یورپین پارلیمنٹ میں کشمیر تنازعے ، شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چھ قرارداد یںپیش
برسلز،
متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی بھارت کے خلاف مسلسل عالمی مہم کے بعد ، یورپی یونین (EU) پارلیمنٹ نے نئی دہلی پر دباو ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق یورپی یونین پارلیمنٹ کے 751 ممبروں میں سے 626 نے دونوں امور پر چھ قراردادیں پیش کی ہیں۔ جن میں سے ایک پر 29 جنوری کو بحث ہوگی اور پھر ووٹنگ ہو گی ۔ قرارداد میں اس قانون کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے پارلیمنٹ میں اس ہفتہ کے آغاز میں یورپین یونائیٹیڈ لیفٹ نارڈک گرین لیفٹ (جی یو ای/ این جی ایل)گروپ نے قراردادیں پیش کی ہیں ، جس پربدھ کو بحث ہوگی اور اس کے ایک دن بعد ووٹنگ ہوگی۔
ہندوستان کی طرف سے اس پرکہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون مکمل طور سے ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔
ذرائع کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ ہندوستان کو امید ہے کہ اس تعلق سے شہریت ترمیمی قانون پر یورپین یونین کے مسودہ کی حمایت اور اس کا جائزہ لینے کیلئے ہندوستان سے تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔
اس تجویز میں اقوام متحدہ کے منشور، حقوق انسانی کی آفاقی اعلامیہ کی شق 15 کے علاوہ 2015 میں دستخط کئے گئے۔
ہندوستان – یوروپین یونین اسٹریٹجک پارٹنرشپ جوائنٹ ایکشن پلان اور انسانی حقوق پر یوروپین یونین – ہندوستان موضوعاتی ڈائیلاگ کا ذکر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس میں ہندوستانی حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنیو الے لوگوں کے ساتھ ‘مثبت مکالمہ’ کریں اور ‘امتیازی سلوک والے سی اے اے’ کو منسوخ کرنے کے ان کے مطالبہ پر غور کریں۔
قرارد اد میں ہندوستان کے لوگوں کے خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون ملک میں شہریت طے کرنے کے طریقے میں خطرناک تبدیلی کریگا۔
اس میں بغیر شہریت والے لوگوں سے متعلق بڑا بحران پوری دنیا میں پیدا ہوسکتا ہے اور یہ بڑے انسانی مصائب کی وجہ بن سکتا ہے۔
زرائع کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں ہندوستان میں مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت یہ ترمیمی قانون لے کر آئی ہے
جس کے خلاف نہ صرف پورے ہندوستان میں مظاہرے ہو رہے ہیں بلکہ یہ مظاہرے اب پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں۔
‘شیخ عبد اللہ کے نام سے منسوب اداروں کا نام تبدیل کیا جائے’
سرینگر،
مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی نے ‘شیر کشمیر’ کے نام پر میڈل نہ دیے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
دو روز قبل جموں و کشمیر انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کے ‘شیر کشمیر’ کے نام سے نوازے جانے والے خطاب کا نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر حکومت کے پرنسپل سکریٹری نے ایک حکم نامے میں کہا کہ یہ حکم دیا گیاتھا کہ بہادری کے لیے دیا جانے والا ‘شیر کشمیر’ پولیس میڈل جموں و کشمیر پولیس میڈل کے نام سے تبدیل کر دیاگیا ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلی ڈاکٹر نرمل سنگھ نے جموں وکشمیر انتظامیہ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ
شیر کشمیر کے نام کی عمارتوں اور اداروں کا بھی نام تبدیل کیا جانا چاہیے۔ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ میں اس قدم کا خیر مقدم کرتا ہوں اور لیفٹیننٹ گورنر کو مبارک باد دیتا ہوں کہ
انہوں نے ‘شیر کشمیر’ کے نام پر میڈل نہ دیے جانے کافیصلہ کیا ہے۔ ماضی میں شیخ محمد عبداللہ کا فرقہ وارانہ بنیاد پر تفریق پیدا کرنے میں اہم رول رہا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے جھنڈے کو ریاستی جھنڈا بنایا گیا تھا اور اندرا، نہرو اور گاندھی خاندان کی طرح انہوں نے بھی اہم اداروں کے نام اپنے خاندان کے نام پر ہی رکھے ہیں۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان اداروں کا نام تبدیل کیا جائے اور ان کی جگہ قومی ہیروز کے نام رکھا جائے۔ شیخ عبد اللہ نے ملک کی آزادی کے لیے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔
گذشتہ ماہ انتظامیہ نے شیخ عبداللہ کی ولادت کی سالگرہ کو 2020 کے سرکاری تعطیل کی فہرست سے خارج کردیا ہے جس پر این سی، کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔
نصیرالدین شاہ ،میرا نائیر سمیت 300 شخصیات کا شہریت ترمیمی بل کیخلاف کھلا خط
نئی دہلی،
شہریت ترمیمی قانون این آر سی کیخلاف احتجاج کرنے والے طلبا اور دیگر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے معروف اداکار نصیرالدین شاہ ، میرا نائیر سمیت تقریبا 300 شخصیات نے اپنے دستخطوں کے ساتھ سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں کھلا خط جاری کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس مکتوب میں ان شخصیات نے خواتین اور طلبا کے احتجاج کو سلوٹ کرتے ہوئے کہا کہ دستور ہند کے اصولوں کو برقرار رکھنا ہی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے ۔ ہم اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہیں ۔
انڈین کلچر فورم کی طر ف سے تین سوسے زائد معروف بھارتی اداکاروں ،دانشوروں اوردیگر اہم شخصیات کے دستخطوں سے جاری ایک بیان میں قانون شہریت اور شہریوں کے قومی رجسٹرکو بھارت کیلئے شدید خطرہ قراردیا۔
ذرائع کے مطابق بیان میں کہاگیا ہے کہ ہم قانون شہریت اور این آر پی کے خلاف احتجا ج کرنے والے طلباء اور دیگر افراد کے ساتھ کھڑے ہیں اور بھارت کے دستور جس میںمتنوع معاشرے کا وعدہ کیاگیا ہے کی بالادستی کیلئے ان کی کوششوں پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
القمرآن لائن کے مطابق مصنفین انیتاڈیسائی ، کرن ڈیسائی ، اداکارہ رتنا ، جاوید جعفری ، نندیتا داس ، للیت دوبے ، ماہر عمرانیات اشیش نندی ، سہیل ہاشمی اور شبنم ہاشمی بھی دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔
جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی والدہ کاپولیس پر ہراساں کرنے کا الزام
شرجیل امام کی والدہ نے پولیس اور ریاستی حکام پر اس کے کنبہ کے افراد کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا ہے
علی گڑھ،
جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی والدہ نے پولیس پر ان کے خاندان کو دھمکیاں دینے اور ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ایک بیان میں ، شرجیل امام کی والدہ افشاں رحیم نے الزام لگایا ہے کہ ان کے بیٹے کے ایک آڈیو بیان کا سیاق و سباق سے ہٹ کر حوالہ دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شرجیل امام کی والدہ افشاں رحیم کا کہنا ہے کہ شرجیل امام کو اس بیان کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے جسے میڈیا نے توڑمروڑکر پیش کیا تھا ۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ بدسلوکی نے اس کی بوڑھی والدہ کو صدمہ پہنچایا اور فیملی کے افراد کو خوفزدہ کردیا۔ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور ہم سے ہر تعاون کا وعدہ کیا گیا ہے۔
مرکزی ایجنسیوں اور جہان آباد پولیس نے اتوار کے روز کاکو میں واقع شرجیل امام کے آبائی گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے کچھ رشتہ داروں سے پوچھ گچھ کی۔ پولیس نے ان کے دو رشتہ داروں سمیت تین افراد کو حراست میں بھی لیا۔
ذرائع کے مطابق شرجیل امام اس وقت اپنے گھر پر نہیں تھے۔
جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام 16 جنوری کوعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں ترمیم شدہ شہریت ایکٹ اور این آر سی کے خلاف تقریر کی وجہ سے خبروں میں آئے تھے۔
انہیں ایک آڈیو کلپ میں یہ کہتے سنا گیا کہ آسام کو باقی ہندوستان سے الگ کردیا جانا چاہئے کیونکہ بنگالی ہندو اور مسلمان سب ہی مارے جارہے ہیں۔
ان پر دہلی پولیس نے مبینہ طور پر ترمیم شدہ شہریت ایکٹ اور شہریوں کے منصوبہ بند قومی رجسٹر کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اس سے قبل انہوں نے پچھلے سال 13 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایسی ہی ایک تقریر کی تھی
اور اس کے بعد حکومت کے خلاف انکی اشتعال انگیزی کوسوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلایا جارہا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ان تقاریر کی وجہ سے مذہبی ہم آہنگی اور ہندوستان کی وحدت اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق 16 جنوری کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں تقریر کرنے پر بھی شرجیل امام کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
آسام پولیس نے امام کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری