محترم قارئین کرام،، جیسا کہ آج کے عنعان سے ظاہر ہے. میں اپنی جانب سے کچھ کہنے کی بجائے دھریجہ نگر خان پور ضلع رحیم یار خان کے نوجوان وسیم دھریجہ کا ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کے نام کھلا خط کہیں، اوپن اپیل درخواست کہیں یا سماج کے اندر مختلف رنگوں میں موجود مافیاز کے خلاف عوامی دُھائی کا نام دیں یہ آپ کی مرضی.
یقینا یہ تحریر پڑھنے کے بعد آپ کے ذہن میں بھی کئی سوالات اٹھیں گے. کیا وطن عزیز میں قانون اتنا کمزور ہے. کیا انتظامیہ بے بس یا لاغرض ہے.فلاحی مقصد کے لیے وقف کی جانے والی زمین پر سول سوسائٹی کی خاموشی کونسا مرض اور خطرناک وائرس ہے.ٹی بی ایسوسی ایشن کہاں ہے اور کیا کر رہی ہے. کیا یہ زمین جب وقف کی گئی تھی پاک و صاف تھی یا متنازعہ تھی.
کیا زمین کا قبضہ ٹی بی ایسوسی ایشن نے حاصل کیا تھا یا نہیں.بہر حال ان سمیت جتنے بھی مزید سوالات پیدا ہوں اور کیے جائیں وہ اپنی جگہ لیکن ایک بات اور حقیقت تو طے اور واضح ہے کہ مذکورہ بالا کھاتے میں مالکان کے نام زمین تھی جو کہ انہوں نے وقف کی. جس کا ریکارڈ بھی موجود ہے.
ناجائز قابضین سے زمین واگزار کرانا ہر حال میں انتظامیہ کی ذمہ داری ہے. ٹی بی ایسوسی ایشن کے نام کی گئی اراضی کو گھر دکانیں گرا کر واگزار کرایا جائے. آخر اس کھاتے کی زمین پر کسی نہ کسی کا تو قبضہ ہے.
کھاتے میں زائد از ملکیت زمین پر کون لوگ قابض ہیں اور کس بنیاد پر? نتارا تو ہونا چاہئیے. ادارے اور انتظامیہ معاملات نوٹس میں آجانے کے بعد یوں ادھورے ہرگز نہ چھوڑیں. قانون کی حکمرانی اور انتظامیہ کی رٹ کا قائم و دائم رہنا ہے ہم سب کے حق میں بہتر ہے.یاد رکھیں ورنہ ہم تیزی سے جنگل کے قانون کی طرف نکل جائیں گے.
کچھ نہ کہتے کہتے میں بہت کچھ کہہ گیا ہوں. اب لیجئے حاضر ہے آج کے ایشو کی کہانی وسیم دھریجہ کی اپیل بنام ڈپٹی کمشنر
السلام علیکم علی شہزاد صاحب
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان
امید ہے آپ خیریت سے ہونگے
آپ کے بارے میں بہت اچھے تاثرات ملتے ہیں شہریوں سے!
آپ کے بارے کہا جاتا ہے کہ حق و سچ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں
اور اپنے دائرہ اختیار میں کوئی غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتے۔
شائد یہ آپ کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہیں یا پھر حقیقتاً آپ کا شمار ایسے انسانوں (فرشتوں) میں ہوتا ہے۔
اگر ایسا ہے تو پھر ضلع رحیم یار خان کے عوام مبارک باد کے مستحق ہیں۔
آپ کو مبارکباد دینی تھی کہ ماشاءاللہ سے غریب آباد خان پور میں قبضہ مافیا عروج پر پہنچ چکا ہے۔
ٹی بی انسٹیٹیوٹ کے لئے وقف زمین بھی قبضہ مافیا نگل چکا ہے ۔
پہلے وہاں پر ٹی بی انسٹیٹیوٹ بننا تھا لیکن اب !
صرف سرکاری کاغذات و پٹواری کے ریکارڈ میں انسٹیٹیوٹ نظر آ رہا ہے لیکن زمین پر قبضہ مافیا نے اپنی دکانات و مکانات بنا لئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان صاحب
چند دن پہلے ٹی بی انسٹیٹیوٹ کی اراضی بارے میں نے پوسٹ کی تھی جس پر آپ نے نوٹس بھی لیا تھا۔
لیکن ! اب سمجھ نہیں آ رہی مجھے کہ ٹی بی انسٹیٹیوٹ کی 6 کنال 14 مرلے اراضی بارے آپ کیوں خاموش ہو چکے ہیں۔
شائد آپ بھی ان قبضہ مافیا کے دباﺅ کا شکار ہو چکے ہیں یا پھر کوئی دوسری وجہ ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی !
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان صاحب
آپ سے دوبارہ یہ کہنے کی جسارت کر رہا ہوں ذرا تفصیل سے بات لکھ دوں تاکہ سمجھ آ جائے شائد۔
1994ءمیں خان پور کے رہائشیوں چوہدری اکرام الحق، انعام الحق اور احتشام الحق جو کہ چوہدری عبدالحکیم مرحوم کے صاحبزادگان ہیں
مذکورہ افراد نے ٹی بی اینڈ چیسٹ ڈیریز ایسوسی ایشن کے نام پر 6 کنال 14 مرلے زمین وقف کی تھی جو کہ یہ زمین کھاتہ نمبر 470 اور 471 غریب آباد خان پور میں تھی جس کی مارکیٹ ویلیو کروڑوں روپے کی ہے۔
جس پر ٹی بی کی روک تھام اور صحت کے حوالے سے کوئی بھی منصوبہ دیا جانا چاہئے تھا۔
اس اراضی پر غریب آباد کے قبضہ مافیا نے متعلقہ پٹواریوں سے ساز باز کرتے ہوئے اراضی پر قبضہ شروع کر دیا اور اب ماشاءاللہ سے وہاں پر صرف ایک کنال بچی ہوئی ہے باقی اراضی ہڑپ کی جا چکی ہے۔
اب اس بچی ہوئی لگ بھگ ایک کنال اراضی پر بھی قبضہ مافیا نے نگاہیں گاڑھ رکھی ہیں اور پٹواری بھی ہمارے اس اراضی کے بدلے اپنی جیبیں متعلقہ آفیسران کے نام پر بھرنا چاہتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان صاحب
اگر ٹی بی انسٹیٹیوٹ کے لئے وقف زمین جس پر قبضہ کیا جا چکا ہے وہ آپ سے پٹواریوں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے واگزار نہیں ہو سکتی یا آپ بھی کسی مصلحت یا چکا چوند سے واگزار نہیں کرانا چاہتے تو خدارا صرف ایک احسان تو کر دیجئے۔
جو اراضی بچی ہوئی ہے اس پر چار دیواری اگر تعمیر کر دی جائے یا باڑ وغیرہ لگا دی جائے تاکہ وہ اراضی بچ سکے وہاں پر بچوں کے کھیلنے کے لئے گراﺅنڈ، میدان بنا دیا جائے یا اس اراضی پر صحت کے حوالے سے کوئی منصوبہ بنایا جا سکے یا پھر ایک کام اور کیا جائے وہاں پر غریب و نادار لوگوں کو قبضہ دلا دیا جائے ۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان صاحب
اگر آپ سے یہ بھی نہیں ہو سکتا ہے تو پھر آپ کے بارے جو مثبت عوامی رائے ہے اسے ہی بدل دیجئے اور کہہ دیجئے کہ آپ بھی دوسرے آفیسران کی طرح ہی ہیں آپ بھی قبضہ مافیا کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ آپ بھی پٹواریوں کی ایسی جعل سازی پر خاموش تماشائی رہیں گے۔ آپ بھی سرکاری اراضی کو واگزار کرانے کی ہمت و طاقت نہیں رکھتے۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان صاحب
پھر سے آپ کے پاس یہ تمام کاغذات و رجسٹری جو کہ ثابت کرتی ہے کہ یہ اراضی ٹی بی انسٹیٹیوٹ کے نام وقف کی گئی ہے پوسٹ پر لگا رہا ہوں شائد کچھ آپ اس اراضی کو واگزار کرانے کے لئے کوئی سنجیدہ قدم اٹھا رہے ہوں۔
والسلام آپ کا خیر اندیش
وسیم دھریجہ خان پور
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ