پولیس کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کے سامنے کرنے پر بولا ن میڈیکل یونیورسٹی کی طلبہ اور,اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا,ہے حراست میں لیے گئے طلبہ کی تعداد,50 سے زائدبتائ گئ ہے .
بولا ن میڈیکل یونیورسٹی کے ملازمین , طلباء ڈاکٹرز کلرکس اور دیگر ملازمین
آج بلوچستان اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کر رہےتھے کہ اس,دوران پولیس,ے مظاہرین کی ایک بڑی تعداد میں حراست میں لیا گیا
گرفتاریوں کے خلاف بی ایم سی ملازمین کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور,مطالبہ کر رہے یں کہ طلبہ اور بی ایم سی یونیورسٹی اہلکاروں کو فوری طور پر رہا کیا جاے
.
دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کوئٹہ زون نے گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے حکومت کی ناکامی سمجھتی ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج پاکستان کے تمام شہریوں کا آئینی حق ہے ہم وزیراعلی بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان وزیر داخلہ سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور یونیورسٹی کے حوالے سے وزیر اعلی کی جانب سے کی گئی یقین دہانی پر عمل درآمد کرتے ہوئے بولان میڈیکل کالج بحالی تحریک کی جانب سے پیش کردہ سفارشات پر عملدرآمد کر تے ہو ئے عملی اقدامات کئے جائیں
. ہم وزیرداخلہ سے اپیل کرتے ہیں کہ گرفتاریوں جیسے اوچھے ہتھکنڈوں سے تحریکوں کو دبایا نہیں جاسکتا بلکہ وسعت ملتی ہے ۔لہذا جمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے بولان میڈیکل کالج بحالی تحریک کی جانب سے پیش کردہ تمام جائز مطالبات حل کیے جائیں بصورت دیگر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اپنے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرتے ہو ئے احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
۔ دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے اجلاس,کے دوران صوبائی وزیر داِخلہ نے اسمبلی فلور پر حراست میں لیے گئے طلبہ اور گرفتار ڈاکٹروں کو رہا کرنے کا حکم دیاہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور