سندھ میں آئی جی پولیس کی تعیناتی کامعاملہ وفاق اور صوبے کے درمیان ایک نئی محاذ آرائی کی وجہ بننے لگا ۔
آئی جی سندھ کے لیے مزید نام نہیں دیں گے، ٹیلی فونک رابطے میں وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم پر واضح کر دیا ۔
حتمی فیصلے کے لیے گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ مشاورت کریں گے ۔
معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں، سندھ کے اتحادیوں کے اعتراض پر معاملہ مؤخر کیا، آئی جی کے لیے ایسا نام دینے کا کہا ہے جس پر سب کا اتفاق ہو ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صورتحال سے آصف زرداری کو بھی آگاہ کر دیا ۔ صوبائی وزیراطلاعات سعید غنی کہتے ہیں کہ اگروفاقی حکومت آئی جی کو ہٹانا نہیں چاہتی تو نہ ہٹائے پھر امن وامان پر ہم سے جواب طلبی نہ کرے ۔
ملاقاتیں ہوئیں، ٹیلی فونک رابطے بھی ہوئے مگر وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان آئی جی کی تعیناتی کا مسئلہ حل نہ ہو سکا ۔
وزیراعظم کے دورہ کراچی تک نئے آئی جی سندھ کی تعیناتی کےمعاملے پر وفاق اور صوبائی حکومت ایک پیج پر نظر آئے۔
مگر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی۔ وفاقی حکومت مشتاق مہرکوآئی جی تعینات کرنےپرتقسیم نظرآئی۔
معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکان نے مشتاق مہر کے نام پر اعتراض اٹھایا ۔
اس معاملے پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ مزید مشاورت کریں گے ۔
آئی جی سندھ کی تبدیلی کامعاملہ تاخیرکاشکار ہوا تو وزیر اعظم اور وزیر اعلی کےدرمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا۔
وزیراعظم نے مرادعلی شاہ کو کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلے سے آگاہ کیا۔۔۔صوبائی وزیراطلاعات سندھ سعیدغنی کہتےہیں کہ پانچ نام کافی ہیں۔۔۔اب مزیدناموں کی گنجائش نہیں
وزیراعظم اور وزیراعلیٰ رابطے کےبعدمرادعلی شاہ ضیاء الدین اسپتال پہنچے۔۔۔ شریک چئیرمین اورسابق صدرآصف زرداری کووزیراعظم سےہونے والےگفتگومیں آئی جی سندھ اور صوبے کے معاملات سے آگاہ کیا۔۔۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ