۔سپریم کورٹ نے ریلوے کی آڈٹ رپورٹ پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ریلوے کرپٹ ترین ادارہ ہے، وزیرریلوے شیخ رشیداحمد،سیکرٹری ریلوے اور سی ای او کو کل طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزارت سنبھال نہیں پارہے۔۔پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہے۔۔۔۔روزحکومت گرااور بنا رہا ہے۔۔۔۔دنیا بلٹ ٹرین چلارہی ہے۔۔۔۔یہاںاسٹیشنز۔۔۔سگنل اورٹریک کی حالت تک نہیں سدھر سکی۔
ریلوے خسارہ کیس کی چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔۔۔ عدالت ریلوے سے متعلق آڈٹ رپورٹ پربرہم ہوگئی۔
دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آڈٹ رپورٹ نے واضح کردیا کہ ریلوے کواربوں روپے کا خسارہ ہورہا ہے۔۔۔۔نظام چل ہی نہیں رہا۔۔
چیف جسٹس نے وزیرریلوے شیخ رشید احمد کا نام لیے بغیرریمارکس دیئے کہ جسے ریلوے کی وزارت چاہیے ہوتی ہے۔۔اسے پہلے خود ٹرین پرسفرکرنا ہوتا ہے۔۔۔وزارت سنبھالی نہیں جارہی۔۔۔۔ پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہے۔۔روزحکومت گرا اوربنارہا ہے۔۔ریلوے سے کرپٹ ادارہ پاکستان میں کوئی نہیں۔۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے کا ریکارڈ کمپوٹرائزڈ ہونے کے بجائے مینول ہے۔۔۔۔دنیا بلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جارہی ہے۔۔۔یہاں مسافرٹرینیں چل رہی ہیں نہ مال گاڑیاں۔۔۔۔ٹرینوں پرسفرکرنے والے ہرفرد کو خطرہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔آج بھی اٹھارویں صدی کی ٹرین چل رہی ہے۔۔۔۔مسافرگاڑیوں کاحال دیکھیں۔۔
ٹرین میں آتشزدگی سے متعلق چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ اس معاملے کا کیا ہوا۔۔؟؟ریلوے کے وکیل نے بتایا کہ انکوائری کے بعد 2 افراد کےخلاف کارروائی کی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چولہے میں پھینکیں اپنی کارروائی کوسی ای او پیش کیوں نہیں ہوئے؟؟۔۔۔سابق سی ای او کو نوٹس گیا ہے۔۔موجودہ کو نہیں۔۔بلوا لیں اپنے سی ای او کو۔۔۔کہاں ہیں وہ؟؟وکیل بولے سی ای اواس وقت لاہورمیں ہیں۔۔
عدالت نے وزیر ریلوے شیخ رشید۔۔۔۔سیکرٹری ریلوے اور سی ای او ریلوے کو28 جنوری کو طلب کرلیا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر