سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے سے ادارے کو منافع بخش بنانے کے لئےبزنس پلان طلب کرلیا۔آئندہ سماعت پر وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور سیکریٹری کو بھی طلب کرلیا گیا۔
عدالت عظمی نے حکم دیاہے کہ ریلوے کو منافع بخش بنانے والگ بزنس پلان پر عمل نہ کیا گیاتو توہین عدالت اور کرمنل کارروائی کرینگے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد شیخ رشید احمد پر برہم بھی ہوئے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا جی مسٹر صاحب، بتائیں آپ کیا کر رہے ہیں، آپ کا سارا کچا چٹھا ہمارے سامنے ہے،آپ کی انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلے گی۔
جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ آتش زدگی کے واقعے سے متعلق بتائیںآپ کوتواستعفیٰ دے دینا چاہیے تھا،
شیخ رشید احمد نے کہا ہم نے 75 لوگوں کو برطرف کیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کل بتایا گیا کہ دو لوگوں کو فارغ کیا گیا،آپ نے چھوٹے ملازمین کو فارغ کردیا، بڑے کب آئیں گے؟
وزیر ریلوے نے کہا بڑوں کوبھی نکالیں گے۔
اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا نظر تو نہیں آ رہا۔عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی سرکولر ریلوے کا 6 کلو میٹر کا علاقہ اب بھی لوگوں کے زیر قبضہ ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر ریلوے آئندی سماعت سے پہلےعلائقہ خالی کرائینگے۔سندھ حکومت ریلوے کی مدد کرے ۔
پلاننگ ڈویزن ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے کے لئے رپورٹ طلب کرلی گئی۔
آئندہ سماعت پر وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور سیکریٹری کو بھی طلب کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور