کرونا وائرس نے جہاں دنا بھر کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے وہاں دنیا بھر کی تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو بھی بے پناہ نقصان پہنچا رہا ہے۔
عالمی سطح پر تمام معاشی اور تجارتی سرگرمیاں تقریباً معطل ہو چکی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ سہ ماہی کے دوران چین کو تقریباً 60 ارب ڈالر نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور چین کا گروتھ ریٹ دو فیصد تک گر جائے گا۔
چین میں اب تک اس بیماری کی وجہ سے دو سو سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں لوگوں کی جان اور معیشت کو نقصان سے بچانے کے لئے چین کے وزیراعظم کو کرونا سے نپٹنے کی مہم کا انچارج بنایا گیا ہے اور بارہ ارب ڈالر سے زیادہ اس مقصد کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔
چینی حکام توقع کر رہے کہ وہ کرونا وائرس کی وبا پر مارچ کے آخر تک قابو پا لیں گے لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ شاید اس پر زیادہ وقت لگ جائے۔
فیکٹریوں کو زبردستی بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے کروڑوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں جبکہ امریکہ نے اپنے شہریوں کو چین جانے سے منع کر دیا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ چین میں جلد ہی روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو جائے گا جس سے لوگوں کی قوت خرید کم ہو جائے گی۔
چین نے حال ہی میں امریکہ سے دو سو ارب ڈالر کی امریکی ایشیا خریدنے کا معاہدہ کیا ہے وہ خرید بھی متاثر ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاملات جو کہ پہلے سے ہی مشکلات کا شکار ہیں مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔
دنیا معاشی اور تجارتی حوالے سے چین پر کس قدر انحصار کرتی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا سکتا ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں اور تجارتی ادارے اپنی روٹین کی سرگرمیاں محدود کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
چائنیز سالانہ 260 ارب ڈالر صرف دنیا بھر میں سیاحت پر خرچ کرتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ کاریں اور موبائل فون خریدنے والے چائنیز ہیں۔
بہت سی امریکی کمپنیاں چین میں اپنے صنعتی یونٹس کے بند ہونے پر پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ اس وقت چین دنیا بھر کے لئے عملی طور پر نو گو ایریا بن چکا ہے۔
معاشی ماہرین اگرچہ کرونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے چین اور دنیا کو ہونے والے معاشی نقصان کا مکمل طور پر اندازہ نہیں لگا پا رہے لیکن اس بات پر متفق ہیں کہ یہ وبا نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر کی معیشت کو اچھا خاصا نقصان پہنچا رہی ہے اور اس کا اثر پاکستان جیسے کمزور معیشت رکھنے والے ممالک پر کہیں زیادہ ہو گا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ