اسلا م آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست کو کسی سازش کے تحت نہیں عوام کی مرضی کے مطابق چلنا چاہیے، ہم اس سلیکٹڈ کو نہیں مانتے تو کسی اور سلیکٹڈ کو نہیں مانیں گے۔تبدیلی کے لئے بہت سارے کارڈ موجود ہیں,اِن ہاﺅس تبدیلی اور انتخابات کا آپشن بھی ہے,بلاول
بلاول بھٹو زرداری کی طر ف سے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے بیان میں کہا گیاہے کہ ہم صرف اور صرف جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں،جمہوری طریقے سے ہی عوام کے معاشی حقوق کا تحفط کروا سکتے ہیں
بلاول بھٹو نے کہاہے کہ حکومت صرف اور صرف سیاسی مخالفین کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے،مولانا فضل الرحمن کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ یا سوشل میڈیا پر پابندیوں کا معاملہ ہو حکومت نے سنسرشپ کی تاریخ آج قائم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر غیرجمہوری طریقے سے پابندیاں لگائی گئی ہیں،ہمارا فوکس مہنگائی اور بیروزگاری کا مقابلہ کرنا ہے،اپوزیشن حکمت عملی کے متعلق کنفیوزژ نہیں ہے، اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے پاس بہت سارے آپشنز موجود ہیں۔
چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہاہے کہ جیسے ہی مارچ کا اعلان کیا تو نوٹس جاری کرکے مجھے ڈرانے کی کوشش کی گئی ہے,ہم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ مارچ کرنے کا ٹارگٹ عوام تک پہنچانا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ سمجھتا ہوں کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا کردار ہوتا ہے،امید رکھتا ہوں کہ یہ کوئی ڈیل یا مک مکا کا نتیجہ نہیں ہوگا۔ ملک میں موجود ہوں، میں کہیں بھاگنے والا نہیں ، عوام کے مسائل پر اپنی آواز اٹھاتا رہوں گا۔
پی پی پی چئیرمین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے کسی معاہدے کا علم نہیں ہے، ہم دھرنے کے دوران بھی اس بات پر اعتراض کرتے رہے،ہم نے کہا تھا کہ ہم جمہوری طریقے مانتے ہیں،نہ کسی معاہدے کا حصہ تھے اور نہ ہو سکتے ہیں,کہا تھا کہ 2020ءتبدیلی کا سال ہے۔
بلاول نے کہا کہ ہم نے اسی لئے ہی کہا تھا کہ کیونکہ ہم سیاست اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، سیاسی اور معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 2020، کو تبدیلی کا سال کہا۔ حکومت سے نہ سیاست اور نہ معیشت چلا پار ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر شخص مہنگائی اور بیروزگاری کا شکار ہے،حکومت نے آئی ایم ایف ڈیل عوام پر زبردستی تھونپی ہے, عوام اس حکومت کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر سکتے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ سب سے اہم بات ہے کہ عوام کس پیج پر ہیں، جو اس وقت بہت تنگ ہیں اور جی نہیں سکتے,جو ادارہ ، جو سیاستدان، سیاسی جماعتوں کا ساتھ نہیں دے گی ان کا مستقبل کوئی نہیں ہوتا,تبدیلی کے لئے بہت سارے کارڈ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اِن ہاﺅس تبدیلی اور انتخابات کا آپشن بھی ہے,حکومت سوالات کے جواب نہیں دیتی، گالم گلوچ پر اتر آتی ہے,زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے حکومت نے اسے توڑ دیا ہے اور حکومت کی معیشت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور