جمعہ کے روز ایک ویب سائٹ پرایک سیکس ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں ایک شخص کو انتہائی نازیبا عمل میں مصروف دکھایا گیا۔ اس کے فوراً بعد 42 سالہ فرانسیسی سیاستدان بنیامن گرییواؤ، جو فرانسیسی صدر کی پارٹی کے لیے مارچ میں ہونے والے مقامی انتخابات کی دوڑ میں شامل تھے، نے اس سے دستبرداری کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خاندان کی حفاظت کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق اس ویڈیو کے ساتھ نسلی متن کے پیغامات کے اسکرین شارٹس بھی شائع کیے گئے، جن میں کہا گیا ہے کہ یہ بات سابق حکومت کے ترجمان کی جانب سے سامنے آئی ہے۔
پیرس میں اے ایف پی کے ہیڈ کوارٹر میں گرییواؤ نے بیان دیتے ہوئے کہا، ”ایک ویب سائٹ اور سوشل نیٹ ورکس نے میری نجی زندگی سے متعلق ناپاک حملے شروع کر دیے ہیں۔ میرا خاندان اس کا مستحق نہیں ہے۔ کسی کو بھی کبھی بھی ایسی زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،”ایک سال سے زیادہ عرصے سے، میں اور میرے کنبے پر بدنامی آمیز تبصرے، جھوٹ، افواہوں، گمنام حملے، نجی مکالمے اور موت کی دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘
گرییواؤ نے مزید کہا، ”گویا یہ سب کچھ کافی نہیں تھا، کل ایک نئی سطح پر پہنچ کر مجھ پر حملہ کیا گیا۔‘‘ ان کے مطابق وہ اپنی بیوی اور بچوں کو کسی کے بھی ہاتھوں مزید بے نقاب کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔”یہ تمام حدود پار کرنے کے مترادف ہے۔‘‘
فرانس کے لبریشن اخبار نے جمعہ کے روز رپورٹ کیا کہ ایک روسی پرفارمر اور مصور پیوتر پاولنسکی نے فرانسیسی سیاستدان بنیامن گرییواؤ کی”منافقت‘‘ کو بے نقاب کرنے کے لیے یہ ویڈیو پوسٹ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پیوتر پاولنسکی کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو انہیں ایک ایسے شخص سے ملی ہے جس کے گرییواؤ کے ساتھ قریبی جنسی تعلقات ہیں۔ جمعرات کو فرانسیسی روزنامے لبریشن کو ایک ٹیلی فون انٹرویو دیتے ہوئے روسی پرفارمر پاولنسکی نے کہا ،” گرییواؤ وہ شخص ہے جو مستقل خاندانی اقدار کی بات کرتا ہے ، جو کہتا ہے کہ وہ خاندانوں کا میئر بننا چاہتا ہے اور ہمیشہ اپنی بیوی اور بچوں کو ایک مثال کے طور پر پیش کرتا ہے۔ لیکن وہ اس کے برعکس کررہا ہے۔‘‘
پولنسکی کا مزید کہنا تھا،” مجھے ان لوگوں پر اعتراض نہیں ہے جو اپنی پسند کی جنسی زندگی گزارنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ لیکن انہیں ایماندار ہونا چاہیے۔‘‘ پیوتر پیلینسکی بنیامن گرییواؤ کے بارے میں مزید کہتے ہیں،”وہ شہر کا سربراہ بننا چاہتے ہیں اور وہ ووٹرز سے جھوٹ بولتے ہیں۔ میں اب فرانس میں رہتا ہوں ، میں پیرس کا شہری ہوں ، یہ میرے لیے بہت اہم ہے۔‘‘
بنیامن گرییواؤ نے فرانسیسی جمہوریہ کو (LREM) نامی ایک لبرل پارٹی ضرور دی تاہم حالیہ سروے میں وہ پیرس میں مقبولیت کے اعتبار سے تیسری پوزیشن پر رہے۔ جسے میکرون نے 2017 کے صدارتی انتخابات میں آرام سے جیت لیا۔
فرانسیسی صدر ماکروں نے بنیامن گرییواؤ کو ایل ای آر ایم کی طرف سے پیرس میئر کے الیکشن میں امیدوار کی حیثیت سے چُن لیا۔ اس کے سبب پارٹی میں ہاتھا پائی ہوئی جس کی وجہ سے صدر نے حریف سڈریک کو ایک طرف کرنا چاہا لیکن ولانی نے حکمراں پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے سے انکار کردیا۔
جمعہ کے روز ، ولانی نے کہا کہ ” یہ گرییواؤ پر یہ حملہ انتہائی غیر مہذب ہے جس کی وجہ سے گریوائوکس کو پیرس کے میئیر کی نامزدگی سے دستبردار ہونا پڑا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،” ان کی دستلرداری ہماری جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔‘‘ ولانی نے سابق امیدوار اور ان کے اہل خانہ کی حمایت کی پیش کش کر دی۔
ماکرون کے قریب ترین سیاسی حلیفوں میں سے ایک گرییواؤ ، نے گزشتہ سال مارچ میں میئر کی حیثیت سے انتخاب لڑنے کے لیے ایک جونیئر وزیر اور حکومتی ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دریں اثناء پیرس کی موجودہ سوشلسٹ میئر این ہیڈلگو نے ”لوگوں کی نجی زندگی کی رازداری کے احترام‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ حالیہ رائے شماری میں حصہ لینے والی میئر این ہیڈلگو ریٹننگ میں سب سے اوپر رہیں
دارالحکومت پیرس کا کنٹرول ماکرون کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ وہ 2022 ء میں دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے اس سیاسی اڈے کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ گرییواؤ نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے جمعرات کی شب صدر ماکروں کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے ، اور صدر نے انہیں اپنی بھرپور حمایت کی پیش کش کی نیز گرییواؤ کو اپنے تحفظ کی تاکید بھی کی۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس