لاہور ہائیکورٹ نے رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرلی ہے اور انہیں رہاکرنے کا حکم دیاہے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز کو سیاسی خاندان سے تعلق ہونے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔
درخواست گزار نے کہا حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی گرفتاری کی وجوہات کی بنیاد پر ریفرنس بنایا گیا ہے، نیبمنی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ملازمین کو ہی بے نامی دار بنا دیا
وکیل نے کہا حمزہ شہباز کو 189 دنوں سے گرفتار کیا گیا ہے مگر ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا،ملزم کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 کو پس پشت ڈالا گیا۔
عدالت میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے تحقیقات کیلئے قانونی رائے نہیں مانگی،حمزہ شہباز کیخلاف کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی گئی،
حمزہ کے وکیل نے کہا نیب کو سرے سے ہی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ خصوصی قانون ہے جس میں چیئرمین نیب کو مداخلت کا اختیار نہیں،چیئرمین نیب کو صرف آرڈیننس کی دفعہ 18 کے تحت تحقیقات کا اختیار ہے۔
وکیل نے کہا نیب کی تحقیقات 2005 سے 2008 کے دوران بیرون ملک سے موصول ہونے والی رقم کے گرد گھومتی ہیں،2005 سے 2008ء حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے،بیرون ملک سے وصول رقم 14 سال پرانی ہے جس کا صرف محدود ریکارڈ موجود ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی تھی حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے،منی لانڈرنگ تحقیقات غیر قانونی ہونے کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے،درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کے بعد حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟