلی کی طرف بڑھا جسے روکنے کی کوشش کی گئی تو اُس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا-
آئی جی بلوچستان عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور خودکُش بمبار کا ہدف ریلی تھی
سیکورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کچھ زرایع کا خیال یہ ہے کہ یہ واردات افغانستان میں افغان طالبان اور اُن سے منحرف ہوکر داعش کے نام سے کام کرنے والی تنظیم کے درمیان جاری لڑائی کا نتیجہ ہے اور یہ جنگ اب پاکستان پہنچ چُکی ہے- لیکن اس میں سپاہ صحابہ مخالف کسی دہشت گرد گروپ کا ہاتھ بھی خارج از امکان نہیں ہے-
اہلسنت والجماعت /سپاہ صحابہ دیوبندی سُنی حنفی فرقے کی ایک فرقہ پرست متشدد فار رائٹ تنظیم ہے جو سرکار کے کاغذوں میں کالعدم مگر عملی طور پر فعال تنظیم ہے- یہ تنظیم مسلمانوں کے شیعہ فرقے کو کافر، خارج از اسلام قرار دیتی ہے اور اس کئی اراکین لشکر جھنگوی کا حصہ ہیں جو نہ صرف شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے بلکہ پاکستان فوج، پولیس سمیت سیکورٹی و انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے- اس پر سپاہ صحابہ کا عسکری ونگ ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے جس کی اہلسنت والجماعت /سپاہ صحابہ تردید کرتی ہے اور اُن کا کہنا ہے کہ یہ اُن سے منحرف ہوجانے والوں پر مشتمل گروہ ہے-
سپاہ صحابہ /اہلسنت والجماعت لیکن اس گروہ کے رکن اور ایرانی سفیر کے قتل میں ملوث حقنواز کی پھانسی رکوانے کی مہم بھی چلاتی پائی گئی-
لشکر جھنگوی اور عالمی دہشت گرد تنظیموں کے درمیان تعلقات اور باہمی اتحاد و اشتراک کے مظاہر سامنے آتے رہے ہیں جیسے القاعدہ برصغیر کا سربراہ عاصم عمر رُکن سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی ہے جو جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کا پڑھا ہوا ہے- جبکہ ملک اسحاق اور اُس کے ساتھی بھی لشکر جھنگوی کے بانیان میں سے تھے اور سپاہ صحابہ کے رہنماء بھی- ایسے ہی سیکورٹی اداروں کے مطابق بلوچستان کے کئی علاقوں داعش اور لشکر جھنگوی کے درمیان اشتراک دیکھنے کو ملا ہے اور سپاہ صحابہ بلوچستان کی موجودہ قیادت کی جانب سے افغان طالبان – امریکہ امن معاہدے کی غیراعلانیہ حمایت اور داعش افغانستان و لشکر جھنگوی سے مبینہ فاصلے اس حملے کا سبب ہوسکتے ہیں-
کچھ دفاعی و سیکورٹی تجزیہ نگاروں کا یہ کہنا ہے کہ اہلسنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان کی موجودہ مرکزی اور صوبائی قیادت نے اپنا فاصلہ داعش اور لشکر جھنگوی سے قائم کیا اور افغان طالبان کے خلاف اُن کا ساتھ دینے سے گریز کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے جبکہ غیر اعلانیہ طور پر امریکہ – افغان طالبان امن مذاکرات کی حمایت کررہی ہے جس سے لشکر جھنگوی اور داعش دونوں ناراض ہیں – ان گروپوں نے ردعمل میں سپاہ صحابہ کی قیادت کو نشانہ بنانے کا عندیہ بھی دیا ہے- گویا افغانستان میں داعش و طالبان کی جنگ پاکستان آن پہنچی ہے –
ابھی تک واقعے کی باقاعدہ زمہ داری کسی دہشت گرد تنظیم نے قبول نہیں کی ہے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے حاجی گلبر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان منتخب