دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

15فروری2020:آج جموں اینڈ کشمیرمیں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بانڈی پورہ: خاتون سرپنچ پر گرینیڈ حملہ

سرینگر

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ترہگام شادی پورہ میں جامعہ کی رات 8:45 منٹ پر نامعلوم افراد نے رُوبینہ اختر نامی خاتون سرپنچ کے گھر پر گرینیڈ داغا تاہم گرینیڈ نہیں پھٹا۔

ذرائع  کے مطابق جمعہ کی شام دیر گئے نامعلوم افراد نے پنچایت حلقہ گنڈ کی خاتون سرپنچ روبینہ اختر ساکنہ تلوان پورہ ترگام سوناواری کے گھر پر ایک گرینڈ پھینکا

تاہم گرینیڈ پھٹ نہیں پایا اور حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا تاہم روبینہ کے اہل خانہ کافی خوفزدہ ہوگئے-

پولیس جائے موقع پر پہنچ گئی ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات شروع کردی ہے۔


ترکی بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے: بھارت

سرینگر

بھارت نے ترکی کے صدر کے مسئلہ کشمیر متعلق کئے گئے تبصرہ کو مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ترکی کی قیادت کو بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ذرائع  کے مطابق
وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے نامہ نگاروں سے کہا کہ بھارت کشمیر کے متعلق کئے گئے تمام تبصرے کو مسترد کرتا ہے جو بھارت کا ناقابل تقسیم اور اٹوٹ حصہ ہے۔

پاکستان کے دورے پر گئے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے تبصرہ اور دونوں ممالک کے مشترکہ بیان میں بھی جموں و کشمیر کے بارے میں ذکر کیا گیاتھا۔

کمار نے کہا’ ہم ترکی کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں اور حقائق کو مناسب طریقے سے سمجھیں، جن میں پاکستان کی سرزمین سے بھارت اور اس علاقے کے لئے پنپنے والے شدت پسندی کے شدید خطرات بھی شامل ہے’۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر ترکی کے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا پاکستان کے لیے ہے۔

ذرائع  کے مطابق رجب طیب اردگان نے اپنے دورے کے دوران پاکستانی قومی اسمبلی اور سینیٹ کو کہا کہ ‘ مسئلہ کشمیر تنازعہ یا جبر سے نہیں بلکہ انصاف اور مساوات کی بنیاد پر حل کیا جاسکتا ہے۔’

ان کا یہ بیان جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے چھ ماہ سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔
تحریک المجاھدین کے سابق سربراہ کے قتل کی مذمت


پاکستانی پارلیمنٹ میں ترک صدر کی تقریر کا خیرمقدم

سرینگر ،

کشمیر تحریک خواتین (کشمیر) نے آزادی کشمیر جدوجہد کے ممتاز رہنما اور جمیعت اہلحدیث ، عبدالغنی ڈار عرف عبد اللہ غزالی کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔جنہیں بدھ کے روز سری نگر میں ایک مسجد میں شہید کردیا گیا

کے ٹی کے کے ترجمان نے سری نگر میں ایک بیان میں تمام شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں متعدد حریت اور آزادی کے حامی رہنماؤں اور کارکنوں پر بھارتی ایجنسیوں اور ہندوستانی سپانسرڈ نامعلوم بندوق برداروں نے حملہ کرکے ان کا قتل کردیا تھا

اور اب اسی طرح سری نگر میں غزالی کو بھی شہیدکیا گیا۔ ہندوستانی حکومت نے عوام اور رہنماؤں میں خوف پیدا کرنے کے لئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تحریک کشمیر کے حامی اور مذہبی رہنماؤں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔

اے پی ایچ سی کی رہنما اور کے ٹی کے کی چیئرپرسن زمردہ حبیب نے مختلف جیلوں اور تھانوں میں نظربند تمام سیاسی نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ذرائع  سے بات کرتے ہوئے تحریک آزادی خواتین کی جنرل سکریٹری شمیم ​​شال نے بھارت کے غیرقانونی قبضے اور بھارتی فورسز اور فاشسٹ مودی حکومت کے ذریعہ کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے پارلیمنٹ میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی تقریر کا خیرمقدم کیا۔
شمیم شال نے کہا کہ دنیا میں اثر و رسوخ کے حامل دو بڑے ممالک تنازعہ کشمیر کو جلد حل کرنے کیلئے ایک ساتھ مل کر کام کریں گے۔


مقبوضہ کشمیر، نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان اگلے ہفتے، الطاف بخاری

سرینگر

دفعہ 35 اے اور 370 کے خاتمے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر خزانہ الطاف بُخاری کی صدارت میں نئی سیاسی جماعت تشکیل دی جا رہی ہے جس کا اعلان اگلے ہفتے سرینگر میں ہونے کا امکان ہے۔
حال ہی میں جموں و کشمیر میں خالی پنچایت نشستوں کے لیے پانچ مارچ سے انتخابات کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ذرائع  کے مطابق دہلی سے فون پر بات کرتے ہوئے بُخاری نے نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کے تعلق سے خبروں کی تصدیق کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں اپنے ہم خیال سیاسی رہنماؤں کے ساتھ جموں و کشمیر میں ایک نئی علاقائی جماعت کا اعلان بہت جلد سرینگر میں کرنے جا رہا ہوں۔

ذرائع  کے مطابق اُن کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں جموں میں ایک اجلاس کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا اور اُمید ہے کہ اگلے ہفتے کے آخر تک سرینگر میں جماعت کا اعلان کیا جائے گا۔
جماعت کے نام کے بارے میں پوچھے جانے پر اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت اُن کی ہم خیال لیڈران جماعت کا آئین، پرچم اور نام کے انتخاب میں مصروف ہیں۔ اگلے ہفتے سرینگر میں جماعت کے اعلان کے موقع پر سب کچھ واضح ہوگا۔

بخاری اور دیگر سیاسی رہنما کے جنوری مہینے کی 7 تاریخ کو لیفٹینیٹ گورنر جی سی مُرمو سے ملاقات کی تھی۔ 9 جنوری کو غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد الطاف بُخاری کی نئی جماعت کے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں

تاہم بُخاری اور دیگر رہنماؤں نے تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بے بنیاد ہے۔ تاہم اگر ضرورت پڑی تو جماعت کی تشکیل دی جا سکتی ہے۔

اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی سیاست میں نئی سیاسی جماعت کاقیام پہلے ہی اختلافات کا شکارہوگیاتھا۔ جب قیادت کے مسئلے پر رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے تھے جن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سرپرست مظفر حسین بیگ شامل تھے۔

بخاری اور مظفر بیگ دونوں نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور ڈومیسائل اسٹیٹس کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔


محبوبہ مفتی کو ایک اور جھٹکا، شاہ محمد تانترے مستعفی

سرینگر

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سینیئر رہنما شاہ محمد تانترے نے ہفتے کے روز پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفی دیا۔

شاہ محمد تانترے نے لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمر پارٹی رہنماؤں کی ملاقات پر غیر ضروری ردعمل ظاہر کرنے پر اپنی ناراضگی کا حوالہ دیتے ہوئے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفی دے دیا ہے۔

ساٹھ سالہ شاہ محمد تانترے کو 2014 اسمبلی انتخابات میں پونچھ کے حویلی حلقے سے ٹکٹ ملی تھی اور انہیں انتخابات میں جیت حاصل ہوئی۔

شاہ محمد تانترے نے کہا ہے کہ دفعہ 370 عضوِ معطل ہو چُکا تھا، کیونکہ کانگریس نے اس میں تقریباً 3 درجن بار ترامیم کی تھی۔

جنوری میں، پی ڈی پی نے پارٹی کے آٹھ رہنماؤں کو پارٹی کی رُکنیت سے نکال دیا تھا، جن میں دلاور میر، رفیع احمد میر، ظفر اقبال، عبد المجید پڈرو، راجہ منظور خان، جاوید حسین بیگ ، قمر حسین، عبدالرحیم شامل تھے۔ ان رہنماؤں نے سید الطاف بُخاری کی سربراہی میں لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کی تھی۔

پی ڈی پی نے کہا تھا کہ ان رہنماؤں نے پارٹی کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی تھی جس کے بعد انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

شاہ محمد تانترے نے کہا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کو برطرف نہیں تھی۔ پہلے انہیں شوکاز نوٹس جاری کرنا چاہیے تھا۔ میں نے پارٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ اس غلط فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، تاہم پارٹی کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کے بعد میرے ضمیر نے پارٹی کے ساتھ مزید منسلک رہنے کی اجازت نہیں دی اور میں پارٹی کو الواع کہا’۔

انہوں نے کہا لیفٹینٹ گورنر سے ملاقات کرنا کوئی جرم نہیں ہے، موجودہ حالات میں ہمیں مرکز اور لیفٹیننٹ گورنر سے بات کرنا ہوگی۔ ہمیں ریاست کے درجے کی بحالی کے ساتھ ساتھ یہاں کی زمین اور ملازمتوں کی تحفظ کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

تانترے نے کہا 370 کے ہٹانے سے پہلے ہم ملک کے ساتھ جُڑے ہوئے تھے اور اب بھی ہیں۔ لوگوں کو آگے آنا چاہیے اور یہاں کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے انہیں اقدامات اٹھانے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے سیلف رُول کا مطالبہ کھوکھلے نعرے تھے اور ہمیں ایک نئے انداز کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے، تاکہ تحلیل ریاست میں امن اور خوشحالی ہو’۔

پی ڈی پی کے باغی رہنما و جموں و کشمیر کے سابق وزیر خزانہ الطاف بُخاری کی صدارت میں نئی سیاسی جماعت تشکیل دی جا رہی ہے جس کا اعلان اگلے ہفتے سرینگر میں ہونے کا امکان ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شاہ محمد تانترے اسی پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے۔

About The Author