ایوان بالا یعنی سینیٹ نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے سے روک دیاہے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت منعقدہوا،اجلاس میں ویب ٹی وی کوریگولیٹ کرنے کامعاملہ ڈسکس کیاگیا،
اس موقع پرچیئرمین پیمراسلیم بیگ نے کہاویب ٹی وی کا کوئی کوڈ کنڈکٹ نہیں ،ویب ٹی وی زیادہ تر بلیک میلنگ کے زمرے میں آ رہاہے،ویب ٹی وی گزشتہ دو سال میں بیس کروڑ ڈالر کا زر مبادلہ لے گئے،90 فیصد لوگوں کی شکایات ہیں کہ مائیک لیکر زبردستی گھس جاتے ہیں ،ان کیلئے کوئی قانون چیک اینڈ بیلنس نہیں ،ویب ٹی وی کا کوڈ آف کنڈیکٹ پیر ابھی تجویز کیلئے بنایا ہے،ہم نے تجاویز کیلئے ورکنگ پیپر بنایا ہے ،
چیئرمین کمیٹی نے کہازیادہ تر یو ٹیوب چینل چل رہے ہیں نیٹ ورک یو ٹیوب کا ہے،
ارکان کمیٹی نے چیئرمین پیمراسے کہاآپ نے یو ٹیوب چینل پر ایک کروڑ لائسنس فیس رکھی ہے،کیا دنیا میں کوئی ایسی مثال ہے،آپ لوگوں سے پلیٹ فارم کیوں چھین رہے ہیں،
چیئرمین کمیٹی نے کہاپیمرا آرڈیننس کے تحت تو آن لائن میڈیا ریگولیٹ کرنا آپ کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں،
کمیٹی رکن عائشہ ضافاروق نے کہاپیمراکو ایکٹ کے تحت ریگولیٹ کا اختیار ہی نہیں، آپ کیوں زبردستی آن لائن میڈیا کو ریگولیٹ کرنا چاہ رہے ہیں،پہلے پیمرا ایکٹ میں ترمیم کریں پھر آن لائن میڈیا کو ریگولیٹ کریں،
چیئرمین کمیٹی نے کہاحکومت اظہار رائے پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے،قائمہ کمیٹی نے پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ