نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پیپلز پارٹی انفو بیورو کی میڈیا کانفرنس ۔۔۔ احسن عباس رضوی

مقررین کی پرمغز گفتگو، تجاویز اور سوال و جواب کے سیشن میں شرکا کے سوالات نے اس کانفرنس کو مزید سیرحاصل بنادیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی انفارمیشن بیورو نے سید حسن مرتضیٰ کی قیادت میں ایک کامیاب اور شاندار پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔

اس کانفرنس سے نہ صرف پارٹی کا پنجاب میں عظمت کی بحالی کا سفر درست سمت میں ممکن ہوگا بلکہ اس سے پارٹی کے اطلاعات کا شعبہ بھی مضبوط ہوگا، حسن مرتضیٰ ایک سچے جیالے، عوامی لیڈر اور ہردل عزیز شخصیت ہیں، وہ پنجاب اسمبلی میں پارٹی کی مضبوط اور توانا آواز ہیں۔

اُن کی کاوشوں سے پارٹی کے اطلاعات کا شعبہ متحرک ہورہا ہے، اور جو اُن کا ویژن ہے، اُس سے اندازہ ہوتا ہے، کہ آنے والے دنوں میں اس سمت میں اور مثبت پیش رفت ہوگی۔

کانفرنس کے ابتدائیہ میں انہوں نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اب تک عمران اپنا جھوٹا بیانیہ پھیلاتا رہا اب ہم نے اپنا سچا بیانیہ عوام کے پاس لے جانا ہے۔  ہم ڈویژن سے لے کر یونین کونسل کی سطح تک انفارمیشن بیورو کو مضبوط بنائیں گے، ہم اپنا سچا نظریہ اور قیادت کا ویژن انفارمیشن بیورو کو مضبوط کرکے عوام تک پہنچائیں گے۔

میڈیا کانفرنس، تین سیشن میں تقسیم تھی، پرنٹ، الیکٹرانک، اور سوشل میڈیا پر الگ الگ بات کی گئی۔ ملک کے اہم دانشوروں، صحافیوں اور اینکر نے نہ صرف موجودہ میڈیا کی صورتحال پر گفتگو کی، بلکہ پارٹی کی مثبت اور قابل عمل تجاویز بھی دیں۔ اس کانفرنس میں تین سو سے زائد شرکا موجود تھے، جن میں زیادہ تر پارٹی کے سیکرٹری ، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس تھے۔

مقررین کی پرمغز گفتگو، تجاویز اور سوال و جواب کے سیشن میں شرکا کے سوالات نے اس کانفرنس کو مزید سیرحاصل بنادیا۔

پہلے سیشن میں پرنٹ میڈیا پر بات ہوئی، معروف صحافی امداد سومرو نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرنٹ میڈیا کی جگہ اب سوشل میڈیا لیتا جارہا ہے، اخبارات کی ویب سائٹ پر لوگ زیادہ آتے ہیں، اور اخبارات کی اشاعت کم ہورہی ہے۔ معروف صحافی خالد فاروقی نے کہا کہ اس کانفرنس سے اُن کو خوشگوار حیرت ہوئی، انہوں نے کہا کہ پنجاب کی صحافت میں روشن خیالی اور ترقی پسندی مساوات اخبار کی  ٹریننگ کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے تجویز کیا کہ میڈیا سے رابطہ رکھنے، لکھے اور خبر پہنچانے کی کوشش کریں، میڈیا سے اپنا شئیر حاصل کریں، مختلف ایڈیشن، صفحات پر پارٹی کی نمائندگی ہونی چایئے۔ وجاہت مسعود جو کہ ایک ممتاز دانشور ہیں، انہوں نے اس موضوع پر گفتگو فرمائی کہ کس طرح سے معاشرے کو سیاسی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو سمجھتے ہیں ان سے دھوکا ہوگیا ہے، ان دوستوں کو ہمیں گلے لگانا ہے۔ جھگڑا سیاسی اور غیر سیاسی کا ہے، جھگڑا جمہوری اور غیر جمہوری کا ہے، ہم کہتے ہیں تمہارے پاس حکمرانی کا حق نہیں ہے، بلکہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ گالی دینے والا پی پی پی کے کارکنوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا، نوجوانوں کا لیڈر بلاول ہے، اب سوبارہ پیپلز پارٹی کا عوام سے دوبارہ رابطہ بحال کروانا ہے، جس میں افارمیشن بیورو کا اہم کردار ہوگا۔

دوسرے سیشن میں معروف صحافی جاوید فاروقی نے پیپلز پارٹی کی جمہوری جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جیلوں سے بھری تاریخ کے بغیر نظر نہیں آتا کہ کسی نے جدوجہد کی ہو۔

انہوں نے تجویز کیا کہ پارٹی کو وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ شعبہ صحافت کے اندر بہت سے لوگ پیپلز پارٹی اور اس کے نظریے کو ایڈوانٹیج کے طور پر لیتے ہیں، اور وہ خود ہی جمہوریت کی بات کو آگے لے کر جاتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کا ان جمہوری اذہان سے رابطہ بڑھنا چاہیئے۔ جاوید فاروقی نے میڈیا کانفرنس کوایک طویل عرصے بعد پیپلز پارٹی کی پنجاب کی سطح پر پہلی دفعہ پڑھی لکھی شعوری کوشش قرار دیا۔ معروف اینکر پینش سلیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو اُن کی آئیڈیل تھیں، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا دور بہتر تھا، میں بڑے وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ پیپلز پارٹی کے دور میں کوئی پابندی نہیں تھی۔

دوسرے سیشن کے آخر میں پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری منظور چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اب ایک پروپیگنڈہ ٹول بن گیا ہے، خبر اب سوشل میڈیا کے پاس ہے، خبرنامہ اور رات کے ٹاک شوز اب ٹویٹر ٹرینڈ کے زریعے بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں خبر کی اہمیت ہوتی تھی، ایڈیٹوریل کی اہمیت ہوتی تھی، مگر اب میڈیا پروپیگنڈہ ٹول بن گیا ہے، اور ایک مخصوص فکر عوام کے زہن میں ٹھونسی جارہی ہے۔ انہوں نے اس شاندار کانفرنس کے انعقاد پر پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات سید حسن مرتضیٰ اور انفارمیشن بیورو کی ٹیم کو مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ دیگر پارٹیوں کے برعکس پیپلز پارٹی کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس پیڈ نہیں، بلکہ پارٹی کی محبت میں رضاکارانہ طور پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہر شو اور پروگرام میں ایک سیگمنٹ پارٹی کے خلاف ڈالا جاتا ہے، انہوں نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہونے والے اقدامات کا تزکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مزدوروں، کسانوں، اور پسماندہ طبقات کے لئے بہت سے اقدامات اور قانون سازی کی، انہوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت اور دیگر حکومتوں کی کارکردگی کے حوالے سے تقابلی تجزئے کی بات بھی کی۔

کانفرنس کے تیسرے سیشن میں جس کی صدارت پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کی، اس میں سوشل میڈیا کے حوالے سے پریزینٹشنز دی گئیں، پیپلز پارٹی سوشل میڈیا کے متحرک ایکٹیوسٹ اور تجزیہ نگار جنید قیصر نے سوشل میڈیا پر کنٹینٹ اور سٹریٹجی پر بات کی، پی پی خیبر پختونخواہ کی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر روبینہ خالد نے اظہار خیال کیا۔

کانفرنس مین اختتامی کلمات کہتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ٹک ٹاک حکومت لرز رہی ہے، اس کے اندر افراتفری مچی ہوئی ہے، موجودہ سلیکیٹیڈ حکومت کے خلاف ریسرچ کی ضرورت نہیں یہ اپنے خلاف خود ہی مواد فراہم کررہی ہے۔
پیپلزپارٹی انفارمیشن بیورو پنجاب کی جانب سے پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ عمران خان کے پاس مخالفین کے خلاف الزام تراشی کا آخری جواز بھی باقی نہیں رہا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ان کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ اس حکومت کی کرپشن پر بیانیہ ایکسپوز ہوچکا ہے، کنگ آف ٹرولز کے دور حکومت میں کرپشن بڑھی ہے، حکومت صرف ٹک ٹاک اور ٹویٹر ٹرینڈز پر ہے۔

سیاسی منظر نامہ یہ ہے کہ حکومت کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تمام اتحادی ناراض ہیں، عمران خان کی خارجہ پالیسی بھی کوئی اور ہی چلا رہا ہے جن کی وہ گاڑی چلاتے ہیں وہ ہی عمران کی خارجہ پالیسی چلاتے ہیں۔ خان صاحب سے اپنے خوش ہیں نہ اتحادی ڈیووس دوستوں کے خرچ پرجانے والے بتائیں کہ بدلے میں کیا دیا، عمران خان کے ایسے ہی فنانسرز کی وجہ سے ملک میں آٹا بحران جیسے بحران جنم لے رہے ہیں۔


سلیکٹڈ خان ملک سے کرپشن ختم کرنے آئے تھے لیکن ٹرانسپریسی انٹرنیشنل نے ان کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ تبدیلی سرکار کی حکومت ٹویٹر اور ٹک ٹاک پر ہی نظر آتی ہے، ہم عمران خان کے کارنامے ان کے خلاف ہی استعمال کریں گے۔ چاروں صوبوں اور وفاق میں عمران خان کی کرسی لرز رہی ہے، سیاسی نابالغوں نے تین قابل وزیر فارغ کر دیئے جبکہ ان کے تمام اتحادی بھی ناراض ہیں۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ عمران خان کے وہ دوست معیشت چلا رہے ہیں جن کے لیے نیب قوانین تبدیل ہوتے ہیں جبکہ فارن پالیسی وہ چلا رہے ہیں جن کی عمران خان ڈرائیوری کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کہتی ہیں پانچ ماہ میں ریفارمز لانے کے داعویدار پنجاب میں لوکل گورنمنٹ تک نہیں لا سکے، ای سی پی میں تئیس اکاونٹس والا کیس ہی عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے کافی ہے جسے روکنے کے لیے عدالتوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ تمام مقررین نے اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر سید حسن مرتضیٰ اور اُن کی انفارمیشن بیورو کی ٹیم کی کاوش کو خراج تحسین پیش کیا۔

کانفرنس کے تینوں سیشن بیرسٹر عامر حسن نے موڈریٹ کئے۔

کانفرنس کا اختتام کلچرل نائٹ سے ہوا، جس میں معروف قومی گائیک ندیم عباس لونے والا نے اپنی آواز کا جادو جگایا، اس سے کانفرنس میں روحانیت اور موسیقی کے جادوئی رنگ بھر گئے، ہو لال میری پت رکھیو بھلا جھولے لالن سندھڑی دا ‘ سیھون دا ‘ شھباز قلندر دمادم مست قلندر پر دھمال ڈالی گئی

About The Author